٭… جمعہ ۱۳؍جون کو ایران میں عسکری قیادت اور جوہری تنصیبات کو ہدف بناتے ہوئے اسرائیل کی طرف سےکم از کم چھ شہروں میں فضائی حملے کیے گئے جن میں ایرانی فوج کے سربراہ سمیت اعلیٰ عسکری کمانڈر اور کئی جوہری سائنسدان مارے گئے۔ دونوں ممالک کے مابین جاری تصادم کے نتیجے میں مشرق وسطیٰ کے خطے میں کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے خطے میں وسیع تر تصادم کے خطرے کے پیش نظر شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حملوں کے جواب میں ایران نے جمعے کی شب اور ہفتے کی صبح اسرائیل پر کئی مراحل میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغے ۔ایرانی میزائل حملوں کے فوراً بعد اسرائیل نے تہران پر نئی فضائی کارروائیاں کیں، جن کے نتیجے میں دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں دھماکوں کی اطلاعات ہیں۔دونوں ممالک کےدرمیان یہ تازہ عسکری تصادم جوہری کشیدگی کی نئی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ میدانِ جنگ کی صورتحال مسلسل بدل رہی ہے، جبکہ خطے میں ایک وسیع تر تنازعے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ ٭…ڈی ڈبلیو کی خبر کے مطابق اسرائیل اور ایران کے درمیان مسلسل میزائل حملوں کے تبادلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اسرائیل نے تہران میں ایرانی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹرز اور ایٹمی پروگرام سے منسلک سمجھے جانے والے مقامات کو نشانہ بنایا، جبکہ ایرانی میزائلوں نے اسرائیل کے اندر عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کی تو اسے امریکی فوج کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صدر ٹرمپ نے زور دیا ہے کہ واشنگٹن کا اسرائیل کے ایران پر حملے سے کوئی تعلق نہیں۔ ٭…اسرائیل کی میگن ڈیوڈ ایڈوم ریسکیو سروس کے مطابق ہفتہ کی شب اور اتوار کو ایرانی حملوں میں کم از کم دس افراد ہلاک ہوئے جس سے ملک میں کل ہلاکتوں کی تعداد ۱۳؍ہو گئی۔ تل ابیب کے قریب ایک میزائل ایک عمارت سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے۔ مقامی پولیس کمانڈر ڈینیل ہداد نے بتایا ہےکہ ایرانی میزائل حملوں میں ۱۸۰؍افراد زخمی ہوئے اور سات اب بھی لاپتا ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک رپورٹر نے تباہ شدہ عمارتوں، دھماکوں سے متاثرہ گاڑیوں اور شیشوں کے ٹکڑوں سے بھری سڑکیں دیکھیں۔ امدادی کارکنوں نے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کے لیے ڈرون استعمال کیے۔ کچھ اسرائیلی شہری اپنے سامان کے ساتھ علاقہ چھوڑتے نظر آئے۔ اسرائیل کے مطابق ایران کے میزائل حملوں سے حیفا میں اس کی آئل ریفائینریز کو نقصان پہنچا اور ترسیل کی پائپ لائنز بھی تباہ ہوئی ہیں۔دی ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا کہ ہفتہ کی رات حیفا کے علاقے میں تقریباً چالیس میزائل گرے جبکہ اسرائیل اور ایران تیسرے روز بھی فائرنگ کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ ٭… ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کے باعث عالمی مالیاتی منڈیاں لرز اٹھی ہیں اور تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔ یہ صورتحال ایسے وقت سامنے آئی ہےجب ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں اور ٹیرف اقدامات کے باعث دنیا پہلے ہی معاشی غیر یقینی کا شکار ہے۔ ٭… ایک ہفتے کے دوران روس نے ۳۶؍سے زائد یوکرینی فوجیوں کی لاشیں کییف حکومت کے حوالے کر دی ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق بروز ہفتہ بھی انہوں نے بارہ سو لاشیں وصول کی ہیں۔ دونوں فریقین کے مطابق بروز ہفتہ جنگی قیدیوں کا چوتھا تبادلہ بھی ہوا۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ہفتے کو ایکس پر پوسٹ کیا کہ ہم اپنے لوگوں کو روس کی قید سے واپس لا رہے ہیں۔ خیال رہے روس اور یوکرین نے جون کے آغاز میں استنبول میں براہ راست مذاکرات کے دوران ان تبادلوں پر اتفاق کیا تھا۔ رہا ہونے والے قیدی زیادہ تر کم عمر، شدید زخمی یا بیمار فوجی ہیں۔ معاہدے کے تحت یوکرین کو اپنے چھ ہزار تک ہلاک فوجیوں کی لاشیں واپس ملنی ہیں۔ گذشتہ بدھ کو ۱۲۱۲؍ اور جمعے کو مزید ۱۲۰۰؍لاشیں یوکرین حکومت کے حوالے کی گئیں۔ دوسری جانب ماسکو کے ایک مذاکرات کار نے ریاستی خبر رساں ایجنسی تاس کو بتایا کہ جمعے تک روس کو اپنے فوجیوں کی کوئی بھی لاش فراہم نہیں کی گئی تھی۔ ٭… بھارتی ایئر لائن Air India کا بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ احمد آباد سے لندن کے گیٹوک ایئرپورٹ کے لیے ٹیک آف کے فوراً بعد ایک میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکرا کر تباہ ہو گیا۔ اس پرواز پر سوار ۲۴۲؍افراد میں سے صرف ایک برطانوی شہری، وشواس کمار رمیش، معجزانہ طور پر زندہ بچے۔ زمین پر موجود کئی دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے۔ طیارے نے مقامی وقت کے مطابق دوپہر ۱:۳۸ بجے گرنے سے قبل مےڈے ایمرجنسی کال دی۔ بھارتی ایوی ایشن اتھارٹی نے ہفتے کو بتایا کہ طیارہ ۶۵۰؍فٹ (تقریباً ۲۰۰؍ میٹر) کی بلندی تک پہنچا تھا، پھر تیزی سے نیچے آیا۔ بھارتی حکومت ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے چکی ہے۔ طیارے کا ایک بلیک باکس برآمد کر لیا گیا ہے اور دوسرے کی تلاش جاری ہے۔ دوسری جانب اس حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر کم از کم ۲۷۰؍ہو گئی ہے، جو پہلے ۲۶۵؍تھی۔ متاثرین کے رشتہ دار جوابات کے منتظر ہیں۔ حکام ملبہ ہٹانے اور حادثے کی جگہ سے ملنے والی لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹنگ کر رہے ہیں۔ ایئر انڈیا کے مطابق پرواز میں ۱۶۹؍بھارتی، ۵۳؍برطانوی، سات پرتگالی اور ایک کینیڈین مسافر کے علاوہ ۱۲؍عملے کے ارکان تھے۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: سپورٹس بلیٹن