https://youtu.be/kxGCIgW1s_E از طرف مجلس انصاراللہ پاکستان ہم اراکین مجلس انصاراللہ پاکستان، سلسلہ احمدیہ کےدیرینہ خادم،متبحرو باعمل عالم دین، مبلغِ سلسلہ،انچارج ریسرچ سیل ربوہ اورسابق پرنسپل جامعہ احمدیہ محترم سیّد میر محمود احمد ناصر صاحب کی وفات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہیں۔ آپ مورخہ ۱۱ ؍مئی ۲۰۲۵ءکوربوہ میں قریباً ۹۶سال کی عمر میں وفات پاگئے۔انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔آپ خدا تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔وفات کے روز ہی بہشتی مقبرہ دارالفضل احاطۂ خاص میں آپ کی تدفین ہوئی۔ آپ حضرت میر محمد اسحاق صاحبؓ کے فرزند ،سیدناحضرت اقدس مسیحِ موعودؑ کی حرم سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہؓ کے بھتیجے اورسیدنا حضرت مصلح موعودؓ کے داماد تھے۔آپ کی ولادت ۱۵؍اکتوبر۱۹۲۹ء کو قادیان میں ہوئی۔اپنے والد حضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓ کی وفات کے روزمورخہ ۱۷ ؍مارچ ۱۹۴۴ء کو آپ نے وقف زندگی کا عہد کیا ۔ازاں بعد۱۵؍مئی ۱۹۴۵ءکوجامعہ احمدیہ میں داخلہ لیااور پھر ۱۹۵۴ء سے تاوفات مسلسل ۷۰ سال سے زائدعرصہ تک میدانِ عمل میں تحریری،تقریری،تبلیغی علمی وعملی صورت میں خدمتِ سلسلہ کی توفیق پائی۔آپ ایک کہنہ مشق محقق، بلند پایہ محدّث،نکتہ رس مفکّر ومفسّرِ قرآن،مشّاق مترجم،عمدہ مصنف، ماہر لسانیات اورموازنہ مذاہب کےجیّد عالم و استاد تھے۔ آپ ۱۹۵۴ءتا ۱۹۵۷ء بطور مبلغ انگلستان نیزاورینٹل کالج میں زیرِ تعلیم رہے۔۱۹۵۷ء تا ۱۹۵۹ء وکالتِ دیوان میں ریزرو مبلغ،۱۹۶۰ء تا ۱۹۷۸ء استادجامعہ احمدیہ ربوہ ،۱۹۷۸ء تا ۱۹۸۲ء امریکہ اور ۱۹۸۲ء تا ۱۹۸۶ء سپین میں بطور مبلغ خدمت بجا لاتے رہے۔پاکستان واپس آنے کے بعد ۲۳؍دسمبر۱۹۸۶ء سے آپ نے پرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ کے طور پر ذمہ داری کا آغازفرمایا۔ ۶؍فروری۲۰۱۰ء تک نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ یہ ذمہ داری ادا فرمائی۔اس دوران آپ نے ۱۹۸۶ء تا ۱۹۸۹ء وکیل التصنیف اور ۱۹۹۴ء تا ۲۰۰۱ءوکیل التعلیم کے طور پر بھی فرائض انجام دیے۔پرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ کے فریضہ کی انجام دہی کے دوران حضرت خلیفۃ المسیح نے آپ کو انچارج ریسرچ سیل اور واقعہ صلیب سیل نیزصدر نور فاؤنڈیشن مقرر فرمایا۔مذکورہ بالا ہر سہ ذمہ داریاں آپ تادمِ آخر نہایت عمدگی سے نبھاتے رہے۔ آپ کو۲۰۰۳ء تا وفات ممبرتحریکِ جدید،۱۹۶۲ء تا ۱۹۷۲ء و۱۹۸۹ء تا دمِ واپسیں ممبر مجلسِ افتاء اور۱۹۸۷ء سے تاحیات ممبرتدوین فقہ کمیٹی اور ۱۹۸۹ء سے وفات تک خلافت لائبریری کمیٹی کا ممبر ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا۔اسی طرح آپ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے دور میں ترجمہ قرآنِ کریم پر نظر ثانی کمیٹی کے ممبر،۱۹۸۶ء تا ۲۰۲۴ء نائب افسر جلسہ سالانہ، ربوہ میں جلسہ سالانہ کی تقاریر کے موضوعات تجویز کرنے والی کمیٹی کے ممبر،ممبر یتامیٰ کمیٹی اورخلافت ثالثہ، خلافت رابعہ و خلافت خامسہ انتخاب کمیٹی کے ممبر رہے اور مذکورہ ہر سہ خلافتوں کے انتخاب میں شرکت کا اعزاز رکھتے تھے۔آپ کو ۱۹۶۷ء تا ۱۹۷۷ء جلسہ سالانہ ربوہ اور پھرجلسہ سالانہ برطانیہ وجرمنی میں بھی تقاریر کرنے کی سعادت ملی۔قرآنِ کریم اور مکمل صحاح ستہ کا ترجمہ کرنے کی توفیق حاصل ہوئی۔آپ نے اپنی زندگی میں چار خلفائے کرام کا زمانہ پایااور ہر خلیفۃ المسیح کے قریب رہ کرخدمت کا گراں بہا اوربابرکت موقع ملا۔۱۹۸۹ءمیں آپ کو ایک رات کےلیے اسیر راہِ مولیٰ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔تنظیمی طور پر آپ مجلس مقامی ربوہ کے پہلے قائد،۱۹۶۲ء تا ۱۹۶۹ءبطور مہتمم تربیت،مہتمم عمومی اور نائب صدر خدام الاحمدیہ مرکزیہ جبکہ ۱۹۸۱ء،۲۰۱۱ء تا ۲۰۱۵ء اور۲۰۱۷ء تا وفات رکنِ خصوصی مجلسِ عاملہ انصاراللہ پاکستان رہے۔ آپ منفرداندازِ تقریر کے حامل اورمعارفِ حدیث کے بیان میں اچھوتا رنگ رکھتے تھے۔نثر کے علاوہ شعر گوئی سے بھی شغف تھا۔بہت سی کتب کے مصنف تھے۔حقیقت میں آپ ایک معمورالاوقات، ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔آپ کے سینکڑوں شاگرد دنیا بھر میں میدانِ عمل میں احمدیت کا جھنڈا بلند کرنے میں مصروف ہیں۔تعلق باللہ،محبتِ رسولﷺ،رغبتِ قرآن،عشقِ مسیحِ موعودؑ اور خلافتِ احمدیہ سے ارادت و عقیدت میں محترم میر صاحب یکتا و فقید المثال رنگ رکھتے تھے۔آپ بلاشبہ خلافت کےسچے وفادار اوربے مثل عاشق تھے۔ سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ ۱۶؍مئی۲۰۲۵ء میں حضرت میر صاحب مرحوم کا طویل ذکر خیرکرتے ہوئے فرمایا ’’ایک مثالی اطاعت تھی اُن کی۔ایک ماڈل تھے وہ لوگوں کے لئے،افسروں کے لئے بھی ماتحتوں کے لئے بھی…خلافت کے ایک عظیم معاون اور مددگار تھے،جانثار تھے، حرف حرف پر عمل کرنے والے تھے، باوفا تھے۔ ایسے سلطانِ نصیر تھے جو کم کم ہی ملتے ہیں۔عالِم باعمل تھے۔ مجھے تو کم از کم اِن جیسی کوئی مثال ابھی نظر نہیں آتی…‘‘ اللہ تعالیٰ محترم میر محمو د احمد ناصر صاحب مرحوم کی رفیع الشان خدماتِ دینیہ کو قبول فرماتے ہوئے انہیں مغفرت کی چادر میں لپیٹ لے اوربہشت میں اپنے آقا و مطاع حضرت محمد مصطفیٰﷺ،مامورِ زمانہ حضرت مسیحِ موعودؑ اور آپؑ کے خلفائے کرام کا قرب عطا فرمائے ۔جملہ لواحقین کو صبر جمیل اور ان کی نیکیاں زندہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے نیزخلافتِ احمدیہ کو آپ جیسے بےمثل سلطانِ نصیر عطا فرماتا رہے۔آمین ہم اراکین مجلس انصاراللہ پاکستان آپ کی وفات پرسیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اور محترم میر صاحب مرحوم کےچاروں بیٹوں ، بیٹی اوردیگر لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ مزید پڑھیں: قرارداد تعزیت بروفات مکرم ومحترم سیدمیرمحموداحمدناصرصاحب