https://youtu.be/i18N4Dp23HQ ۱۳۰۔ترے کوچہ میں کن راہوں سے آؤں وہ خدمت کیا ہے جس سے تجھ کو پاؤں میں تیری گلی میں آنے کی شدید خواہش کے جنون میں ان راستوں کی تلاش میں رہتا ہوں جو تیرے حضور لے جائیں۔ ایسے کاموں کی تلاش میں رہتا ہوں جن سے تو خوش ہوجائے اور انعام میں تُو مجھے اپنا آپ عطا فرمادے۔ ۱۳۱۔محبت ہے کہ جس سے کھینچا جاؤں خدائی ہے خودی جس سے جلاؤں خدائی khudaa’i: الوہی Divinity خودی khudi : ذات کا شعور، خود پسندی، غرور، تکبر،Self ego, vainglory, vanity, pride, egotism, conceit میری ذات محبت کے زور سے تیری طرف لپکتی ہے۔ تیرا تصور ہے جس میں محو ہو کر میں نے خود کو بالکل بھلا دیا ہے۔ میری ذات کا الگ کوئی شعور باقی نہیں رہا ۔ کوئی خودپسندی نہیں ہے۔ ۱۳۲۔مَحبت چیز کیا کس کو بتاؤں وفا کیا راز ہے کس کو سناؤں محبت ایک ایسا جذبہ ہے جو کسی کو بتا نہیں سکتے، بیان ہی نہیں کیا جاسکتا ۔ محبت میں کامیابی کا راز وفا داری، ثابت قدمی اور استقلال ہے ۔ یہ دل سے اٹھتا ہے، کسی کو بتایا نہیں جا سکتا ۔ ۱۳۳۔میں اِس آندھی کو اب کیونکر چھپاؤں یہی بہتر کہ خاک اپنی اُڑاؤں آندھی aaNdhi ہوا کا طوفان Windstorm خاک اُڑانا khaak oraanaa: اپنے آپ کو فنا کردینا۔ To annihilate oneself in His love محبت گرد آلود ہوا کےطوفان کی طرح ہے جسے چھپایا نہیں جاسکتا۔ اب یہی صورت بہتر ہے کہ خود خاک بن جاؤں اور اس آندھی میں اس خاک کو اُڑا دوں ۔ ۱۳۴۔کہاں ہم اور کہاں دنیائے مادی فَسُبْحَانَ الَّذِی اَخزَی الْاَعَادِی مادی maadi: اس دُنیا سے تعلق رکھنے والی Material world ہم آسمانی لوگ ہیں اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ہمارا اس مادی دنیا کی آلائشوں سے دور کا واسطہ نہیں پس پاک ہے وہ ذات جو میرے دشمنوں سے خود مؤاخذہ کرتی ہے۔ ۱۳۵۔کوئی اُس پاک سے جو دِل لگاوے کرے پاک آپ کو تب اُس کو پاوے اللہ تعالیٰ پاک ہے ۔ اس پاک سے وہی دل لگا سکتا ہے جو خود کو پاک کرلے۔پاک سے پاک کا جوڑ ہوتا ہے، ناپاک کا نہیں۔ ۱۳۶۔جو مرتا ہے وہی زندوں میں جاوے جو جلتا ہے وہی مُردے جِلاوے جِلانا jelaanaa: نئی زندگی د ینا To revive, revitalize۔ عشق میں فنا ہوجانا ، قربان ہوجانا، خود پر ایک موت وارد کرلینا، عاجزی اختیار کرنا اللہ تعالیٰ کو پسند ہے ۔ وہ عاجزی اختیار کرنے والے کے درجات بلند کرتا ہے۔ حدیث مبارکہ ہے مَن تَواضَعَ للّٰهِ رَفَعَهُ اللّٰهُ ۔ جو اللہ کی خاطر جھکتا ہے اللہ تعالیٰ اسے بلند کرتا ہے۔ جو اس کی راہ میں موت قبول کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے ہمیشہ کی زندگی عطا فرماتا ہے۔جو اس کی خاطر آگ میں پڑتا ہے اسی کو یہ طاقت دی جاتی ہے کہ وہ روحانی مردوں کو زندہ کرسکتا ہے ۱۳۷۔ثمر ہے دُور کا کب غیر کھاوے چلو اُوپر کو وہ نیچے نہ آوے ثمر samar: حاصل، انعام، ثمرہ، پھل (جمع اثمار) Reward, fruit, benefit, outcome, result, prize, gift اللہ تعالیٰ کی محبت کا پھل کھانا آسان نہیں بڑی محنت مشقت چاہتا ہے ۔سچے عاشق کے سوا کوئی اسے حاصل نہیں کرسکتا۔ وہ پھل بہت بلندی پر لگا ہے اسے حاصل کرنے کے لیے اوپر اٹھنا پڑے گا یعنی روحانیت کا معیار اونچا کرنا پڑے گا ۔ وہ نیچے نہیں آتا۔ ۱۳۸۔نِہاں اندر نِہاں ہے کون لاوے غَرِیقِ عشق وہ موتی اُٹھاوے نہاں nehaaN: چھپا ہوا Hidden, concealed غریق ghareeq: ڈوبا ہوا Drowned, a drowning person اللہ تعالیٰ کی محبت کا موتی آسانی سے نہیں ملتا۔ وہ بہت گہرائی میں تہ در تہ اندھیروں میں چھپا ہوتا ہے ۔ عشق میں گہرا ڈوب جانے والا ہی وہ موتی حاصل کر سکتا ہے ۔ ۱۳۹۔وہ دیکھے نیستی، رحمت دکھاوے خودی اور خود روی کب اُس کو بھاوے نیستی naisti: عاجزی، انکساری Humility خودروی khud rawi: اپنی مرضی کا تابع Selfishness, conceit بھاوے bhaawe: پسندیدہ ، اپنی مرضی کے مطابق Acceptable اللہ تعالیٰ کو بندوں کی عاجزانہ راہیں پسند ہیں۔خاکساری دیکھ کر وہ رحمت دکھاتا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ جھک کے رہے۔ اکڑ فوں، متکبر اور خود پسند لوگ اسے پسند نہیں یہ شیطانی صفات ہیں ۱۴۰۔مجھے تُو نے یہ دولت اے خدا دی فَسُبْحَانَ الَّذِی اَخْزَی الْاَعَادِی اے اللہ ! میری عاجزی، مسکینی اور انکساری کی دولت تیری عطا فرمائی ہوئی ہے۔ پس پاک ہے وہ ذات جو میرے دشمنوں سے خود مؤاخذہ کرتی ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’تیری عاجزانہ راہیں اُس کو پسند آئیں‘‘۔(تذکرہ صفحہ۵۹۵) مزید پڑھیں: حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقاماتکا جغرافیائی تعارف