ابن عقبہ، ابن اسحاق اور محمد بن عمر رحمہم اللہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ابو سفیان کے (مدینہ سے) چلے جانے کے بعد آپﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ہمیں (سفر کے لیے) تیار کرو ۔ پھر آپﷺ نے دعا کی:اللّٰهُمَّ خُذْ عَلٰى أَسْمَاعِهِمْ وَأبْصَارِهِمْ فَلَا يَرَوْنَا إلَّا بَغْتَةً، وَلَا يَسْمَعُوْنَ بِنَا إلَّا فَجْأَةً۔یعنی اے اللہ !قریش کے کانوں اور ان کی آنکھوں کو روک لے یعنی ان کے جاسوسوں اور مخبروں کو روک لے کہ وہ ہمیں نہ دیکھ سکیں مگر یہ کہ اچانک ہم ان تک جا پہنچیں اور نہ ہی وہ ہمارے متعلق کوئی خبر معلوم کریں سوائے اس کے کہ اچانک انہیں ہماری خبرپہنچے۔ (سبل الہدیٰ و الرشاد فی سیرۃ خیر العباد الجزء ۵ صفحہ ۲۰۹) مزید پڑھیں: قربانی کے گوشت کا بیان