https://youtu.be/j0XED6dIng8?si=C9kuFeHUatP1tImu&t=539 سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے واقفین نو کی کلاس مورخہ 12؍دسمبر 2010ء میں فرمایا کہ’’الفضل اخبار جو ہے اس میں مختلف مضمون لوگ لکھتے ہیں۔ تو اس کی اشاعت بہت کم تھی۔ ایک دفعہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے خطبہ میں کہا کہ لوگ الفضل نہیں پڑھتے کہ اس میں تو بہت سے مضمون آتے ہیں، ہم نے پڑھے ہوئے ہیں، ہمارا اتنا علم ہے۔ جیسے لوگ مضمون لکھتے ہیں اتنا ہمیں علم ہے۔ تو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے اس پر لکھا کہ شاید لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ الفضل کوئی ایسی کام کی چیز نہیں ہے، ہمارا علم اس سے زیادہ ہے۔ ان کا شاید علم زیادہ ہوتا ہو، لیکن میرا علم تو اتنا زیادہ نہیں میں تو الفضل روزانہ پڑھتا ہوں اور کوئی نہ کوئی نئی بات مجھے پتہ لگ جاتی ہے۔ اور وہ آدمی جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے الہام کیا تھا کہ علوم ظاہری و باطنی سے پُر کیا جائے گا۔ ان کو تو علم مل رہا ہے الفضل سے اور بعض جو نام نہاد ہوتے ہیں اپنے آپ کو صرف ظاہر کرنے والے ہم بہت علمی آدمی ہوگئے ہیں، ان کو نہیں ملتا تو نہ ملے۔ اس لئے ہر چیز جو یہاں سنو کسی نہ کسی میں کوئی کام کی بات ہوتی ہے۔ ہر لڑکا جو کہتا ہے کچھ نہ کچھ بات، کام کی بات کر جاتا ہے۔ ‘‘(الفضل ربوہ 18؍جون 2011ء) حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جامعہ احمدیہ یوکے کی کلاس 17؍مارچ 2007ء میں تلقین فرمائی کہ ’’الفضل کا پہلا صفحہ ملفوظات والا پڑھا کرو۔ اگر کوئی کتاب نہیں پڑھ رہے تو وہی پڑھو، رسالوں میں کوئی نہ کوئی اقتباس چھپا ہوتا ہے۔ اس میں سے پڑھا کرو۔ ابھی سے یادداشت میں فرق پڑجائے گا اور عادت پڑ جائے گی‘‘۔ (الفضل ربوہ 18؍جون 2008ء)