https://youtu.be/j0XED6dIng8?si=D_q4Amfxo5aKVCXz&t=351 حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت مسیح موعودؑ کو اخبار پڑھنے کی بھی عادت تھی۔ اپنی بعثت سے پہلے اخبار وکیل ہندوستان، سفیرِ ہندامرتسر، نور افشاں لودہانہ، برادرِہند لاہور، وزیرِ ہند سیالکوٹ، منشورِمحمدی بنگلور، ودیا پرکاش امرتسر، آفتابِ پنجاب لاہور، ریاضِ ہند امرتسر اور اِشاعة ُالسنہ بٹالہ خرید کر پڑھا کرتے تھے۔ ان میں سے بعض اخبارات میں خود بھی مضامین لکھتے تھے۔ اخبار بینی کا مذاق آپؑ کو دائمی تھا۔ بعثت کے بعد مختلف زبانوں کے اخبارات قادیان میں آنے لگے۔ جو براہ راست غیرزبانوں کے اخبارات آپؑ کے پاس آتے تھے آپ ان کا ترجمہ کرا کر سنتے اور اگر ان میں کوئی مضمون اسلام کے خلاف ہوتا تواس کا جواب لکھوا کر شائع کرتے تھے اور جو خود پڑھ سکتے تھے وہ ضرور پڑھتے اور اخبار کے پڑھنے کے متعلق آپ کا معمول یہ تھا کہ تمام اخبار پڑھتے اور معمولی سے معمولی خبر بھی زیر نظر رہتی۔ آخری زمانہ میں اخبار عام کو یہ عزت حاصل تھی کہ آپ روزانہ اخبار عام کو خریدتے تھے اور جب تک اسے پڑھ نہ لیتے رومال میں باندھ رکھتے تھے اور بعض اوقات اخبار عام میں اپنا کوئی مضمون بھی بھیج دیتے تھے اخبار عام کی بے تعصّبی اور معتدل پالیسی کو پسند فرماتے تھے۔ (سیرت مسیح موعودؑاز حضرت یعقوب علی عرفانی صاحبؓ صفحہ69) حضرت مسیح موعودؑ نے 20؍دسمبر 1902ء کو قادیان کے اخبارات الحکم اور البدر کی نسبت فرمایا کہ’’یہ بھی وقت پر کیا کام آتے ہیں۔ الہامات وغیرہ جھٹ چھپ کر ان کے ذریعے شائع ہو جاتے ہیں ورنہ اگر کتابوں کی انتظار کی جاوے تو ایک ایک کتاب کو چھپتے بھی کتنی دیر لگ جاتی ہے اور اس قدر اشاعت بھی نہ ہوتی۔ ‘‘(البدر 2؍جنوری 1903ء صفحہ74)