https://youtu.be/MhZKuR8dlVw حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۱۸؍اپریل ۲۰۲۵ء میں ۸؍ہجری میں ہونے والے بعض سرایا اور جنگ موتہ کا ذکر فرمایا۔ خطبہ میں مذکور مقامات کا مختصر تعارف پیش ہے۔ السیّ:۸؍ہجری میں رسول اللہﷺ نے حضرت شجاع بن وہبؓ کو۲۴؍لوگوں پر امیر بنا کر بنو ہوازن کے ڈاکوؤں کی سرکوبی کے لیے بھیجا۔ یہ لوگ مسلمان حلیفوں اور قافلوں پر حملے کرتے اور السیّ کے علاقے میں جنگلات اور بیابانوں میں چھپ جاتے۔ مورخین کے مطابق السیّ مقام حرۃ کشب کےجنوب مغرب،العطیف اور عشیرۃ مقام کے وسط میں بیابانی علاقہ تھا۔ عاتق بلادی کے مطابق رکبۃہی دراصل السیّ کا موجودہ نام ہے۔ رکبۃبے آباد اور معلوم راستے سے دور مقام ہےجو مدینہ سے ساڑھے تین سو کلومیڑ دور ہے۔ مکہ سے اس جگہ کا فاصلہ۲۳۰؍کلومیٹر ہے۔ ذات اطلاح : ۸؍ہجری میں رسول اللہﷺ نے حضرت کعب بن عمیرؓ کی قیادت میں ۱۵؍افراد کو ذات اطلاح بھیجا۔ رسو ل اللہﷺ کو خبریں مل رہیں تھیں کہ ملک شام کی سرحد پر مسلمانوں کے خلا ف لشکر جمع ہو رہا ہے۔ غالب طور پر رسول اللہﷺ نے ۱۵؍افراد پر مشتمل یہ سریہ حالات معلوم کرنے کے لیے ذات اطلاح بھجوایا تھا۔ کتب تاریخ کے مطابق یہ مقام ملک شام کی سرحد کے قریب تھا اور مدینہ سے ۶۰۰میل دُور تھا۔ موجودہ نقشے میں ذات اطلاح کے نام سے کوئی جگہ موسوم نہیں ہے۔ تاریخ دانوں نے اس کے محل وقوع کے متعلق لکھا ہے کہ ذات اطلاح سے موتہ ایک دن کا فاصلہ ہےجو تقریباً ۵۰؍کلومیٹر فاصلہ بنتا ہے۔ اس مناسبت سے دیکھا جائے تو ذات اطلاح موجودہ اردن میں خلیج عقبہ کے مشرق میں بلقاء کی پہاڑیوں کے قریب الطفیلۃ اور غور الصافی کا علاقہ معلوم ہوتاہے۔ مدینہ سے یہاں کا فاصلہ تقریباً ۹۵؍ کلومیٹر ہے۔ مؤتہ: یہ مقام موجودہ دور میں اردن میں شامل ہے۔ عہد نبوی میں اس علاقے کو ملک شام کہتے تھے۔ مدینہ سے اس جگہ کا فاصلہ ۹۹۲؍کلومیٹر ہے۔ مؤتہ شہر کے دائیں طرف وہ مقام محفوظ ہے جہاں جنگ مؤتہ لڑی گئی۔ دیگر مقامات: وادی القریٰ، فدک، جرف (یکم فروری ۲۰۲۵ء) اور ثنیۃالوداع (۳۰؍دسمبر ۲۰۲۳ء) وغیرہ کا پہلے مضامین میں ذکر کیا جا چکاہے۔