صحت مند زندگی کے لیے صحت مند جسم اور دماغ کی ضرورت ہوتی ہے۔ آج میں گرمیوں میں صحت کو متوازن اور دماغ کو تروتازہ رکھنے والی ایک غذا یعنی خربوزے کے متعلق کچھ معلومات بتاؤں گا۔ خربوزہ موسم گرما میں پایا جانے والا ایسا رسیلہ پھل ہے جس کی مٹھاس منہ کا ذائقہ بہتر بناتی ہے اور صحت کے لیے بھی مفید ہے کیونکہ اس میں وٹامن اے اور سی کے ساتھ ساتھ بی1، بی 6 اور K جیسے وٹامنز بھی موجود ہوتے ہیں جبکہ پوٹاشیم، فولیٹ، کاپر، میگنیشیم اور غذائی فائبر بھی اسے کھانے سے جسم کو ملتے ہیں۔ غذائی ماہرین کے مطابق خربوزے کی ۱۰۰؍گرام مقدار میں ۳۲؍کیلوریز پائی جاتی ہیں جبکہ اس پھل میں پائے جانے والے وٹامنز اور منرلز کے لحاظ سے سوڈیم ۱۶؍ملی گرام، کاربوہائیڈریٹس ۸؍گرام، فائبر ۳؍فیصد، پروٹین ۱؍فیصد، وٹامن اے ۶۷؍فیصد، وٹامن سی ۶۱؍فیصد، وٹامن بی ۵؍اعشاریہ ۶؍فیصد،میگنیشیم ۳؍فیصد اور پانی ۹۵؍گرام سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ خربوزے کے فوائد : خربوزہ میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے گرم موسم میں جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی اور جسم کو ٹھنڈک ملتی ہے۔ خربوزے میں پوٹاشیم جیسا جُز موجود ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے اہم ہوتا ہے۔ اس میں وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو بینائی کو بہتر رکھنے میں مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اگر جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں تو خربوزوں کا استعمال مددگار ثابت ہو سکتا ہےکیونکہ اس پھل میں چکنائی نہیں ہوتی اور قدرتی مٹھاس زیادہ پائی جاتی ہے جو میٹھے کی خواہش کو کم کرتی ہے اس لیے یہ پھل وزن میں کمی کا باعث بھی بنتا ہے۔ وٹامن سی مدافعتی نظام کو بہتر کرتا ہے اور خربوزے میں وٹامن سی بہت زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے اس لیے یہ مدافعتی نظام مضبوط کرتا ہے۔ وٹامن سی کو مضبوط مدافعتی نظام کے لیے اہم تصور کیا جاتا ہے اور خربوزوں میں یہ وٹامن کافی مقدار میں ہوتا ہے۔ اس لیے اس پھل کے استعمال سے موسمی نزلہ وغیرہ جیسی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ فائبر وہ غذائی جزو ہے جو قبض جیسے عام مسئلے سے تحفظ فراہم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ خربوزوے میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور اسی لیے یہ قبض سے تحفظ فراہم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ گردوں میں پتھری اکثر کم پانی پینے یا جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے۔ چونکہ خربوزے میں پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اس لیے اس کا استعمال گردوں کی پتھری سے تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔ خربوزوں کو کھانے سے پٹھوں کو سکون ملتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسے کھانے سے بے خوابی کے مسئلے کی شدت میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔یہ پھل کھانے سے دماغ کی جانب آکسیجن کا بہاؤ بڑھتا ہے جس سے تناؤ میں کمی آتی ہے اور سکون محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں اور زیادہ چھوٹی عمر کے بچوں کو خربوزہ زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔ خربوزے کا ضرورت سے زیادہ استعمال ہاضمے کی خرابی اور اسہال کا سبب بن سکتا ہے۔یہ پھل سینے کی جلن ختم کرنے میں بھی مفید ہوتا ہے۔ یہ عام معلومات ہیں۔ علاج کی صورت میں پہلے ڈاکٹر سے رجوع کر لینا بہتر ہے۔( ماخوذ از روزنامہ پاکستان، ڈان نیوز جنگ نیوز ) (مرسلہ: ایم اے منور) مزید پڑھیں: کوفتے