https://youtu.be/muaEKBIW-hQ (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI) ابراٹینمAbrotanum ابراٹینم ایک ایسی دوا ہے جس کا نام سنتے ہی انتقال مرض کا مضمون ذہن میں ابھرتا ہے۔ انتقال مرض کو انگریزی میں میٹا سٹیسز (Metastasis) کہتے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مرض ایک عضو کو چھوڑ کر کسی دوسرے عضو کی طرف منتقل ہو جائے جیسا کہ عموماً کن پیڑوں کی بیماری میں یہ عادت پائی جاتی ہے کہ گلے پر اور کان کے پیچھے جو ابھار پیدا ہوتا ہے وہ وہاں سے دب جاتا ہے اور اعضائے تناسل کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔(صفحہ۱) ابسنتھیمAbsinthium(Common Worm Wood) گلے میں زخم اور حلق متورم، گولا پھنسنے کا احساس ہوتا ہے۔ پاؤں بہت ٹھنڈے، کمر اور کندھوں میں درد، اعضاء کانپتے ہیں اور تشنجی علامات نمایاں ہوتی ہیں۔ (صفحہ۶) ایکونائٹ نیپیلسAconitum napellus(Monks Hood) دانتوں میں سردی کی وجہ سے درد ہو یا گلے میں تکلیف ہو تو بھی ایکونائٹ کی ضرورت ہوگی۔ (صفحہ ۱۳) ایکٹیا ریسی موساActaea racemosa(Black Snake-Root) ایکٹیا ریسی موسا میں گلے میں خراش ہوتی ہے۔ خشک کھانسی رات کے وقت اور باتیں کرنے سے بڑھ جاتی ہے۔ دل کی دھڑکن زیادہ اور نبض کمزور اور بے قاعدہ ہوتی ہے۔ انجائنا کی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں۔بائیں بازو کا سن ہونا ایکٹیا ریسی موسا کی خاص علامت ہے۔ (صفحہ۱۸) ایسکولس ہیپو کاسٹینمAesculus hippocastanum(Horse Chestnut) گلے میں گرمی، خشکی اور زخمی ہونے کا احساس ہوتا ہے، نگلتے ہوئے درد جو کانوں کی طرف جاتا ہے۔ ایسکولس میں سردی سے، چلنے پھرنے سے، کھانے کے بعد اور نیند سے جاگنے کے بعد تکلیفیں بڑھتی ہیں۔ (صفحہ۲۳) ایتھوزا سائی نپیمAethusa cynapium(Fools Parsley) چہرے پر سرخ نشان ظاہر ہو جاتے ہیں،جبڑے کی ہڈیوں میں درد اور کھچاؤ محسوس ہوتا ہے۔منہ خشک اور زبان لمبی محسوس ہوتی ہے۔گلے میں جلن اور آبلے نمودار ہوجاتے ہیں جن کی وجہ سے نگلنے میں دقت ہوتی ہے۔ کبھی سانس میں اتنی تنگی اور گھٹن ہوتی ہے کہ مریض بول نہیں سکتا۔ سینہ میں بھی جکڑاؤ کا احساس ہوتا ہے۔ (صفحہ ۲۷) ایلیم سیپا Allium cepa(Red Onion) ایلیم سیپا سرخ پیاس سے تیار کی جانے والی دوا ہے جو سردی کے موسم میں ہونے والے نزلہ زکام میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔ پیاز چھیلنے سے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں وہی اس کے نزلہ میں بھی پائی جاتی ہیں۔ گلا بیٹھ جاتا ہے، ناک سے پتلی رطوبت بہتی ہے جس میں تیزابیت ہوتی ہے، آنکھوں سے بکثرت پانی بہتا ہے لیکن اس میں تیزی نہیں ہوتی اور وہ آنکھوں میں سرخی نہیں پیدا کرتا۔یہ ایلیم سیپا کی امتیازی علامت ہے جو اسے یوفریزیا (Euphrasia) سے الگ کرتی ہے۔ یوفریزیا میں آنکھوں سے بہنے والے پانی میں جلن اور خارش ہوتی ہے اور آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں۔ ایک اور نمایاں فرق یہ ہے کہ ایلیم سیپا کی کھانسی میں دن رات کا کوئی فرق نہیں ہوتا، ہر وقت گلے میں خراش ہوتی ہے جو کھانسی پیدا کرتی ہے۔ یوفریزیا میں کھانسی کو دن میں آرام رہتا ہے کیونکہ نزلہ کا پانی آنکھوں کے راستے باہر نکلتا رہتا ہے۔ رات کو سونے کے بعد یہ مواد گلے میں گرنے لگتا ہے یا پھیپھڑوں میں چلا جاتا ہے جس سے کھانسی ہونے لگتی ہے اور مریض اُٹھ جاتا ہے۔ (صفحہ ۳۷) ایلو Aloe(Socotrine-Aloes) ایلو کی ایک علامت گلے کی خراش اور کھانسی بھی ہے، جوڑوں میں بھی درد ہوتا ہے۔ اس کی بیماریاں صبح کے وقت بڑھ جاتی ہیں۔خشک اور گرم موسم میں بیماریاں شدت اختیار کر لیتی ہیں۔ سردی اور تازہ ہوا میں آرام ملتا ہے۔ عموماً کھانا کھانے کے بعد اس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں یا شدت پکڑ جاتی ہیں۔ (صفحہ ۴۳) الیومن (پھٹکڑی) Alumen(Common Potash Alum) پھٹکڑی کے زہر کے بد اثرات کے نتیجہ میں عموماً گہرے السر بنتے ہیں اور اگر پھوڑے بنیں تو ان پھوڑوں میں رفتہ رفتہ بگڑ کر کینسر بننے کا رجحان بھی پایا جاتا ہے۔ اسی طرح گلے اور زبان میں خصوصیت کے ساتھ یہ زہر حملہ کرتا ہے اور وہاں بھی السر یا کینسر پیدا کرتا ہے نیز اس کے نتیجہ میں گلینڈز سوج کر سخت ہونے لگتے ہیں۔ ٹانسلز سوج کر رفتہ رفتہ بڑے اور سخت ہوجاتے ہیں۔ عورتوں میں رحم اور سینے کے غدود اسی طرح موٹی موٹی سخت گٹھلیوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔(صفحہ۴۵-۴۶) اگر آواز مستقل طور پر بیٹھ جائے تو یہ بھی الیومن کی ایک نمایاں علامت ہے۔ وقتی طور پر آواز بیٹھنے کے لیے بوریکس یا کوکا یا آرسینک استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن جب تک مریض کی دیگر علامتیں نہ ملتی ہوں محض آواز بیٹھنے کی علامت پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ گلے کی بیماریوں میں بھی وہی دوا مفید ثابت ہوگی جو مریض کی عمومی مزاجی دوا ہو۔ الیومن کے مزاج میں یہ بات داخل ہے کہ اس کے مریض کا گلا بعض دفعہ مستقل طور پر بیٹھ جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی دوا ہے جو بہت گہرا اور لمبا اثر کرنے والی بھی ہے اور عارضی بیماریوں میں بھی شفا دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ (صفحہ۴۶-۴۷) بوڑھے لوگوں کی سانس کی تکلیفوں میں بھی بہت کارآمد ہے۔اگر سانس کی نالیوں میں سختی اور کھچاؤ کا احساس ہو، غذا نگلنے میں خصوصاًمائع نگلنے میں دقت پیش آئے اور زبان کی غدود سخت ہوجائے تو یہ دوا بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔(صفحہ۴۷) Alumina(Oxide of Aluminum-Argilla) کبھی الیومینا کا اثر کھانا اور پانی نگلنے والے عضلات پر پڑتا ہے اور چیز نگلنے میں رفتہ رفتہ دقت ہونے لگتی ہے۔ کبھی ان عضلات کی کمزوری سے کھانا سانس کی نالی میں یا اوپر ناک کی نالی میں چلا جاتا ہے۔ (صفحہ۵۲) کھانسی کے ساتھ بعض دفعہ چھینکیں بھی آتی ہیں اور گلے میں ایسا احساس ہوتا ہے جیسے پرندے کے پر سے گدگدی کی جارہی ہے۔ (صفحہ۵۴) امونیم کاربAmmonium carb(Carbonate of Ammonia) امونیم کارب بہت گہری اور خون کے نظام پر اثر انداز ہونے والی دوا ہے۔ اس کا اثر سانپ کے زہروں سے ملتا ہے۔سندھ میں بعض قابل ہومیو پیتھک ڈاکٹر امونیم کارب کو سانپ کاٹنے کے تریاق کے طور پر بہت کامیابی سے استعمال کرتے رہے ہیں۔ کالے رنگ کا پتلا خون بہتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اندورنی جھلیاں جواب دے گئی ہیں۔ اگر جھلیاں جواب دے جائیں تو یہ اکثر بیماری کے آخری خطرناک مرحلے کی علامت ہوتی ہے۔ناک، منہ،گلے، معدے اور انتڑیوں وغیرہ سے خون رسنے لگتا ہے۔ اگر یہ سیاہ رنگ کا ہو اور کچھ پتلا ہوتو امونیم کارب اس کی بہترین دوا ہے۔ (صفحہ۵۷) امونیم کارب غدودوں اور سلی امراض میں بھی بہت مفید ہے۔ بعض اوقات گردن کے غدود سوج کر سخت ہو جاتے ہیں اور گلٹیاں بن جاتی ہیں۔ دائمی سوزش امونیم کارب کی خاص علامت ہے۔ اس لیے یہ کینسر کی گلٹیوں میں بھی مفید ہے۔اگر جلدی بیماریاں علاج سے دبا دی جائیں اور وہ غدودوں میں پناہ لے لیں اور لمبے عرصہ تک ان کی طرف توجہ نہ دی جائے تو اس کے نتیجہ میں غدودوں میں کینسر پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ امونیم کا رب بھی گٹھلیوں کے کینسر میں کام آنے والی دوا ہے۔ اس میں گلینڈز اس وقت پھولتے ہیں جب بیماریاں بیرونی سطحوں سے اندر کی طرف منتقل ہو کر غدودوں کی جھلیوں میں گھر بنالیں۔ (صفحہ۵۹-۶۰) انتھراکوکلیAnthrakokali اس میں منہ خشک رہتا ہے۔ حلق میں بھی خشکی محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۶۳) ایپس میلیفیکاApis mellifica(The Honey Bee) اپیس کی بعض تکلیفیں دائیں طرف ہوتی ہیں۔ بری خبر سننے سے یا حسد اور جلن سے دائیں طرف فالج ہو جاتا ہے۔ البتہ آنکھ کی تکلیف اکثر بائیں آنکھ سے شروع ہوتی ہے۔ گلے کی خرابی میں بھی اس طرح پہلے بائیں طرف سوزش ہو گی پھر دائیں طرف منتقل ہو گی۔ جو لیکیسس کی بھی ایک نمایاں علامت ہے لیکن ایپس میں گرم پانی کے غراروں کی بجائے ٹھنڈے پانی کے غراروں سے آرام آتا ہے۔(صفحہ۶۹) ارجنٹم میٹیلیکم Argentum metallicum (Metallic silver) ارجنٹم مٹیلیکم زیادہ بولنے اور گانے والوں کے لیے بھی مفید دوا ہے۔ آواز کے بیٹھ جانے میں یہ دوا بہت شہرت رکھتی ہے۔ اس میں آواز بعض دفعہ بالکل بند ہو جاتی ہے۔ جوں جوں کوئی بولے آواز غائب ہوتی جائے گی۔ بعض اور دواؤں میں بھی یہ علامت پائی جاتی ہے لیکن ان میں تفریق کرنا مشکل امر نہیں ہے۔ مثلاً رسٹاکس کے مریض بولنا شروع کریں تو آواز شروع میں بیٹھی ہوئی معلوم ہوتی ہے لیکن بولتے رہنے سے رفتہ رفتہ آواز صاف اور بہتر ہوتی جائے گی۔ اگر بولنے سے تکلیف کم ہونے کی بجائے بڑھتی جائے تو عموماً بوریکس (Borax) استعمال ہوتی ہے لیکن اگر مریض مزاجی طور پر ارجنٹم میٹیلیکم کا ہوتو یہ بوریکس سے بہت زیادہ مؤثر ثابت ہوگی۔ (صفحہ۷۵) ارجنٹم میٹیلیکم میں حنجرہ میں شدید درد اور سوزش نمایاں ہوتے ہیں۔ ہنسنے سے کھانسی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ علامت فاسفورس میں بھی بہت نمایاں ہے۔ اگر فاسفورس سے فائدہ نہ ہوتو ارجنٹم میٹیلیکم دینی چاہیے۔ ارجنٹم میٹیلیکم کے مریضوں کو سردی کی وجہ سے نزلہ زکام ہو جاتا ہے اور گلے پر اثر پڑتا ہے، سینہ کے بالائی حصہ میں دکھن کا احساس ہوتا ہے، دو پہر کے وقت بخار ہو جاتا ہے، سینہ میں شدید کمزوری اور بائیں جانب پسلیوں میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ (صفحہ۷۵) (نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر ۱۲)(قسط ۱۱۶)