https://youtu.be/JtUjiKSfu90 سوال: کیا خدا تعالیٰ کا نافرمان اس دنیا میں تکلیف و مصائب میں رہتا ہے یا مومن تکالیف کا شکار رہتا ہے؟ جواب: ہمارے آقا و مولا حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ نے نہایت پُر حکمت کلام کے ذریعہ یہ مضمون ہمیں سمجھا دیا ہے آپؐ فرماتے ہیں:الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ۔ یعنی یہ دنیا مومن کی قید اور کافر کی جنت ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الزھد والرقائق بَاب نمبر ۱)اس جامع و مانع کلام میں حضورﷺ نے ہمیں یہ بات سمجھائی ہے کہ ایک مومن اللہ تعالیٰ کی طرف سے حرام اور ناپسندیدہ قرار دی جانے والی شہوات دنیا اسی کی خاطر چھوڑ دیتا ہے اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کی خاطر اور اس کی اطاعت میں مجاہدات کرتا اور مشکلات برداشت کرتا ہے، اس لیے یہ دنیا بظاہر اس کے لیے ایک قیدخانہ کی مانند ہو جاتی ہے۔ لیکن جب وہ فوت ہوتا ہے تو اس کی اس عارضی قربانی کے نتیجہ میں اخروی اور دائمی زندگی میں اس کو ان مصائب و مشکلات سے استراحت نصیب ہوتی ہے اور وہ ان دائمی انعامات کا وارث قرار پاتا ہے جن کا خدا تعالیٰ نے اس سے وعدہ کیا ہوتا ہے۔ جبکہ ایک کافر خدا تعالیٰ کے حکموں کو پس پشت ڈال کر اس عارضی دنیا کےہر قسم کے حلال و حرام سامان زندگی سے فائدہ اٹھاتا اور اسی دنیا کو اپنے لیے جنت خیال کرتا ہے۔ لہٰذا جب وہ مرتا ہے تو اس دنیا میں کیے گئے اپنے کرموں کی وجہ سے اسے اخروی اور دائمی زندگی میں عذاب الٰہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پس ایک سچے مومن کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہر وقت اس بات کو اپنے پیش نظر رکھےکہ دنیوی زندگی دراصل ایک عارضی زندگی ہے اور اس کی تکالیف بھی عارضی ہیں۔ اور جن لوگوں کو اس عارضی زندگی میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے بدلہ میں ایسے شخص کی اخروی زندگی جو دراصل دائمی زندگی ہے، کی تکالیف دور فرما دیتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں آتا ہے کہ ایک مومن کواس دنیا میں جو بھی تکالیف پہنچتی ہیں یہاں تک کہ راستہ چلتے ہوئے جو کانٹا بھی چبھتا ہے اس کے بدلے میں بھی اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں اجر لکھ دیتا ہے یا اس کی خطا ئیں معاف فرما دیتا ہے۔ (صحیح مسلم کتاب البر والصلۃ والاداب بَاب ثَوَابِ الْمُؤْمِنِ فِيمَا يُصِيبُهُ مِنْ مَرَضٍ أَوْ حُزْنٍ…) اس دنیوی زندگی کے مصائب میں اللہ تعالیٰ اپنے پیاروں کو سب سے زیادہ ڈالتا ہے۔ اسی لیے حضورﷺ نے فرمایا کہ لوگوں میں سے انبیاء پر سب سے زیادہ آزمائشیں آتی ہیں پھر رتبہ کے مطابق درجہ بدرجہ باقی لوگوں پر آزمائش آتی ہے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے کسی آدمی کو حضورﷺ سے زیادہ درد میں مبتلا نہیں دیکھا۔ (صحیح بخاری کتاب المرضیٰ بَاب شِدَّةِ الْمَرَضِ)چنانچہ ہم جانتے ہیں کہ آپ ﷺ کے کئی بچے فوت ہوئے، حالانکہ صرف ایک بچہ کی وفات کا دکھ ہی بہت بڑا دکھ ہوتا ہے۔ …دنیوی تکالیف اور آزمائشوں میں بہت سی الٰہی حکمتیں مخفی ہوتی ہیں، جن تک بعض اوقات انسانی عقل کی رسائی ممکن نہیں ہوتی۔ پس انسان کو صبر اور دعا کے ساتھ ان کو برداشت کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :’’بعض وقت مصلحت الٰہی یہی ہوتی ہے کہ دنیا میں انسان کی کوئی مراد حاصل نہیں ہوتی۔ طرح طرح کے آفات، بلائیں، بیماریاں اور نامرادیاں لاحق حال ہوتی ہیں مگر ان سے گھبرانا نہ چاہیے۔‘‘(بنیادی مسائل کے جوابات قسط ۴۲، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۴؍نومبر ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: ہر احمدی اپنے اعمال درست رکھے