https://youtu.be/4XhCesp_zOE پیرانہ سالی کے لحاظ سے عمدہ مجاہدہ ایک صاحب نے عرض کی کہ ایک عرصہ سے میرے دل میں خواہش ہے کہ کشف کی حالت طاری ہو اور اگرچہ میں اپنے علم کی رُو سے جانتا ہوں کہ اس کا حاصل ہونا کوئی کمالات میں سے نہیں ہے مگر تاہم اس کا خیال ہرگز دُور نہیں ہوتا۔ اس لیے کچھ شفاعت فرماویں۔ اس پر حضرت مسیح موعود ؑ نے فرمایا کہ: ‘‘اس کا تعلق مجاہدات اور ریاضات سے ہے۔ لیکن اب آپ کی عمر ان کی متحمل نظر نہیں آتی۔عالم شباب میں ایسے مجاہدات اور ریاضات انسان کر سکتا ہے جس سے اس پر یہ حالت جلد طاری ہو۔ پیرانہ سالی میں قویٰ ضعیف ہو جاتے ہیں۔ معدہ کام کرنے سے رہ جاتا ہے۔ اس لیے مجاہدات میں استقامت حاصل نہیں ہوتی۔آپ کے مناسب حال اگر کوئی مجاہدہ ہے تو میری رائے میں یہ ہے کہ خلوت کے درمیان ذکر الٰہی اور توجہ الی اﷲ کی کثرت کریں۔ غیر اﷲ کو قلب سے دفع کرنا اور اﷲ تعالیٰ کو اس کا مسکن بنا لینا آسان کام نہیں ہے۔ یہی بڑا مجاہدہ ہے۔ بیہودہ مجلسوں اور قیل و قال سے الگ رہیئے۔ اور غفلت کے پردہ کو جو کہ انسان کی زندگی پر پڑے ہوئے ہیں اُن کو دُور کرنے کی کوشش کریں۔ پیرانہ سالی کے لحاظ سے یہ عمدہ مجاہدہ ہے جس سے تزکیۂ نفس ہو سکتا ہے، کیونکہ اب اس عمر میں نوافل اور روزے وغیرہ کی برداشت مشکل ہے۔ اس کا مطلب اس شعر میں خوب بیان ہے۔؎ لب بہ بند و گوش بند و چشم بند گر نہ بینی نور حق بر ما بخند کہ انسان اپنی زبان کو اور کانوں اور آنکھوں کو اپنے قابو میں ایسا کرے کہ سوائے رضائے حق کے اور اُن سے کوئی فعل صادر نہ ہو۔ انسانی زندگی میں جو بے اعتدالی ہوتی ہے اُسے اعتدال پر لانا بڑا کام ہے۔ اب اس وقت یہی مناسب حال ہے کہ خلوت بہت ہو اور ذکر الہٰی سے قلب غافل نہ ہو۔ اگر انسان اس کی مداومت اختیار کرے تو آخر کار قلب متاثر ہو جاتا ہے اور ایک تبدیلی انسان اپنے اندر رکھتا ہے۔’’(ملفوظات جلد ہفتم صفحہ۳۱۹-۳۲۰) تفصیل :اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی شعر مع اردو ترجمہ واعراب ذیل میں درج ہے۔ لَبْ بِہْ بَنْد و گُوْش بَنْد و چَشْم بَنْد گَرْنَہْ بِیْنِیْ نُوْرِحَقْ بَرْمَا بِخَنْد ترجمہ: زبان ،کان اور آنکھ کو (غیراللہ کی باتوں اور دنیاوی ونفسانی لذتوں سے)بند کردے پھربھی اگر تجھے خدائی نور نظر نہ آئے تو جو، جی چاہے مجھے کہنا۔ اقبال لاہوری نے اس کو اس طرح بیان کیا ہے۔ چَشْم بَنْد وگُوْش بَنْد ولَبْ بِہْ بَنْد تَا رَسَدْ فِکْرِ تُو بَرْ چَرْخِ بُلَنْد ترجمہ:آنکھ ،کان اور زبان کو (غیراللہ کی باتوں اور دنیاوی ونفسانی لذتوں سے)بند کرلے تا تیری سوچ بلند آسمان تک پہنچے۔ لغوی بحث: لَبْ بِہْ بَنْد(ہونٹ/زبان بندکرلے)لَبْ بَسْتَنْ(ہونٹ بندکرنا)مصدرسے فعل امرمفرد ۔ب امرکا۔گُوْش بَنْد(کان بندکرلے) گُوْش بَسْتَنْ(کان بندکرنا)مصدرسے فعل امرمفرد، ب امرکی محذوف۔ چَشْم بَنْد(آنکھ بندکرلے)چَشْم بَسْتَنْ(آنکھ بندکرنا)مصدرسے فعل امرمفرد،بائے امرمحذوف گَرْنَہْ(اگرنہ) بِیْنِیْ(تودیکھے) دِیْدَنْ(دیکھنا)مصدرسے مضارع سادہ دوم شخص مفرد۔ نُوْرِحَقْ(خداکا نور) بَرْ(پر) مَا(ہم) ضمیرمنفصل اول شخص؍متکلم جمع۔ بِخَنْد(ہنس)خَنْدِیْدَنْ(ہنسنا)مصدرسےفعل امرمفرد شروع میں ب امر کی ہے۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: پُرامن جماعت کے ساتھ ہونے والے حالیہ ظلم کی داستان(چک نمبر ۱۶۶مراد ضلع بہاولنگر)