https://youtu.be/G3Y-PwApwZA سابق نائب ناظر دیوان اور سابق انچارج خلافت لائبریری ہمارے آقاو مولیٰ حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُم۔(سنن ترمذي،كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم،باب آخَرُ) یعنی تم اپنےوفات یافتگان کی خوبیاں بیان کرو۔چنانچہ خاکسار کو اس مضمون کے ذریعہ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کے تحت،اپنے ماموں جان مکرم و محترم حبیب الرحمان زیروی صاحب کاذکرخیر کرنا مقصود ہے۔ خاکسار کے بہت ہی پیارے ماموں،محترم حبیب الرحمٰن زیروی صاحب، نائب ناظر دیوان اور سابق انچارج خلافت لائبریری، بقضائے الٰہی،طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ میں،۲؍ستمبر ۲۰۲۴ء، بروز سوموار،وفات پا گئے۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کی تمام خوبیوں کا اجرعطا فرمائے،آپ کے درجات بلند سے بلند تر فرماتا رہے،آپ پر ہمیشہ اپنےپیار کی نظر ڈالےاور جنت الفردوس میں اعلیٰ ترین مقام دے، اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے۔اللہم آمین۔ عبادات : ماموں جان نماز باجماعت کے پابند،تہجد گزار،کثرت سے تلاوت قرآن کریم کرنے والے،باقاعدگی سے نوافل ادا کرنے والے تھے۔ فرض روزوں کے علاوہ،شوال کے روزے اور جمعرات کو نفلی روزہ بھی رکھتے۔ رمضان المبارک میں جب تک درس القرآن ہوتا رہا،باقاعدگی سے مسجد مبارک میں درس سننے کے لیے آتے رہے۔نیز ہر رمضان المبارک میں،ہر روز مسجد مبارک میں نماز تراویح ادا کرتے۔ ہمارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:إِنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللّٰهِ مَا دَامَ وَإِنْ قَلَّ۔ اللہ کی بارگاہ میں سب سے زیادہ پسندیدہ وہ عمل ہے جسے پابندی سے ہمیشہ کیا جائے، خواہ وہ کم ہی ہو۔(صحيح البخاري،كِتَاب اللِّبَاسِ، بَابُ الْجُلُوسِ عَلَى الْحَصِيرِ وَنَحْوِهِ) ماموں جان کی خاص بات یہ تھی کہ نیکیوں پر مداومت اختیار کرنے والے تھے۔ ہر روز اپنے گھر واقع دار النصر غربی سے سائیکل پرمسجدمبارک میں نمازِ عشا ادا کرنے آتے اور دیر تک خدا تعالیٰ سے التجاؤں میں،درد دل کے ساتھ مشغول رہتے۔کہتے تھے میرے تمام کام تدبیرو دعا سے ہو جاتے ہیں۔ اپنے ابا جان کی طرح آخر میں مسجد سے نکلتے اور حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے نام دعائیہ خط،دفتر پرائیویٹ سیکرٹری کے باہر موجود لیٹر بکس میں ڈال کر واپس جاتے۔ دعا کے لیے بہشتی مقبرہ جانا آپ کا معمول تھا۔اپنے اباجان صوفی خدا بخش زیروی صاحب کی نیکیوں کو جاری رکھنے والے تھے۔ خلافت سے تعلق : ماموں جان کا خلفائےاحمدیت سے بہت عقیدت کا تعلق تھا۔ماموں جان خلافت کے اطاعت گزار اور وفادار تھے۔ آپ خلفائے احمدیت سےملاقات کا شرف حاصل کرتے رہے۔ جلسہ سالانہ یوکے ۲۰۲۴ء پر جانے سے پہلے،پیارے حضور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اپنے پر خاص شفقت کا اظہار کر رہے تھے۔جلسہ سالانہ یوکے کے دوران حدیقۃ المہدی میں ہی مقیم رہے اور نماز تہجد اور پیارے حضور کے پیچھے نمازیں ادا کرنے کی سعادت پاتے رہے۔نیز یوکے میں قیام کے دوران،مسجد مبارک ، اسلام آباد میں حضور انورکی اقتدا میں نماز ادا کرنے کے لیے جاتے رہے۔ وفات سے ایک سال قبل خاکسار کو ان کے ساتھ محلہ رحمان کالونی کے تمام احباب کو حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا سلام اور دعا کا پیغام پہنچانے کا موقع ملا۔انہوں نے بہت محنت،دل جمعی اور ایک بہت مقدس اعزاز سمجھتے ہوئے یہ فریضہ انجام دیا۔ اوصافِ حمیدہ: ماموں جان نہایت سادہ، خوش مزاج،عاجز اور درویش صفت انسان تھے۔ نہایت ملنسار اور ہر دلعزیز شخصیت کے مالک تھے۔قُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا(البقرة :۸۴) یعنی لوگوں سے نىک بات کہا کرو کے حکم پر عمل کرتے۔بیماروں کی عیادت کرتے۔وفات یافتگان کی نماز جنازہ اور تدفین میں شامل ہوتے۔اپنے کام خود کرنے کے عادی تھے۔گھریلو کاموں میں گھر والوں کا ہاتھ بٹاتے۔صدقہ و خیرات کرنا اور ہر رمضان المبارک میں روزہ افطار کروانا آپ کا نمایاں وصف تھا۔ہر عید پر آپ رشتہ داروں کی کھانے کی دعوت کرتے۔ہر ایک سے عزت و احترام سے پیش آتے۔تحائف بھی دیتے رہتے۔اپنے آرام پر دوسروں کے آرام کو ترجیح دیتے۔سخت جان اور باہمت شخص تھے۔آپ نے بہت حوصلہ سےنہایت تکلیف دہ بیماری گزاری۔ سِيْرُوا فِي الْأَرْضِ(الانعام:۱۲)یعنی زمىن مىں سیر کروکے خدائی حکم کی تعمیل میں پاکستان اور بیرون پاکستان کے متعدد مقامات کی سیر کی۔کئی مرتبہ قادیان دارالامان جاکر اور جلسہ ہائے سالانہ میں شرکت کر کے روحانی طور پر سیراب ہوتے رہے۔یوکے سمیت دیگرکئی ممالک کے جلسہ ہائے سالانہ میں بھی شرکت کی۔ خدماتِ دینیہ: آپ کے اندر جماعتی خدمت کرنے کا شوق بچپن سے ہی تھا۔واقف زندگی ہو کرآپ کا جماعتی خدمت کرنےکا شوق اپنے عروج کو پہنچ گیا۔آپ کے ذمہ جتنے بھی کام ہوتے،ان کو نہایت عمدگی کےساتھ کرتے اور کسی عذرکو بیچ میں نہ آنے دیتے۔ ان کی ساری زندگی خدمتِ دین میں ہی گزری۔جب سے خاکسار نے ہوش سنبھالا ہےان کو خدمت دین میں ہی مشغول پایا۔دوران بیماری،ہسپتال میں بھی،دفتر جانے اور نمازوں کے لیے مسجد جانے کے لیے بےتاب ہو جاتے۔ ذیلی تنظیموں میں بھی خدمات بجا لاتے رہے۔ مجلس خدام الاحمدیہ مرکزیہ میں بطورمہتمم اطفال اور مہتمم اشاعت خدمات بجا لاتے رہے۔مجلس انصار اللہ مرکزیہ میں بطور قائد کئی سال تک خدمات بجا لاتے رہے۔ صاحبِ علم شخصیت : ہمارے پیارے آقاومولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيْضَةٌ عَلٰى كُلِّ مُسْلِمٍ۔ ترجمہ:علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔(سنن ابن ماجه، كتاب السنة،باب فَضْلِ الْعُلَمَاءِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِ الْعِلْمِ) ماموں جان اس فرض کو،بہت احسن رنگ میں،ادا کرتے رہے۔آپ عالم باعمل تھے۔اپنے گھر ذاتی لائبریری بنائی ہوئی تھی اور رات دیر تک مطالعہ میں مصروف رہتے۔آپ کا مطالعہ کافی وسیع تھا۔آپ تحریر و تصنیف کا کام بھی کرتے۔آپ کے کئی مضامین الفضل سمیت جماعتی رسائل و اخبارات میں شائع ہوئے۔جماعت احمدیہ کی تاریخ پر بھی آپ کو کافی عبور حاصل تھا۔حضرت مسیح موعودؑکی اولاد اور نسل کے متعلق گہرا علم تھا۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام سے متعلق حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کی روایات اکٹھی کیں،جو ‘‘تذکار مہدی’’ کے نام سے شائع بھی ہو چکی ہے۔حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس حوالے سے خطبہ جمعہ ۲۴؍اکتوبر ۲۰۱۴ء میں فرمایا:‘‘ہمارے ایک واقفِ زندگی حبیب الرحمٰن صاحب کوشش کر رہے ہیں کہ ان کو مختلف جگہوں سے نکال کے جمع کریں۔ اچھی کوشش ہے۔’’ ماموں جان نے تاریخ جلسہ سالانہ بھی اکٹھی کی۔ محترم ملک سیف الرحمان صاحب سابق مفتی سلسلہ و پرنسپل جامعہ احمدیہ ربوہ کے مضامین پراوردیگر مسودات پر کام کر رہے تھے۔ الغرض انہوں نے خدا کو خوش اور راضی کرنے کے لحاظ سے قابل رشک زندگی گزاری۔ قارئین سےخاکسار کے ماموں جان کے لیے درخواست دعا ہے۔خدائے رحمن و رحیم ان سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے۔انہیں جنت الفردوس میں،ہمارے پیارے آقا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدموں میں جگہ عطا فرمائے،ان کی اہلیہ محترمہ،تینوں بچوں اور تمام لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق بخشے اور ان کی نیکیاں جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔ نماز جنازہ: ماموں جان کی نماز جنازہ، مورخہ ۵؍ستمبر ۲۰۲۴ء بروز جمعرات،لان دفاتر صدر انجمن احمدیہ ربوہ میں ادا کی گئی جبکہ تدفین بہشتی مقبرہ دار الفضل ربوہ میں ہوئی۔ کلام الامام امام الکلام: حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزو کان اللہ معہ نےخطبہ جمعہ مورخہ۲۰؍ستمبر ۲۰۲۴ءمیں،آپ کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرمایا:‘‘پہلا ذکر ہےمکرم حبیب الرحمٰن زیر وی صاحب ربوہ کا، جو گذشتہ دنوں تہتر (۷۳) سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ۔اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے اور واقف زندگی تھے۔ ان کے والد کا نام صوفی خدا بخش زیروی تھا۔ ان کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ ان کے والد صوفی خدا بخش زیر وی صاحب کے ذریعہ ہوا جنہوں نے ۱۹۲۸ء میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ حبيب الرحمٰن زیروی صاحب نے ابتدائی تعلیم ربوہ سے حاصل کی۔ پھر پنجاب یونیورسٹی سے لائبریری سائنس میں ایم ایس سی کی۔ ۱۹۸۱ء میں انہوں نے زندگی وقف کی اور ان کا وقف منظور ہوا۔ پھر ۱۹۸۱ء میں اسسٹنٹ لائبریرین کے طور پر ان کا تقرر ہوا۔ تین چار سال انچارج خلافت لائبریری کے طور پر بھی ان کو خدمت کی توفیق ملی ہے۔ پھر ان کا تقرر نظارت اشاعت میں ہوا۔ پھر طاہر فاؤنڈیشن میں ان کا تقرر ہوا اور اس وقت آپ بطور نائب ناظر دیوان صدر انجمن احمد یہ خدمت کی توفیق پا رہے تھے۔ خدام الاحمدیہ میں بھی مہتمم کے طور پر مختلف خدمات کا ان کو موقع ملا۔ انصار اللہ میں بھی مرکزی قائد کے طور پر ان کو خدمت کی توفیق ملی۔ انہوں نے بڑی محنت سے حضرت مصلح موعودؓ کی بیان فرمودہ سیرت حضرت مسیح موعودؑ کو مختلف کتابوں سے یکجا کر کے ایک کتاب بھی مرتب کی جو ‘‘تذکار مہدی’’کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ متعد دمسودات پر یہ کام کر رہے تھے جن میں سے کچھ مختلف مراحل میں ہیں۔ اللہ تعالی نے ان کو ایک بیٹے اور دو بیٹیوں سے نوازا۔ خلافت کے ساتھ ان کا بڑا تعلق تھا۔ بڑے خاموش طبع اور اپنے کام سے کام رکھنے والے تھے۔ ان کے سپر د جو بھی خدمت کی جاتی اسے اچھی طرح نبھاتے۔ ہمیشہ وقف کا حق ادا کیا اور جنون سے کام کیا۔ بڑے ملنسار ، خوش مزاج شخصیت کے مالک تھے ۔ اللہ تعالیٰ ان سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے ۔ ان کے بچوں کو بھی نیکیوں پر قائم ہونے کی توفیق دے۔(روزنامہ الفضل انٹرنیشنل۱۱؍اکتوبر۲۰۲۴ء) (سلطان احمد نصیر) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: علم کی اہمیت وافادیت