میری جماعت میں سے ہر ایک فرد پر لازم ہو گا کہ اُن تمام وصیتوں کے کار بند ہوں اور چاہیے کہ تمہاری مجلسوں میں کوئی ناپاکی اور ٹھٹھے اور ہنسی کا مشغلہ نہ ہو۔اور نیک دل اور پاک طبع اور پاک خیال ہو کر زمین پر چلو۔ اور یاد رکھو کہ ہر ایک شر مقابلہ کے لائق نہیں ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ اکثر اوقات عفو اور در گذر کی عادت ڈالو اور صبر اور حلم سے کام لو اور کسی پر نا جائز طریق سے حملہ نہ کرو اور جذبات نفس کو دبائے رکھو۔ اور اگر کوئی بحث کرو یا کوئی مذہبی گفتگو ہو تو نرم الفاظ اور مہذبانہ طریق سے کرو اور اگر کوئی جہالت سے پیش آوے تو سلام کہہ کر ایسی مجلس سے جلد اٹھ جاؤ۔ اگر تم ستائے جاؤ اور گالیاں دئیے جاؤ اور تمہارے حق میں بُرے بُرے لفظ کہے جائیں تو ہوشیار رہو کہ سفاہت کا سفاہت کے ساتھ تمہارا مقا بلہ نہ ہو ورنہ تم بھی ویسے ہی ٹھہرو گے جیساکہ وہ ہیں۔خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہیں ایک ایسی جماعت بناوے کہ تم تمام دنیا کے لئے نیکی اور راستبازی کا نمونہ ٹھہرو۔ سو اپنے درمیان سے ایسے شخص کو جلد نکالو جو بدی اور شرارت اورفتنہ انگیزی اور بد نفسی کا نمونہ ہے۔ جو شخص ہماری جماعت میں غربت اور نیکی اور پرہیز گاری اور حلم اور نرم زبانی اور نیک مزاجی اور نیک چلنی کے ساتھ نہیں رہ سکتا وہ جلد ہم سے جدا ہو جائے کیونکہ ہمارا خدا نہیں چاہتا کہ ایسا شخص ہم میں رہے اور یقیناً وہ بد بختی میں مرے گا کیونکہ اس نے نیک راہ کو اختیار نہ کیا ۔ (مجموعہ اشتہارات جلد۲ صفحہ ۴۳۴۔۴۳۵۔ ایڈیشن۲۰۱۸) تقویٰ تمام جوارح انسانی اور عقائد زبان اخلاق وغیرہ سے متعلق ہے۔ نازک ترین معاملہ زبان سے ہے۔ بسااوقات تقوی ٰکو دور کر کے ایک بات کہتا ہے اور دل میں خوش ہو جاتا ہے کہ میں نے یوں کہا اور ایسا کہا حالانکہ وہ بات بُری ہوتی ہے۔ مجھے اس پر ایک نقل یاد آئی ہے کہ ایک بزرگ کی کسی دنیا دار نے دعوت کی۔ جب وہ بزرگ کھانا کھانے کے لئے تشریف لے گئے تو اس متکبر دنیا دار نے اپنے نوکر کو کہا کہ فلاں تھال لانا جو ہم پہلے حج میں لائے تھے اور پھر کہا دوسرا تھال بھی لانا جو دوسرے حج میں لائے تھے اور پھر کہا کہ تیسرے حج والا بھی لیتے آنا۔ اس بزرگ نے فرمایا کہ تُو تو بہت ہی قابلِ رحم ہے ۔ان تین فقروں میں تونے اپنے تین ہی حجوں کا ستیاناس کر دیا۔ تیرا مطلب اس سے صرف یہ تھا کہ تو اس امر کا اظہار کرے کہ تونے تین حج کئے ہیں۔ اس لئے خدا نے تعلیم دی ہے کہ زبان کو سنبھال کر رکھا جائے اور بے معنی، بےہودہ ،بے موقع، غیر ضروری باتوں سے احترازکیا جائے۔ (ملفوظات جلدا صفحہ ۳۸۱، ایڈیشن ۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: جیسے تم قربانیاں ذبح کرتے ہو اسی طرح تم بھی خدا کی راہ میں ذبح ہو جاؤ