https://youtu.be/zW6nfcU8wTI ہر سال ۵؍جون کو دنیا بھر میں عالمی یوم ماحولیات منایا جاتا ہے۔ یہ دن اقوامِ متحدہ کی جانب سے ماحولیاتی تحفظ کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔ تاکہ دنیا بھر میں لوگوں میں اس بات کا شعور اجاگر کیا جا سکے کہ وہ فطرت اور ماحول کے ساتھ کس طرح کا رویہ اختیار کر رہے ہیں اور اس رویے کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟ آج دنیا کو جن بڑے مسائل کا سامنا ہے۔ ان میں ماحولیاتی تبدیلی، گلوبل وارمنگ، آلودگی، جنگلات کی کٹائی، پانی کی قلت، پلاسٹک کا بے دریغ استعمال اور قدرتی وسائل کا ناجائز استعمال شامل ہیں۔ ان تمام مسائل کا حل صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہر انسان اپنے حصے کا فرض سمجھے اور ماحول کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔ دنیا بھر میں صنعتی ترقی اور شہری آبادی میں اضافے نے ماحول پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ اور دیگر مضر گیسوں کا اضافہ ہوا ہے جس سے نہ صرف ہوا آلودہ ہو رہی ہے بلکہ انسانی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ بڑے شہروں میں سموگ ایک عام مسئلہ بن چکا ہے جو سانس کی بیماریوں، آنکھوں میں جلن اور جلد کے امراض کا باعث بنتا ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم ماحولیاتی آلودگی کو سنجیدگی سے لیں اور اپنے طرزِ زندگی کو ماحول دوست بنائیں۔ پانی جیسا قیمتی سرمایہ بھی انسان کی غفلت کا شکار ہے۔ صاف پانی کی دستیابی دن بہ دن کم ہوتی جا رہی ہے۔ نہروں، دریاؤں اور جھیلوں میں فیکٹریوں کا فضلہ اور کیمیکل شامل ہو رہے ہیں جس سے آبی حیات متاثر ہو رہی ہے۔ سمندر میں پلاسٹک کا فضلہ پھینکنے سے مچھلیوں اور دیگر جانداروں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ بعض تحقیقی رپورٹس کے مطابق آئندہ چند دہائیوں میں سمندروں میں مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک ہوسکتا ہے۔ یہ خطرہ صرف آبی حیات کے لیے ہی نہیں بلکہ خود انسانوں کے لیے بھی ہے کیونکہ سمندری غذا ہماری خوراک کا اہم حصہ ہے۔ زمین پر سبزہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ جنگلات کی کٹائی تیزی سے ہو رہی ہے تاکہ زمین کو رہائشی یا تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ درخت نہ صرف آکسیجن فراہم کرتے ہیں بلکہ زمین کے درجہ حرارت کو معتدل رکھتے ہیں۔بارش کا نظام برقرار رکھتے ہیں اور زمینی کٹاؤ کو روکتے ہیں۔ ایک درخت درجنوں جان داروں کو رہائش فراہم کرتا ہے۔ جب کہ ہم درخت کاٹتے ہیں تو دراصل ہم اپنے ماحول کو بگاڑ رہے ہوتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں، اپنے گھروں، اسکولوں، دفاتر اور گلی محلوں میں شجرکاری کو فروغ دیں۔ ماحولیاتی مسائل کا ایک اور بڑا سبب پلاسٹک ہے۔ پلاسٹک ایسا مواد ہے جو سینکڑوں سالوں میں بھی تحلیل نہیں ہوتا۔ یہ زمین، پانی اور ہوا تینوں کو آلودہ کرتا ہے۔ پلاسٹک کے تھیلے، بوتلیں، پیکنگ میٹیریل اور دیگر اشیاء عام طور پر صرف ایک بار استعمال ہوتی ہیں اور پھر زمین یا پانی میں پھینک دی جاتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم پلاسٹک کے متبادل تلاش کریں، جیسے کہ کپڑے یا کاغذ کے تھیلے استعمال کریں، ری یوزایبل بوتلیں اور برتن اختیار کریں اور جہاں ممکن ہو پلاسٹک کے بغیر زندگی گزارنے کی کوشش کریں۔ ماحولیاتی تحفظ صرف حکومتوں یا تنظیموں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ ہر چھوٹا قدم، جیسے بجلی کے آلات کو ضرورت نہ ہونے پر بند کر دینا، پانی کا کم استعمال، گاڑی کی بجائے سائیکل یا پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال، یہ سب ماحول کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی ماحول دوست رویے سکھانا چاہیے تاکہ آنے والی نسلیں ایک صاف اور صحت مند ماحول میں زندگی گزار سکیں۔ اسلام بھی ماحولیاتی تحفظ کی بھرپور تعلیم دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت لگانے کو صدقہ قرار دیا ہے اور پانی کے ضیاع سے منع فرمایا ہے۔ آپؐ نے جانوروں کے ساتھ نرمی، زمین کی صفائی اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔ اگر ہم اپنی دینی تعلیمات پر عمل کریں تو ماحولیاتی تحفظ ایک دینی فریضہ بن جاتا ہے۔ آج جب ہم عالمی یوم ماحولیات مناتے ہیں تو یہ محض ایک رسمی دن نہ ہو، بلکہ یہ دن ہمیں اپنے طرزِ زندگی پر غور کرنے، اپنی ترجیحات بدلنے اور ماحول کے لیے بہتر فیصلے لینے کی ترغیب دے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ زمین ہمیں ہمارے بڑوں سے ورثے میں نہیں ملی بلکہ ہمیں یہ اپنی آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھنی ہے۔ زمین، پانی، ہوا اور سبزہ ہمارے ساتھ ساتھ اُن بچوں کا بھی حق ہے جو ابھی پیدا نہیں ہوئے۔ لہٰذا ہمیں اپنی روش بدلنی ہوگی، ماحول سے محبت کرنی ہوگی اور اسے محفوظ بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھانا ہوگا۔ (مرسلہ: ذیشان محمود۔ مربی سلسلہ سیرالیون) مزید پڑھیں: نعمتوں کی قدر کرنا سیکھیں