خدا تعالیٰ نے شریعت اسلام میں بہت سے ضروری احکام کے لئے نمونے قائم کئے ہیں چنانچہ انسان کو یہ حکم ہے کہ وہ اپنی تمام قوتوں کے ساتھ اور اپنے تمام وجود کے ساتھ خدا تعالیٰ کی راہ میں قربان ہو۔ پس ظاہری قربانیاں اسی حالت کے لئے نمونہ ٹھہرائی گئی ہیں لیکن اصل غرض یہی قربانی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے لَنۡ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوۡمُہَا وَلَا دِمَآؤُہَا وَلٰکِنۡ یَّنَالُہُ التَّقۡوٰی مِنۡکُمۡ ۔ (الحج:۳۸)یعنی خدا کو تمہاری قربانیوں کا گوشت نہیں پہنچتا اور نہ خون پہنچتا ہے مگر تمہاری تقویٰ اس کو پہنچتی ہے یعنی اس سے اتنا ڈرو کہ گویا اس کی راہ میں مر ہی جاؤ اور جیسے تم اپنے ہاتھ سے قربانیاں ذبح کرتے ہو اسی طرح تم بھی خدا کی راہ میں ذبح ہو جاؤ۔ جب کوئی تقویٰ اس درجہ سے کم ہے تو ابھی وہ ناقص ہے۔ (چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد۲۳ صفحہ۹۹ حاشیہ) مزید پڑھیں: کوئی مسلمان خانہ کعبہ کی پرستش نہیں کرتا اور نہ حجرِ اسود سے مرادیں مانگتا ہے