٭… ’’عفو اور امنِ عالم‘‘ کے مرکزی موضوع پر منعقدہ جلسہ سالانہ میں علمائے سلسلہ کی طرف سے اہم تربیتی و تعلیمی تقاریر کا اہتمام٭… غیر احمدی و عرب مہمانوں کے لیے الگ الگ اجلاسات کا انعقاد ٭… کُل تین ہزار ۱۰۷؍احباب کی شمولیت اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ ہالینڈ کا ۴۳واں جلسہ سالانہ ’’عفو اور امنِ عالم‘‘ کے مرکزی موضوع پر مورخہ ۲تا۴؍مئی ۲۰۲۵ء کو فیئرہاؤتن نزد ننسپیت کے مقام پر منعقد کیا گیا۔ اس بابرکت موقع پر مکرم شمشاد احمد ناصر صاحب مبلغ سلسلہ امریکہ بطور مرکزی نمائندہ شامل ہوئے۔ پہلا دن، بروز جمعۃ المبارک مورخہ ۲؍مئی:جلسہ سالانہ کی کارروائی کا آغاز صبح دس بجے رجسٹریشن سے ہوا۔ ملک بھر سے احباب جماعت گاڑیوں اورریل گاڑیوں پر سفر کرکے اس بابرکت جلسہ میں شمولیت کے لیے پہنچے۔ دوپہر بارہ بج کر بیس منٹ پر مرکزی نمائندہ نے مکرم ہبۃ النور فرحاخن صاحب امیر جماعت احمدیہ ہالینڈ، مکرم نعیم احمد وڑائچ صاحب مبلغ انچارج اور مکرم چودھری مبشر احمد صاحب افسر جلسہ سالانہ کے ہمراہ انتظامات کا معائنہ کیا۔ جلسہ کا باقاعدہ آغاز دوپہر ایک بجے تقریب پرچم کشائی سے ہوا۔ مرکزی نمائندہ نے لوائے احمدیت جبکہ امیر صاحب نے ہالینڈ کا پرچم لہرایا۔ بعد ازاں نماز جمعہ ادا کی گئی۔ خطبہ جمعہ میں مرکزی نمائندہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا محبت بھرا سلام پہنچایا اور جماعت احمدیہ ہالینڈ کی تاریخ کے ابتدائی مبلغین اور احمدیوں کا ذکر کرتے ہوئے تبلیغ اسلام کی مساعی کو اجاگر کیا۔ نیز جلسہ سالانہ کے مقاصد اور اس کے آداب پر روشنی ڈالی۔ نماز جمعہ و عصر کے بعد احباب جماعت نے جلسہ گاہ میں براہِ راست حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ سنا جس کے بعد دوپہر کا کھانا پیش کیا گیا۔ پہلا اجلاس:جلسہ سالانہ کا پہلا اجلاس سہ پہر چار بجے شروع ہوا۔ تلاوت قرآن کریم اور نظم کے بعد مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ ہالینڈ نے افتتاحی تقریر میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے گذشتہ ہفتے کے خطاب برموقع اجتماع واقفین نو یوکے سے اقتباسات پیش کیے جن میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے نوجوانوں کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی تھی۔ بعد ازاں مبلغ انچارج صاحب نے ’’حقوق اللہ و حقوق العباد‘‘ کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے عدل، احسان اور ایتاء ذی القربیٰ کی اہمیت بیان کی۔ اس کے بعد شعبہ امور خارجہ کے حوالہ سے احباب جماعت کو کچھ معلومات دی گئیں۔ آخر پر اعلانات ہوئے اور دعا کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔ PAMAA اجلاس:شام ساڑھے چھ بجے پین افریقن احمدیہ مسلم ایسوسی ایشن (PAMAA) کا اجلاس منعقد ہوا جس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔ مکرم ٹومی کاہلوں صاحب (آف یوکے) نے ایسوسی ایشن کا تعارف پیش کیا۔ خصوصی نشست: کھانے کے وقفہ کے بعد مرکزی نمائندہ کے ساتھ ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی جس میں خلافت سے تعلق، بچوں کی تربیت اور نماز کی اہمیت جیسے تربیتی پہلوؤں پر گفتگو کی گئی جس کے بعد مرکزی نمائندہ اور مبلغ انچارج نے حاضرین کے سوالات کے جواب بھی دیے۔ نماز مغرب و عشاء کے بعد چند مرحومین کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ یوں جلسہ سالانہ کا پہلا دن اپنے اختتام کو پہنچا۔ دوسرا دن، بروز ہفتہ مورخہ ۳؍مئی:دوسرے دن کا آغاز نماز تہجد، فجر اور درس القرآن سے ہوا۔ صبح ۹؍بجے ناشتہ پیش کیا گیا۔ جلسہ سالانہ کا دوسرا اجلاس مکرم حامد کریم محمود صاحب مبلغ سلسلہ کی زیر صدارت صبح ساڑھے دس بجے تلاوت قرآن کریم اور نظم کے ساتھ شروع ہوا۔ اس کے بعد مکرم سفیر احمد صدیقی صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’معاشرتی رسم و رواج سے حفاظت‘‘ پر اور ایک نظم کے بعد خاکسار (مبلغ سلسلہ) نے ’’فضائل قرآن‘‘ پر تقاریر کیں۔ دعا اور اعلانات کے بعد کھانے کا وقفہ ہوا۔ نماز ظہر و عصر کے بعد ڈچ زبان میں غیر از جماعت مہمانوں کے لیے ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد مکرم امیر صاحب نے سب مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور جماعت کا تعارف کروایا۔مکرم عبد الحمید فن در فیلڈن صاحب اور مکرم تھامس صاحب (وکیل) نے جلسہ سالانہ کے مرکزی موضوع پر تقاریر کیں۔ سلسلہ سوال و جواب کے بعد مہمانان کی خدمت میں چند جماعتی کتب تحفۃً پیش کی گئیں۔ اسی دوران عرب مہمانوں کے لیے علیحدہ اجلاس عربی زبان میں منعقد ہوا جس میں مکرم ایمن اودے صاحب نے جماعت کا تعارف کرایا اور سوال و جواب کی نشست بھی ہوئی۔ ان اجلاسات کے اختتام پر تمام مہمانان کی عشائیہ سے تواضع کی گئی۔ شام ساڑھے آٹھ بجے شعبہ وقف نو، تعلیم اور صنعت و تجارت کے تحت ایک مفید سیمینار منعقد ہوا جس دوران حاضرین کے سوالات کے جواب بھی دیے گئے جس کے بعد نماز مغرب و عشاء ادا کی گئیں۔ اجلاس مستورات:مکرمہ عطیہ اسلم صاحبہ نیشنل صدر لجنہ اماءاللہ ہالینڈ تحریر کرتی ہیں کہ خدا تعالیٰ کے فضل سے مورخہ ۳؍مئی بروز ہفتہ مستورات کا اجلاس منعقد ہوا۔ خاکسار کی زیر صدارت اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا جو عزیزہ ماہ روش غالب اور اردو ترجمہ مکرمہ نبیلہ عمران صاحبہ نے پیش کیا۔ مکرمہ امۃ المجیب صاحبہ نے منظوم کلام حضرت مسیح موعودؑ سے چند اشعار خوش الحانی سے پیش کیے۔ اس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں:’’آنحضرتﷺ بطور عظیم داعی الیٰ اللہ‘‘ بزبان ڈچ از مکرمہ حنان بورک صاحبہ سیکرٹری تحریک جدید و وقف جدید (اس تقریر کا اردو خلاصہ مکرمہ امۃ القیوم مظفر صاحبہ نے پیش کیا)، ’’اسلامی اخلاق اور وسعت حوصلہ کی تعلیمات‘‘ از مکرمہ صبوحی عطاء صاحبہ نائب صدر و نیشنل سیکرٹری تربیت، قصیدہ ’’يَا عَيْنَ فَيْضِ اللّٰهِ وَ الْعِرْفَانِ‘‘ کے بعد عزیزہ واحین نے اپنی والدہ مکرمہ صابریہ احمد صاحبہ کا ’’احمدیت تک کا سفر‘‘ بیان کیا (اس تقریر کا اردو خلاصہ مکرمہ ثنا چودھری صاحبہ نے پیش کیا)۔ اختتامی تقریر خاکسار (نیشنل صدر لجنہ اماءاللہ) نے ’’خلافت اور جماعت کے درمیان باہمی پیار کا تعلق‘‘ کے موضوع پر کی۔ علاوہ ازیں شعبہ تعلیم کی طرف سے تیار کردہ ’قرآن کریم کی تلاوت کے دوران جوابی کلمات‘ پر مشتمل معلوماتی فولڈر کا مختصر تعارف کروایا۔ دعا کے بعد ہالینڈ کے چھ ریجنز کی طرف سے ممبرات لجنہ اماءاللہ و ناصرات نےڈچ، اردو، پنجابی، عربی اور انگریزی زبانوں میں خوبصورت ترانے پیش کیے۔ اس کے بعد مستورات کا اجلاس اختتام پذیر ہوا۔ ممبرات لجنہ اماءاللہ و ناصرات کی کُل حاضری ایک ہزار ۲۰۰؍ رہی۔ جلسہ سالانہ کا تیسرا دن، بروز اتوار مورخہ ۴؍مئی:جلسہ سالانہ کے تیسرے دن کا آغاز نماز تہجد، فجر اور درس حدیث سے ہوا۔ صبح ۹؍بجے کے قریب ناشتہ پیش کیا گیا۔ صبح ساڑھے دس بجے تلاوت قرآن کریم اور نظم سے آج کے اجلاس کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد ان موضوعات پر تقاریر ہوئیں: ’’عائلی معاملات میں عفو کا کردار‘‘ از مکرم حامد کریم محمود صاحب مربی سلسلہ، ’’میں احمدی کیوں ہوں؟‘‘ از مکرم سعید احمد جٹ صاحب مبلغ سلسلہ اور ایک نظم کے بعد ’’مسجد کی تعمیر کی اہمیت‘‘ از مکرم عبد الباسط صاحب نگران ہالینڈ مسجد فنڈ۔ اجلاس کے آخر پر چند اعلانات ہوئے۔ دوپہر کے کھانے کے بعد تمام شاملین جلسہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا یوکے، جرمنی، کینیڈا اور گھانا کے فارغ التحصیل مربیان کی تقریب تقسیم اسناد سے خطاب سنا۔ اس کے بعد نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں۔ نماز کے بعد کچھ اعلانات ہوئے اور امور خارجہ کے حوالہ سے کچھ ہدایات دی گئیں۔ اختتامی اجلاس مکرم شمشاد احمد ناصر صاحب مرکزی نمائندہ کی صدارت میں تلاوت قرآن کریم اور نظم سے شروع ہوا۔ مبلغ انچارج صاحب نے ’’عائلی معاملات‘‘ کے حوالہ سے گذارشات پیش کیں۔ جلسہ کی اختتامی تقریر مرکزی نمائندہ نے ’’حضرت محمدﷺ کا معاندین سے عفو کا سلوک‘‘ کے موضوع پر کی۔ مکرم امیر صاحب نے چند اختتامی کلمات کہے اور جلسہ سالانہ پر حاضری بتائی جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال تین ہزار ۱۰۷؍تھی جس میں ایک ہزار ۶۸۷؍مرد، ایک ہزار ۳۴۸؍مستورات اور ۷۲؍مہمانان شامل تھے اور ۸؍ممالک کی نمائندگی شامل رہی۔ دعا کے ساتھ اختتامی اجلاس اپنے بابرکت اختتام کو پہنچا۔ جلسہ کے دوران مختلف قسم کے سٹالز لگائے گئے جس میں بک سٹال، امور خارجہ سٹال، ہیومینٹی فرسٹ ہالینڈ، شعبہ رشتہ ناطہ، شعبہ صنعت و تجارت، مال، وصیت، مجلس انصار اللہ، کھانے کا سٹال اور اشیائے خورو نوش کا سٹال وغیرہ شامل تھے جن سے شاملین جلسہ نے بہت فائدہ اٹھایا۔ (رپورٹ: عدیل باسم۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) مزید پڑھیں: مجلس خدام الاحمدیہ ومجلس اطفال الاحمدیہ جرمنی کے وفد کی زیارت قادیان دارالامان