فرقت نے کمال کر دیا ہےہر لمحے کو سال کر دیا ہے ہونٹوں کو کہاں تھی ایسی جرأتآنکھوں نے سوال کر دیا ہے چہرے کے گلاب کو شگفتہبا وصفِ ملال کر دیا ہے مجھ کو تو مرے کمال ہی نےپھر رُو بہ زوال کر دیا ہے ہم نے تجھے ایک خاص تحفہاندر سے نکال کر دیا ہے تصویر جو دل میں تھی، بنا دیلفظوں نے کمال کر دیا ہے ہے یادِ حبیب کا کرشمہماضی کو بھی حال کر دیا ہے اس دولتِ غم نے تجھ کو اے دل!کیا مالامال کر دیا ہے! کس یار کی عاشقی نے تجھ کویکتائے جمال کر دیا ہے احباب کی بدگمانیوں نےجینا ہی محال کر دیا ہے شاعر نے سبھی غبارِ خاطرشعروں ہی میں ڈھال کر دیا ہے اُٹھ! اب تو جنابِ صدر نے بھیاظہارِ خیال کر دیا ہے (میر انجم پرویز، مربی سلسلہ عربی ڈیسک) مزید پڑھیں: ہے وعدہ آپ سے اِنّی مَعَکَ یا مَسْرُوْر