حج کرنے والے حج کے مقام میں جسمانی طور پر اُس گھرکے گرد گھومتے ہیں ایسی صورتیں بنا کر کہ گویا خدا کی محبت میں دیوانہ اور مست ہیں۔ زینت دُور کردیتے ہیں سر منڈوادیتے ہیں اور مجذوبوں کی شکل بناکر اس کے گھر کے گرد عاشقانہ طواف کرتے ہیں اور اس پتھر کو خدا کے آستانہ کا پتھر تصور کرکے بوسہ دیتے ہیں اور یہ جسمانی ولولہ رُوحانی تپش اور محبت کو پیدا کردیتا ہے اور جسم اس گھر کے گرد طواف کرتا ہے اور سنگِ آستانہ کو چومتا ہے اور رُوح اُس وقت محبوب حقیقی کے گرد طواف کرتا ہے اور اس کے رُوحانی آستانہ کو چومتا ہے اور اس طریق میں کوئی شرک نہیں ایک دوست ایک دوست جانی کا خط پاکر بھی اُس کو چومتا ہے کوئی مسلمان خانہ کعبہ کی پرستش نہیں کرتا اور نہ حجرِ اسود سے مرادیں مانگتا ہے بلکہ صرف خدا کا قرار دادہ ایک جسمانی نمونہ سمجھا جاتاہے وبس۔ جس طرح ہم زمین پر سجدہ کرتے ہیں مگر وہ سجدہ زمین کے لئے نہیں ایسا ہی ہم حجرِ اسود کو بوسہ دیتے ہیں مگر وہ بوسہ اس پتھر کے لئے نہیں پتھر تو پتھر ہے جو نہ کسی کو نفع دے سکتا ہے نہ نقصان۔ مگر اُس محبوب کے ہاتھ کا ہے جس نے اُس کو اپنے آستانہ کا نمونہ ٹھیرایا۔ (چشمۂ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳صفحہ۱۰۰۔۱۰۱) اگر کچھ دیانت اور تقویٰ ہے تو ضرور اس بات کا جواب دو کہ مسیح موعود دنیا میں آ کر پہلے کس فرض کو ادا کرے گاکیا پہلے حج کرنا اس پر فرض ہو گایا یہ کہ پہلے دجّالی فتنوں کا قصہ تمام کرے گا؟یہ مسئلہ کچھ باریک نہیں ہے صحیح بخاری یا مسلم کے دیکھنے سے اس کا جواب مل سکتا ہے۔اگر رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم کی یہ گواہی ثابت ہو کہ پہلا کام مسیح موعود کا حج ہے تو لو ہم بہر حال حج کو جائیں گے۔ہرچہ بادابادلیکن پہلا کام مسیح موعود کا استیصال فتن دجّالیہ ہے تو جب تک اس کام سے ہم فراغت نہ کر لیں حج کی طرف رخ کرنا خلاف پیشگوئی نبوی ہے۔ہمارا حج تو اس وقت ہو گا جب دجّال بھی کفر اور دجل سے باز آکر طواف بیت اﷲ کرے گاکیونکہ بموجب حدیث صحیح کے وہی وقت مسیح موعود کے حج کا ہو گا۔دیکھو وہ حدیث جو مسلم میں لکھی ہے کہ آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم نے مسیح موعود اور دجاّل کو قریب قریب وقت میں حج کرتے دیکھا۔یہ مت کہو کہ دجّال قتل ہو گا کیونکہ آسمانی حربہ جو مسیح موعود کے ہاتھ میں ہے کسی کے جسم کو قتل نہیں کرتا بلکہ وہ اس کے کفر اوراس کے باطل عذرات کو قتل کرے گااور آخر ایک گروہ دجّال کا ایمان لا کر حج کرے گا۔سو جب دجّال کو ایمان اور حج کے خیال پیدا ہوں گے وہی دن ہمارے حج کے بھی ہو ں گے۔اب تو پہلا کام ہمارا جس پر خدا نے ہمیں لگا دیا ہے دجاّلی فتنہ کو ہلاک کرنا ہے۔کیا کوئی شخص اپنے آقا کی مرضی کے برخلاف کام کر سکتا ہے؟ (ایام الصلح، روحانی خزائن جلد ۱۴صفحہ۴۱۶۔۴۱۷) مزید پڑھیں: حضرت ابو بکرؓ اور مسیح موعودؑ میں مشابہت