https://youtu.be/WBSx3dGkzBs (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI) سلیشیاSilicea(Silica- Pure Flint) سلیشیا میں سردرد گدی سے شروع ہوتا ہے۔ عموماً صبح کے وقت درد کا آغاز ہو تا ہے۔ اس لحاظ سے جلسیمیم سے اسے ممتاز کرنا مشکل ہوتا ہے۔ دونوں ٹھنڈے مزاج کی دوائیں ہیں۔ سلیشیا میں درد گدی سے آگے کی طرف منتقل ہو تا ہے۔ ماتھے اور آنکھوں پر بھی اثر انداز ہو تا ہے۔ اگر یہ علامت واضح ہو تو سلیشیا سے علاج شروع کرنا چاہیے۔ اس کا سردرد صبح شروع ہو کر رات تک جاری رہتا ہے۔(صفحہ۷۵۵) کبھی سلیشیا کے مریض کا نچلا دھڑ خشک ہو تا ہے اور اوپر کے دھڑ پر ٹھنڈا پسینہ آتا ہے۔ کلکیریا کارب سے فرق یہ ہے کہ کلکیریا کارب میں اوپر کے سارے بدن پر نہیں بلکہ صرف سر پر بہت زیادہ پسینہ آتا ہے۔ رسٹاکس میں اوپر کے بدن پر پسینہ آتا ہے لیکن سر پر بالکل نہیں آتا۔ سلیشیا میں خاص وقت پر مرض شروع ہو تا ہے اور خاص وقت پر ہی ختم ہوتا ہے۔(صفحہ۷۵۵) گدی والے درد کے علاوہ سلیشیا کا سردرد زیادہ تر دائیں طرف حملہ آور ہو تا ہے۔ اس پہلو سے اس کی میگنیشیا فاس سے مشابہت ہے۔ اس کا تفصیلی ذکر میگنیشیا فاس میں گزر چکا ہے۔ سر کے تکلیف دہ ایگزیما میں بھی سلیشیا بہت کار آمد ہے۔ (صفحہ۷۵۶) سپائی جیلیاSpigelia(Pink Root) سپائی جیلیا کی دماغی علامات میں کمزور یادداشت، ہر چیز سے بے رغبتی، بے چینی اور پریشانی نمایاں ہوتے ہیں۔ اچانک اٹھ کر کھڑا ہونے پر چکر آتے ہیں غالبا ًبلڈ پریشر کم یا زیادہ ہو جا تا ہے یا بعض دفعہ کان کے مائع کا توازن برقرار نہیں رہتا۔ کان کی انفیکشن سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ سخت درد کے باوجود غنودگی سی رہتی ہے۔ سر اونچا کر کے لیٹنے سے آرام محسوس ہو تا ہے۔ اگر مریض سامنے کی طرف جھکے تو تکلیف بڑھتی ہے۔ سپائی جیلیا میں درد دائیں اور بائیں دونوں طرف ہوتے ہیں لیکن عام طور پر سپائی جیلیا بائیں طرف کی دوا ہے اور سینگونیریا دائیں طرف کی۔ سپائی جیلیا سے اثر پذیر ہونے والا جو درد گدی سے شروع ہوتا ہے وہ کبھی دائیں طرف اپنا مقام بنا تا ہے اور کبھی بائیں طرف اور اس میں دھڑکن ہوتی ہے اور درد کی لہریں دوڑتی پھرتی ہیں۔ یہ درد ماتھے پر آکر کبھی دائیں اور کبھی بائیں آنکھ میں ٹھہر جا تا ہے۔ درد کے ساتھ یہ احساس ہو تا ہے کہ سر پر کس کر کپڑا بندھا ہوا ہے۔ بعض دفعہ درد کی شدت سے مریض ٹھنڈا ہو جاتا ہے، پسینے چھوٹ جاتے ہیں اور الٹیاں آنے لگتی ہیں۔ ایسے مریض کو فوراً گرم لحاف اوڑھا کر قہوہ وغیرہ پلانا چاہیے۔ اور بلا تاخیر سپائی جیلیا شروع کرا دینی چاہئے۔ (صفحہ۷۶۲) سپونجیا ٹوسٹاSpongia tosta(Roasted Sponge) سپونجیا کا مریض معمولی سی جسمانی محنت سے تھک جاتا ہے۔ سر کی طرف دوران خون ہوتا ہے اور سردرد شدید ہوتا ہے اور آنکھوں سے لیس دار رطوبت نکلتی ہے۔ (صفحہ۷۶۷) سپونجیا کے مریض کی علامتیں سیڑھیاں چڑھنے سے کھلی ہوا میں اور آدھی رات سے قبل بڑھ جاتی ہیں۔ سر نیچا کر کے لیٹنے سے نیز سیڑھیاں اترتے ہوئے کمی ہو جاتی ہے۔ (صفحہ۷۶۸) سٹینمStannum metallicum(Tin) دن میں ہونے والے سردرد میں جو رات کو کم ہو جائیں مفید ثابت ہوتی ہے۔ (صفحہ۷۶۹) دھوپ سے سردرد میں اضافہ ہو تو نیٹرم میور اور سینگونیریا وغیرہ مفید ہیں۔سٹینم بھی ان میں شامل ہے۔ (صفحہ۷۷۰) سٹینم میں بیماری کی علامات چھونے سے زیادہ ہو جاتی ہیں لیکن دبانے سے یا کسی سخت چیز پر سونے سے آرام آتا ہے۔ درد آہستہ آہستہ بڑھتے ہیں اور اسی رفتار سے کم ہوتے ہیں مگر سر کا درد آہستہ آہستہ ختم نہیں ہو تا بلکہ ایک دم ختم ہوجاتا ہے۔ (صفحہ۷۷۱) سٹیفی سیگریاStaphysagria(Stavesacre) بعض زود حس اور نازک مزاج عورتیں غصہ کی حالت میں گنگ سی ہو جاتی ہیں، ایک لفظ تک نہیں بولتیں اور اپنی شرافت کی وجہ سے غصہ کو دبا دیتی ہیں مگر بعد میں اس کا بداثر ظاہر ہوتا ہے اور سر میں درد اور شدید بے چینی شروع ہو جاتی ہے۔ دو چار دن سخت افسردہ رہتی ہیں۔ ایسے مریضوں کی گھٹ گھٹ کر پیدا ہونے والی بعض جسمانی بیماریاں مستقل ہو جاتی ہیں۔ ان کو سردرد یا پیٹ درد کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔ دو چار دن سخت افسردہ رہتی ہیں اور ان سے ملتی جلتی بیماریاں انہیں آگھیرتی ہیں جو دراصل ان کی اعصابی تکلیف کا ہی مظہر ہوتی ہیں۔(صفحہ۷۷۳) جلد پر بھی بیماریاں ظاہر ہوتی ہیں۔ سر پر ایگزیما ہو جاتا ہے جس میں کوئی پھوڑا پھنسی وغیرہ نہیں ہوتے لیکن شدید درد اور تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ جہاں بھی یہ علامات ہوں وہاں یہ دوا کام آتی ہے۔(صفحہ۷۷۴) سٹیفی سیگریا کا سر درد عموماً پچھلے حصہ سے شروع ہو تا ہے اور سارے سر پر پھیل جاتا ہے۔ سر میں مہاسے بھی ہوتے ہیں۔ اگر یہ بہت خشک اور حساس ہوں تو سٹیفی سیگریا کی علامت ہے۔(صفحہ۷۷۵) سٹرونشیم کاربونیکمStrontium carbonicum سر کی گدی پر چوٹ لگی ہو یا ریڑھ کی ہڈی کو صدمہ پہنچا ہو تو آرنیکا ۱۰۰۰ کے ساتھ نیٹرم سلف ۱۰۰۰ ملا کر دینی چاہئے۔ (صفحہ۷۷۸) سلفرSulphur(Sublimated Sulphur) سر کی چوٹی، آنکھوں، چھاتی اور دونوں کندھوں کے درمیان جلن ہوتی ہے۔ بعض اوقات جسم سے آگ کے شعلے نکلتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔(صفحہ۷۸۱) سلفر عورتوں کے سن یاس میں بھی کام آتی ہے یعنی اس عمر میں جس میں عورتوں کا حیض بند ہو رہا ہو۔ اس دور میں عورتوں کے چہرے اور سر پر گرمی کی لہریں محسوس ہوتی ہیں۔ (صفحہ۷۸۲) سلفر کے مریض کو سردرد بہت ہوتا ہے جس کا دورہ ہفتہ میں ایک دفعہ تو ضرور پڑتا ہے۔ اسے گرمی پہنچانے سے آرام آتا ہے حالانکہ سلفر کی عمومی تکلیفیں گرمی سے بڑھتی ہیں، خاص طور پر بستر میں گرم ہونے سے اور کمرے کی گرمی سے لیکن سردرد کو گرم کمرے میں آرام ملتا ہے۔ اسی طرح گرم فلور سے بھی فائدہ پہنچتا ہے۔(صفحہ۷۸۲) آنکھوں کے سامنے چنگاریاں اور شعلے ناچتے ہیں۔ کبھی سر اوپر اٹھانے سے تارے نظر آنے لگتے ہیں۔ مختلف قسم کے رنگوں کے دھبے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ عام طور پر سردرد شروع ہونے سے پہلے ایسا ہو تا ہے۔ اگر شروع میں سلفر دے دی جائے تو سردرد ہو گا ہی نہیں۔(صفحہ۷۸۵) سردرد جس میں جھکنے سے اضافہ ہو جاتا ہے اور دائمی سردرد جو معین وقفوں سے عود کر آتا ہے۔ خشکی سے بال بھی گرتے ہیں۔(صفحہ۷۸۶) سلفیوریکم ایسیڈمSulphuricum acidum (Sulphuric Acid) اس میں سردرد اور دوسری دردیں آہستہ آہستہ بڑھتی ہیں اور ایک دم ختم ہو جاتی ہیں۔(صفحہ۷۸۹) ٹیرینٹولا ہسپانیہTarentula hispania(Spanish Spider) ٹیرینٹولا کا مریض گھبراہٹ سے سر تکیے پر رگڑ تا ہے۔ سر پر وحشت سوارہوتی ہے، آنکھیں نہیں کھلتیں اور روشنی سے زودحسی کے ساتھ کنپٹیوں اور گدی میں بہت درد ہوتا ہے۔ (صفحہ۷۹۳-۷۹۴) ٹیرینٹولا کی نیٹرم میور سے یہ مشابہت ہے کہ سر پر چھوٹے چھوٹے ہتھوڑے پڑنے کا احساس ہوتا ہے۔(صفحہ۷۹۴) ٹیرینٹولا میں شدید اور مسلسل قبض رہتی ہے جس کی وجہ سے مریض سخت بے چینی محسوس کرتا ہے، کروٹیں بدلتا ہے اور تکیہ کے ساتھ سر رگڑ تا ہے۔ بعض دفعہ انیما اوراسہال کی دواؤں سے بھی اسے افاقہ نہیں ہو تا۔(صفحہ۷۹۴) حرکت کے ساتھ پیٹھ پر درد اور بے چینی جبکہ سردرد کو حرکت سے آرام آتا ہے۔(صفحہ۷۹۵) ٹیوبر کیولینمTuberculiunum(A Nosode from Tubercular abscess) سل اور آتشک (Syphilis) دونوں کے مریض بیماری بڑھنے پر پاگل بھی ہو جاتے ہیں مگر دونوں کے پاگل پن میں فرق ہو تا ہے۔ سل کے مریض عموما ًسر میں شدید درد کے دوروں اور سینے کے اندرونی زخموں کی تاب نہ لا کر پاگل ہو جاتے ہیں۔(صفحہ۷۹۸) ملیریا بخار میں عموماً سردرد ہوتا ہے جس کے ساتھ متلی بھی ہوتی ہے۔ تپ دق کی علامتیں رکھنے والا مریض جس میں ملیریا نے گہرے اثرات چھوڑے ہوں اس کے سردرد میں بھی یہ دوا کام آتی ہے۔ بچوں کے بڑھتے چلے جانے والے سر کی بیماری میں جسے ہائیڈرو کیفیلس (Hydrocephalus) کہتے ہیں جب بظاہر بالمثل دوائیں کام نہ کریں تو ٹیوبر کیولینم اونچی طاقت میں وہ ردعمل پیدا کر دیتی ہے جو عام دواؤں کو دکھانا چاہیے تھا لیکن وہ نہیں دکھاتیں۔(صفحہ۸۰۰) وریٹرم البمVeratrum album(White Hellebore) وریٹرم میں سردی کا احساس بہت نمایاں ہو تا ہے اور ٹھنڈے پسینے آتے ہیں او ر مریض سر سے پاؤں تک ٹھنڈے پسینوں میں شرابور ہو تا ہے۔ (صفحہ۸۰۱) وریٹرم البم میں بعض تضادات بھی پائے جاتے ہیں۔ سر میں سردی محسوس نہیں ہوتی جبکہ باقی جسم ٹھنڈا ہوتا ہے لیکن بعض دفعہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے سر میں برف کوٹ کر بھر دی ہو۔ گدی اور سر کی چوٹی پر یہ احساس بہت نمایاں ہوتا ہے جو سلفرکے بالکل برعکس ہے۔ سلفر میں سر کی چوٹی پر جلن کا احساس ہوتا ہے۔(صفحہ۸۰۲-۸۰۳) زنکمZincum metallicum (Zinc) سر کو جب چکر آئیں تو زنکم کا مریض ہمیشہ یہی خیال کرتا ہے کہ وہ بائیں طرف گرے گا۔ دائیں بائیں سر ہلاتا اور سر کو تکیے میں دھنسانے کی کوشش کرنا یہ زنکم کی بھی ایک علامت ہے۔ سر اور ہاتھ خود بخود ہلتے رہیں اور رعشہ سا ہو جائے تو اس میں بھی زنکم اچھی دوا بتائی جاتی ہے۔(صفحہ۸۱۰) (نوٹ ان مضامین میں ہو میو پیتھی کے حوالے سے عمومی معلومات دی جاتی ہیں۔قارئین اپنے مخصوص حالات کے پیش نظر کوئی دوائی لینے سے قبل اپنے معالج سے ضرورمشورہ کرلیں۔) مزید پڑھیں: ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(سر کے متعلق نمبر۱۱)(قسط ۱۱۵)