https://youtu.be/nTkVHLg4PvE?si=8UDOpcXwsXQXCsfR&t=1832 السلام علیکم بچو! امید ہے آپ سب خیریت سے ہوں گے۔ آج کے نئے سوال اور اس کے جواب کے ساتھ حاضر ہیں۔ اولے کیوں پڑتے ہیں اور کیسے بنتے ہیں ؟ پیارے بچو! بارش مختلف اقسام کی ہوتی ہے۔ کبھی موسلادھار بارش برستی ہے، کبھی بوندا باندی اور کبھی ایسا آندھی طوفان آجاتا ہے کہ جان ومال اور نفوس تک ضائع ہو جاتے ہیں اور یہی بارش کبھی اولے بن کر پڑتی ہے۔ بچو !پیارے بچو! اس سوال کا جواب تو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کی سورۃ النور کی آیت نمبر چوالیس44 میں پہلے ہی بتادیا ہے۔ فرمایا: کیا تُونے دیکھا نہیں کہ اللہ بادل کو چلاتا ہے پھر اسے اکٹھا کر دیتا ہے پھر اسے تہ بہ تہ بنا دیتا ہے پھر تُو دیکھتا ہے کہ اس کے درمیان سے بارش نکلتی ہے اور وہ بلندیوں سے یعنی ان پہاڑوں سے جو ان میں واقع ہیں اولے اتارتا ہے اور پھر جس پر چاہتا ہے انہیں برساتا ہے۔تو بچو! جو بات سائنس اب ثابت کر رہی ہے وہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ساڑھے چودہ سو سال پہلے ہی کھول کر بیان کر دی ہے۔ سبحان اللہ! قرآن کریم کی اس آیت میں اولے کا عربی نام بھی پتا چلتا ہے۔عربی میں اولے کو الْوَدَق کہتے ہیں۔ دراصل وَدَق کا نظام ہی اولے بناتا ہے۔ قرآن کریم میں بارش کی اس قسم کا ذکر دو بار آیا ہے۔ایک بار سورۃ النورکی آیت نمبر44 میں اوردوسری بار سورۃ الروم کی آیت نمبر49 میں۔پیارے بچو! دراصل اولے بننے کے لیے کچھ خاص حالات ضروری ہوتے ہیں۔ گرم ہوائیں، طوفان اورگرج چمک کی ضرورت ہوتی ہے۔ طوفانی بادل بہت اونچے ہوتے ہیں۔ ان میں موجود پانی کے قطرے جم جاتے ہیں۔ زمین پر گرم موسم کی وجہ سے ہوائیں اوپر اٹھتی ہیں اور یہ قطرے بادلوں میں ہی رُک جاتے ہیں۔ ان پر مزید پانی جمع ہوتا جاتا ہے اور ان کی تہیں بڑھتی رہتی ہیں۔ جب وہ بہت بھاری ہو جاتے ہیں، تو زمین پر اولوں کی صورت میں گرنے لگتے ہیں۔ بچو! بارش کی یہ قسم یعنی اولے پڑنا کھیتوں، انسانوں، اور جانوروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ اولے سائز میں خشخاش کے دانے سے لے کر مرغی کے انڈے کے برابر بھی ہو سکتے ہیں۔ قرآن میں ان کے مجموعے کو ’’پہاڑ‘‘ کہا گیا ہے، جو بالکل درست ہے۔ سائنس کہتی ہے کہ برف، پانی کے جمے ہوئے بخارات کا نام ہے۔ جب یہ بخارات بلند ہو کر بادلوں میں جم جاتے ہیں، تو ’’برف‘‘کے بادل بن جاتے ہیں جو بارش کی بجائے اولے برساتے ہیں، جو فصلوں کے لیے مضر ہوتے ہیں۔ اسی لیے تو بچو! ہمارے پیارے نبیﷺ نے بارش دیکھ کر دعا کرنا سکھائی ہے۔ اَللّٰهُمَّ صَيِّبًا نَّافِعًا یعنی اے اللہ! اس بارش کو ہمارے لیے فائدہ مند بنا دے۔ تو بچو آپ کو آج کا سوال اور اس کا جواب کیسا لگا؟ ان شاءاللہ اگلے سوال اور اس کے جواب کے ساتھ پھر حاضر ہوں گا۔آپ کا بھائی۔خلیق احمد شرجیل(جرمنی)