https://youtu.be/nTkVHLg4PvE?si=7v7mcsbvpcZppYxH&t=1322 آج دن کافی گرم تھا۔ عصر کے بعد موسم کچھ بہتر ہوا۔ آنگن میں نیم کے درخت کا سایہ پھیلا ہوا تھا۔ دادی جان جھولے پر بیٹھی تھیں اور قریب ہی احمد، محمود اور گڑیا زمین پر دری بچھائے بیٹھے آم چوس رہے تھے۔ دادی جان! احمد نے اپنے منہ آم کا رس صاف کرتے ہوئے کہا، کل ہمارے سکول میں ایک مقابلہ تھا، جس میں مَیں جیت گیا۔ ماشاءاللہ! بہت خوشی کی بات ہے، بیٹا! دادی جان نے خوش ہو کر کہا۔ اور دادی جان! گڑیا بولی، آپ کو پتا ہے؟ احمد نے مقابلے سے پہلے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کو خط لکھ کر دعا کی درخواست بھی کی تھی۔ دادی جان کے چہرے پر سنجیدہ سی مسکراہٹ آگئی۔ بیٹا، خلیفہ وقت کی دعا ایک خزانہ ہوتی ہے۔ اور دعا اگر دل سے مانگی جائے اور حضور کو خط بھی لکھا جائےتو اللہ تعالیٰ ضرور قبول فرماتا ہے۔ محمود نے معصومیّت سے پوچھا، دادی جان، کیا واقعی خلیفہ وقت کی دعا سے ایسے معجزے ہوسکتے ہیں؟ دادی جان : ہاں بیٹا، میرے اپنے بھائی کو ایک بار شدید بیماری لاحق ہو گئی تھی۔ ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا۔ امّی جان نے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒکو خط لکھا۔ آپؒ نے دعا کی اور ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اللہ نے میرے بھائی کو زندگی عطا کر دی۔ واقعی؟ گڑیا نے حیرت سے کہا، یہ تو بہت بڑا معجزہ ہے! ہاں بیٹی، دادی جان نے نرمی سے کہا، اور ایسے بےشمار واقعات ہیں۔ خلیفہ وقت پوری دنیا کے احمدیوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ اور اللہ ان کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہے، کیونکہ وہ اللہ کے محبوب بندے ہوتے ہیں۔ محمود نے دلچسپی سے پوچھا، دادی جان! اور بھی کوئی ایسا واقعہ بتائیں جس میں خلیفہ وقت کی دعا سے معجزہ ہوا ہو؟ دادی جان نے آنکھوں میں چمک لیے کہا، ہاں بیٹا، ایک بہت ایمان افروز واقعہ ہے۔ ایک احمدی کوسوو کے رہنے والے ہیں۔ ان کا چار سالہ بیٹا پیدائشی طور پر چل نہیں سکتا تھا۔ انہوں نے کسی کے مشورے پر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کو دعائیہ خط لکھا۔ پھر کیا ہوا؟ احمد نے بے چینی سے پوچھا۔ بس بیٹا، اللہ تعالیٰ نے خلیفہ وقت کی دعا میں ایسی برکت دی کہ صرف دو دن بعد اُن کا بیٹا اپنے قدموں پر چلنے لگا۔ اور آج ماشاءاللہ نہ صرف چلتا ہے بلکہ دوڑتا بھی ہے! دادی جان نے خوش ہو کر کہا۔ سبحان اللہ! گڑیا نے کہا۔ بیٹا، یہی خلافت کی برکت ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح تمام احمدیوں سے سچی محبت کرتے ہیں، ان کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے ہیں۔ یہی محبت اللہ تعالیٰ کو بھی پسند ہے، اسی لیے ان کی دعائیں قبول ہوتی ہیں، دادی جان نے کہا۔ گڑیا نے دادی جان سے پوچھا، دادی جان! کیا اور بھی واقعات آپ کو یاد ہیں جو ہمیں سنا سکیں؟ دادی جان نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا، ہاں بیٹی، ایک واقعہ مایوٹ آئی لینڈ (Mayotte Island) سے آنے والے ایک احمدی کا ہے۔ احمد نے دلچسپی سے پوچھا، کیا ہوا تھا ان کے ساتھ؟ دادی جان نے بتایا، ان کے والد ان کی احمدیت سے سخت ناراض تھے اور انہیں کافر تک کہتے تھے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نصیحت فرمائی کہ وہ اپنے والد کے لیے دعا کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت دے۔پھر انہوں نے اپنے نومولود بیٹے کے لیے بھی دعا کی درخواست کی۔ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ بچہ نہ بیٹھ سکے گا، نہ کھڑا ہو سکے گا اور نہ ہی دیکھ سکے گا۔ لیکن دعاؤں کے بعد وہ بچہ معجزانہ طور پر نہ صرف بیٹھنے اور کھڑا ہونے لگا بلکہ بعد میں اس کی آنکھیں بھی ٹھیک ہو گئیں۔ محمود نے حیرت سے کہا، سبحان اللہ! یہ تو واقعی معجزہ ہے! دادی جان نے نرمی سے کہا، بیٹا، خلافت دعاؤں کا دروازہ ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ بندے ہیں، آپ کی دعاؤں میں خاص تاثیر ہے۔ محمود نے کہا، دادی جان، ایک اور واقعہ بھی سنائیں ناں! دادی جان نے مسکراتے ہوئے کہا، ہاں بیٹا، ایک اور واقعہ میں سناتی ہوں، جو میرے دل کے بہت قریب ہے۔ جرمنی کے ایک احمدی بیان کرتے ہیں کہ یہ بات اُس وقت کی ہے جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نئے نئے خلیفہ بنے تھے۔ اپریل کا مہینہ تھا۔ پھر جرمنی کا پہلا جلسہ آیا۔ میں اپنے خاندان کے ساتھ جلسہ پر گیا۔ لیکن میرے دل میں ایک بہت بڑی پریشانی تھی۔ میں نے کسی سے بیس ہزار یورو قرضہ لیا تھا، جو واپس کرنے کا وقت آچکا تھا، مگر کوئی انتظام نہ ہو سکا تھا۔ جلسہ کے بعد جب حضور انور سے ملاقات ہوئی، میں نے دل کی بات کہی۔ حضور نے نہایت شفقت سے فرمایا، اچھا! اگر کوئی انتظام نہیں ہوا، تو ہو جائے گا۔ میں نے اپنی بیگم کی طرف دیکھا اوراس نے میری طرف، اور ہمارے دل میں ایک سکون اتر آیا۔ واپس اپنے شہر آیا، اور جب ہم اپنے گھر کی بالکنی میں بیٹھے تھے، دروازے کی گھنٹی بجی۔ میرا ایک عزیز ہاتھ میں بیس ہزار یورو لیے کھڑا تھا۔ وہ کہنے لگا، لیں جی! انتظام ہو گیا ہے۔ گڑیا نے خوش ہو کر کہا، واہ دادی جان! یہ تو معجزہ لگتا ہے! دادی جان نے سر ہلاتے ہوئے کہا، بیٹی! خلافت کے ساتھ تعلق ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔ خلیفہ وقت کے الفاظ دعاؤں سے بھرے ہوتے ہیں۔ احمد نے دادی جان کی طرف دیکھا اور بولا، میں بھی روز حضور کے لیے دعا کیا کروں گا۔ دادی جان، آج پھر حضو ر انور کو دعا کا خط لکھ دیں گی؟ محمود نے امید بھری نظروں سے پوچھا۔ دادی جان نے اپنے ہاتھ دعا کے لیے بلند کر دیے۔ اے اللہ! میرے ان معصوم بچوں کو ہمیشہ خلافت سے وابستہ رکھ۔ ان کے دلوں میں خلیفہ وقت کی محبت بڑھا، اور ان کی دعائیں قبول فرما۔ آمین!