https://youtu.be/nTkVHLg4PvE?si=W13IxCICQu0OXoIA&t=1014 عبداللہ شدید بے چین تھا اور انتظار کر رہا تھا کہ کب اس کے ابا آفس سے واپس آئیں اور وہ ان کو سکول میں ہونے والے واقعہ کا بتا کر ان کی راہنمائی حاصل کرے۔ وہ انتظار میں گھر کے باہر ہی ٹہلنے لگا۔ اس کے ابا گھر پہنچتے ہی سمجھ گئے کہ وہ پریشان ہے۔ جب وجہ پوچھی توعبد اللہ شدید بے قراری کی حالت میں سارا واقعہ بتانے لگا۔ آج اس کی کلاس میں ایک لڑکے سے بحث ہو گئی۔وہ لڑکا خدا کا قائل نہ تھا اور کہتا تھا کہ خدا کے ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔ اگرخدا ہوتا، وہ لڑکا کہنے لگا، تو جس طرح ہمیں سب اشیا نظر آجاتی ہیں، خدا بھی نظر آجاتا۔ عبد اللہ خدا پر تو ایمان رکھتاتھا مگر اس کو یہ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ اس لڑکے کو کیسے سمجھائے؟ اوراس وجہ سے بحث کے دوران وہ لڑکا اور بھی دلیر ہوتا گیا اور بار بار عبداللہ سے خدا کے ہونے کا ثبوت مانگتا تھا۔ اس پوری بحث نے عبد اللہ کو انتہائی بے چین کر دیا تھا۔ وہ اپنے ابا سے پوچھنے لگا کہ آپ مجھے بتائیں کہ میں کس طرح اس لڑکے کو خدا تعالیٰ کے ہونے کا ثبوت دے سکتا ہوں؟ عبداللہ کی پوری بات سننے کے بعد اُس کے ابا کہنے لگے کہ عبد اللہ ! مجھے یہ بتاؤ کہ تم کیوں خدا پر ایمان رکھتے ہو؟ عبداللہ اپنے ابا کے سوال پر کچھ چونکااورحیران ہو کرکہنے لگا کہ کم از کم آپ تو ایسا سوال نہ کریں! آپ ہی نے تو بچپن سے ہمیں بتایا ہے کہ ایک خدا ہے جس نے پوری دنیا کو بنایا ہے اور ہمیں ہر وقت دیکھ رہا ہے۔اس کے ابا پھر پوچھنے لگے کہ اس کا مطلب تمہیں خدا پر ایمان صرف اس وجہ سے ہے کہ میں نے تمہیں بتایا ہے کہ خدا ہے؟ اگر صرف یہی وجہ ہے تو پھر تو اس لڑکے کے والدین نے بھی شاید اس کویہی بتایا ہو گا کہ کوئی خدا نہیں۔ پھر تمہارے اور اس کے ایمان میں کیا فرق ہوا؟ خدا کو ماننے کے لیے یہ دلیل کافی تو نہیں کہ میرے ابا کہتے ہیں اس لیے خدا ہے۔ آنحضرتﷺ کے زمانہ کے مشرکین بھی تو یہی کہا کرتے تھے کہ ہم اپنے بزرگوں کے خدا کو کس طرح چھوڑ دیں؟ اپنے ابا کی یہ بات سن کر عبد اللہ خاموش ہوگیا۔ اورکہنے لگا کہ پھر آپ بتائیں کہ میں کیا کروں؟ ابا کہنے لگے کہ میں تمہیں حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کتاب’’دس دلائل ہستی باری تعالیٰ‘‘ دیتا ہوں، تم اس کو پڑھو اور باری باری ہر ایک دلیل پڑھ کر مجھ سے گفتگو کرو۔اور اگر کوئی بات نہ سمجھ آئے تو مجھ سے پوچھو۔ اس کے ابا نے اس کو کتاب لا کر دی اور وہ بیٹھ کر اس کو پڑھنے لگا۔ دلیل اول عبداللہ پہلی دلیل پڑھتے ہی اپنے ابا کے پاس پہنچا اور کہنے لگا کہ پہلی دلیل تو مجھے سمجھ آگئی ہے۔ وہ کہنے لگا کہ وہ لوگ جو خدا پر ایمان نہیں لاتے وہ سائنس اور حقائق کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ اسی طرح تاریخ سے بھی وہ انکار نہیں کر تے۔ جب ہم مذاہب کی تاریخ پڑھتے ہیں تو ہمیں اندازاہ ہوتا ہے کہ خدا کا concept، خدا کا تصوّر ہر قوم میں ہے جبکہ پرانے زمانہ میں مختلف دُور دراز ملکوں میں رہنے والی قوموں کے درمیان کوئی رابطہ کا طریق نہ تھا۔ لیکن اس کےباوجود ہر جگہ خدا کا ایک ہی قسم کا concept موجود پایاگیا۔ یہ تو ممکن تھا کہ ایک ملک میں اس خیال کوگھڑا جاتا اور بعد میں اسی ملک کے لوگ باقی دنیا میں اس خیال کی تشہیر کرتے مگر تاریخ بتاتی ہے کہ جب پہلی مرتبہ روابط قائم ہوئے تومعلوم ہوا کہ ہر قوم میں خدا کا کوئی نہ کوئی conceptپہلے سےہی موجود تھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کوئی نہ کوئی بالا ہستی تھی جو اپنا ہونا ہر ملک میں، ہر گاؤں میں یہاں تک کہ جنگل میں بھی خدا کا ایمان پیدا کر رہی تھی۔ اور قرآن کریم کا یہ فرمان کہ ہر قوم کے پاس ایک نبی بھیجا گیا بھی سچا ثابت ہوتا ہے۔ اس کے ابا سن کر مسکرا نے لگے اور کہنے لگے کہ تم نے بالکل درست کہا اور اب اس بات کو ثابت کرنے کا بار تمہارے دوست کے اوپر ہے کہ اگر کوئی بالا ہستی نہیں تو وہ حقائق سے ثابت کر کے دکھائے کہ کس طرح دنیا کے ہر خطے کےلوگوں میں خداکا Conceptپیدا ہوا؟(جاری ہے…) (م۔ط۔بشیر)