https://youtu.be/nTkVHLg4PvE?si=vr3YKx6pB6bJtLPx&t=282 شیخ محمد حسین صاحب پنشنر جج اسلامیہ پارک لاہور لکھتے ہیں کہ ایک دفعہ جبکہ حضورؑ لاہور میں میاں چراغ دین صاحب کے مکان پر فروکش تھے، جنوری کا مہینہ تھا، سن یاد نہیں۔ رات دس بجے کے قریب کا وقت تھا۔ اس سال بارش نہیں ہوئی تھی۔ حاضرین میں سے کسی نے کہا ،حضور دعا کریں بارش ہو کیونکہ بارش کے نہ ہونے کی وجہ سے قحط کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ حضورؑ نے نہ دعا کی نہ کوئی جواب دیا اور باتیں ہوتی رہیں۔ پھر اس نے یا کسی اور نے بارش کے لئے دعا کو کہا مگر پھر بھی حضور نے کوئی توجہ نہ کی۔ کچھ دیر بعد پھر تیسری دفعہ کسی نے دعا کے لئے کہا۔ اس پر حضورؑ نے ہاتھ اٹھا کر دعا شروع کی۔ اس وقت چاند کی چاندنی تھی اور آسمان بالکل صاف تھا۔ مگر حضور کے ہاتھ اٹھتے ہی ایک چھوٹی سی بدلی نمودار ہوئی اور بارش کی بوندیں پڑنی شروع ہو گئیں۔ اور اِدھر حضور نے دعا ختم کی اُدھر بارش تھم گئی۔ صرف چند منٹ ہی بارش ہوئی اور آسمان صاف ہو گیا۔ (تاریخ احمدیت لاہور صفحہ 290 بحوالہ خطبہ جمعہ 25؍ اگست 2006ء)