٭… حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی نمائندگی میں مکرم عصام الخامسی صاحب صدر جماعت احمدیہ مراکش کی شرکت ٭… مینڈے ترجمة القرآن کے نظرِ ثانی ترجمے کی اشاعت کی تقریبِ رونمائی ٭… جلسہ سالانہ کے بابرکت موقع پر ۲۰؍ سعید روحیں بیعت کر کے اسلام احمدیت میں شامل ہوئیں ٭…جلسہ میں مجموعی حاضری ۲۲؍ ہزار ۳۸۴ رہی محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جماعت احمدیہ سیرالیون کا ساٹھواں جلسہ سالانہ اپنی دینی و روحانی روایات کے ساتھ مورخہ ۱۴تا ۱۶؍فروری ۲۰۲۵ء بو شہر میں منعقد ہوا۔ الحمدللہ علیٰ ذالک۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت ایک خصوصی پیغام ارسال فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے گذشتہ سالوں کی طرح امسال بھی جلسہ سالانہ سیرالیون میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے نمائندہ خصوصی نے شرکت کی۔ امسال حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے مکرم عصام الخامسی صاحب صدر جماعت احمدیہ مراکش کو مرکزی نمائندہ مقرر فرمایا۔ معائنہ انتظامات: مکرم موسیٰ میوا صاحب امیر جماعت احمدیہ سیرالیون اور مرکزی نمائندہ صاحب جمعرات کو سہ پہر چار بجے احمدیہ کمپاؤنڈ میں تشریف لائے اور جلسہ گاہ میں نماز کی ادائیگی کے بعد شعبہ جات کا معائنہ کیا اور ہدایات دیں جن میں رجسٹریشن، رہائش گاہ، جنرل کچن اور دیگر شعبہ جات شامل ہیں۔ پہلا روز ۱۴؍فروری، بروز جمعۃ المبارک: جلسہ سالانہ کے پہلے روز کا آغاز صبح پونے پانچ بجے نماز تہجد سے ہوا جو مکرم میر وسیم الرشید صاحب ریجنل مبلغ مکینی ریجن نے پڑھائی۔ مکرم اسماعیل نالو صاحب افسر جلسہ سالانہ (پرنسپل احمدیہ مسلم سیکنڈری سکول بو) نے ’’تربیت اولاد‘‘ کے موضوع پر درس دیا اور میر وسیم الرشید صاحب نے نمازِ فجر پڑھائی۔ نماز کے فوراً بعد چند اعلانات ہوئے اور مکرم امیر صاحب و مرکزی مہمان نے ناظمین شعبہ جات، نیشنل عاملہ کے ساتھ میٹنگ کی۔ اعلانات، تیاری و ناشتہ کے بعد جلسہ گاہ بھرنی شروع ہوگئی اور ساڑھے نو بجے تک جلسہ گاہ پُر ہوچکی تھی۔ ساڑھے نو بجے مہمانِ خصوصی نے نمائش کا فیتا کاٹ کر افتتاح کیا اور نمائش کے معائنہ کے بعد اپنے تاثرات درج کیے جس کے بعد حسبِ پروگرام تقریب پرچم کشائی منعقد ہوئی۔ تقریب پرچم کشائی: مرکزی مہمان نے لوائے احمدیت جبکہ امیر صاحب نے سیرالیون کا پرچم نعرہ ہائے تکبیرمیں بلند کیا اور مرکزی مہمان نے دعا کروائی جس کے بعد پہلے اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پروگرام کے مطابق صدر مملکت نے جلسہ کے پہلے اجلاس میں شامل ہونا تھا، تاہم بیرونِ ملک دورہ کی وجہ سے تشریف نہ لاسکے۔ پہلے اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم امیر صاحب کی صدارت میں ہوا۔ آپ کے ساتھ مرکزی مہمان اور ڈاکٹر امتیاز احمد صاحب آف امریکہ (ابتدائی واقفِ زندگی ڈاکٹر مجلس نصرت جہاں) تشریف فرما تھے۔ تلاوت حافظ محمد عثمان ییلا صاحب نے خوش الحانی سے پیش کی اور مکرم شاہد کورجی صاحب نیشنل سیکرٹری وقفِ نو نے ترجمہ پیش کیا جس کے بعد جامعہ احمدیہ کے چار طلبہ نے ترنم سے قصیدہ ’’یا قلبی اذکر احمدا‘‘ پیش کیا جس سے شاملین خوب محظوظ ہوئے۔ پھراس کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ جنرل سیکرٹری نذیر احمد علی کمانڈا بونگے صاحب اورمصطفیٰ فودے صاحب، یونسا دین کابو صاحب اور مولوی عبد اللطیف بایاں صاحب نے سٹیج پر موجود معزز مہمانانِ کرام کا تعارف کروایا جن میں پیراماؤنٹ چیفس، مذہبی راہنما اور حکومتی وزراء شامل تھے۔ پیراماؤنٹ چیفس کا تعارف مکرم یونسا کاربو صاحب نے جبکہ مذہبی لیڈران، اسمبلی اور وزراء کا تعارف کمانڈا بونگے جنرل سیکرٹری نے پیش کیا۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی افتتاحی تقریر میں رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ کو محل گفتگو بنایا اور ساری دنیا کے مسائل کا حل قرار دیا۔ تقریر کے بعد آپ نے بعض مہمانان کا تعارف کروایا۔ تقریب رونمائی ترجمة القرآن مینڈے:اس کے بعد امیر صاحب نے مینڈے میں قرآن کریم کے از سر نو ترجمے کا تعارف اور تاریخ کا بتایا کہ یہ ترجمہ سات سال میں تیار ہوا ہے جس میں حضرت مولوی شیر علی صاحب ؓکے تفسیری نوٹس جبکہ حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کے ترجمة القرآن کے تفسیری نوٹس و سورتوں کا تعارف بھی شامل کیا گیا ہے۔ پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز :مرکزی نمائندہ نے حضور انور ایدہ اللہ کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا۔ اور مکرم موسیٰ محمود صاحب نے اس کا کریول ترجمہ پیش کیا۔ مکرم فواد لولے صاحب سیکرٹری تعلیم و سیکرٹری نصرت جہاں بورڈ نے گذشتہ سال کی تعلیمی رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے سکولوں اور ٹیچرز کے اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ کارکردگی کے لحاظ سے سکولوں کی اول دوم پوزیشن کا اعلان کیا۔ اعلیٰ کارکردگی والے طلبہ کا اعلان کیا۔ حسبِ روایت معزز مہمانان نے اسناد اور نقد انعام پیش کیا۔ اس پروگرام کا دلچسپ حصہ یہ تھا کہ مکرم امیر صاحب نے حال ہی میں یونیورسٹی آف لندن سے Master of Laws (international dispute resolution) مکمل کیا اور انہوں نے بھی اپنی سند وصول کی۔ چند نیشنل اور ریجنل وزراء بھی پروگرام میں شامل تھے۔ وزارت سوشل ویلفیئر کے ڈپٹی منسٹر محمد حاجی کیلا (Mohamed Haji-Kella)نے کہا کہ جماعت احمدیہ کا جلسہ سیرالیون کے کیلنڈر کا اہم حصہ ہے۔ الفا ابراہیم سیسے وزیر ٹریڈ اور انڈسٹری نے کہا کہ صدرمملکت نے اپنی نیک تمنائیں بھجوائی ہیں اور جلسے کے انعقاد پر مبارک باد بھجوائی ہے۔ انہوں نے جماعت احمدیہ کی فلاحی خدمات خصوصاً شعبہ تعلیم کو سراہا اور جلسے پر انعامات دیے جانے کی روایت کو خوش آئند قرار دیا۔ خطبہ جمعہ و نمازِ جمعہ:تمام شاملین نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہ راست سنا۔ مرکزی نمائندہ نے خطبہ جمعہ دیا جس میں جلسہ سالانہ کا مقصد بیان کرنے کے علاوہ حضور انور کی بیان فرمودہ دعاؤں کی تحریک کی طرف توجہ دلائی۔ بعد ازاں نمازِ جمعہ و عصر جمع کر کے پڑھائیں جس کے بعد ظہرانہ پیش کیا گیا۔ اجلاس مستورات:بعد دوپہر مستورات کا اجلاس منعقد ہوا جو شام سات بجے تک جاری رہا۔ پہلے اجلاس کی صدارت مکرمہ مسز نینسی کمارا صاحبہ صدر لجنہ اماء اللہ سیرالیون نے کی۔ تلاوت، حدیث اور نظم کے بعد صدر صاحبہ نے استقبالیہ تقریر کی جس کے بعد مکرمہ زینب جالو صاحبہ جنرل سیکرٹری لجنہ اماء اللہ نے مہمانان کا تعارف کروایا۔ بعد ازاں لجنہ اماءاللہ کی سالانہ مساعی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ بعدہٗ مکرمہ مریم میوا صاحبہ اہلیہ مکرم امیر صاحب نے ’’خواتین کا معاشرے کی تعمیر میں کردار‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ دوسری تقریر مکرمہ للیاں سونگو صاحبہ (سابق صدر لجنہ اماء اللہ) نے ’’پردہ-ایک اسلامی حکم‘‘ کے موضوع پر کی۔ تقاریرکے بعد ممبرات لجنہ اماءاللہ کے ایک گروپ نے قصیدہ پیش کیا۔ بعد ازاں مسز میسی میوا صاحبہ نے ’’دس شرائط بیعت پر خواتین کیسے عمل کریں؟‘‘ اور مسز کادیتا گمانگا صاحبہ نے ’’سیرت حضرت اماں جانؓ‘‘ پر تقریر کی۔ اس کے بعد تنظیم کے مختلف امور سے متعلق گفتگو کی گئی۔ شام چھ بجے مستورات کے دوسرے اجلاس کے آخر پر مکرم امیر صاحب نے اختتامی کلمات کہے اور احمدی مستورات کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔ اجلاسِ دوم: شام ساڑھے سات بجے نمازِ مغرب اور عشاء جمع کر کے ادا کی گئیں جن کے بعد تمام شاملین جلسہ کو ’’مقامی جماعتوں میں احمدیت کے قیام اور تعارف‘‘ پر مشتمل ڈاکومنٹریز دکھائی گئیں اور احباب عشائیہ اور آرام کے لیے تشریف لے گئے۔ دوسرا روز ۱۵؍فروری بروز ہفتہ: جلسہ سالانہ کے دوسرے روز کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ گذشتہ روز کی طرح آج بھی نمازِ تہجد سے قبل دعائیہ اعلانات کیے گئے۔ صبح پونے پانچ بجے نمازِ تہجد حافظ غلام احمد سانڈی صاحب نیشنل سیکرٹری تعلیم القرآن و وقفِ عارضی نے پڑھائی۔ مکرم محمد مورث کمارا صاحب افسر خدمت خلق (صدر خدام الاحمدیہ سیرالیون) نے ’’بدرسومات کے اجتناب‘‘ کے موضوع پر درس دیا۔ بعد ازاں محمد یحییٰ کروما صاحب نے اذان دی اور پھر حافظ صاحب موصوف نے نمازِ فجر پڑھائی۔ نماز کے فوراً بعد چند اعلانات ہوئے اور مکرم امیر صاحب و مرکزی مہمان نے ناظمین شعبہ جات اور نیشنل عاملہ کے ساتھ میٹنگ کی جس میں آپ نے بعض امور کی طرف توجہ دلائی۔ ناظمین سے ان کی مشکلات دریافت کیں اور اس کے فوری حل پیش کیے۔ دوسرا اجلاس: صبح ساڑھے نو بجے امیر صاحب و مرکزی نمائندہ تشریف لائے تو حسبِ روایت نظم we are, we all ahmadies پڑھ کر ان کا استقبال کیا گیا۔ دوسرے دن کے پہلے اجلاس کا آغاز صبح دس بجے مکرم عصام الخامسی صاحب صدر جماعت احمدیہ مراکش و نمائندہ خصوصی حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی زیرِ صدارت ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم میر وسیم الرشید صاحب مربی سلسلہ نے خوش الحانی سے پیش کی اور مکرم سعیدو کیفلا صاحب نیشنل سیکرٹری وقفِ جدید نے ترجمہ پیش کیا جس کے بعد مولوی عثمان بنگورا صاحب اور مولوی سلیمان بنگورا صاحب نے جلسہ کے مرکزی موضوع پر کریول زبان میں ’’اسمعوا صوت السماء جاء المسیح جاء المسیح‘‘ کے الفاظ میں اپنا لکھا ہوا ترانہ پیش کیا جس سے شاملین خوب محظوظ ہوئے۔ اس کے بعد درج ذیل تقاریر ہوئیں:’’حضر ت مسیح موعودؑ کے ظہور کے وقت امتِ مسلمہ کی حالت‘‘ از مولوی جبریل کروما صاحب (سرکٹ مشنری رگبیرے جنکشن، ضلع پورٹ لوکو)، ’’حضرت مسیح موعودؑ کی تحریرات کی روشنی میں ضرورتِ امام‘‘ از مولوی فواد سانفا بنگورا صاحب (انچارج احمدیہ مسلم ریڈیو مکینی) اور ایک نظم کے بعد ’’ذکرِ حبیب (حضرت مسیح موعودؑ کا عشق رسولﷺ کا خلق)‘‘ از انصر محمود صاحب (مربی سلسلہ و استاد احمدیہ مسلم جونیئر سیکنڈری سکول گودریج)۔ خیر سگالی کے تہنیتی پیغامات: جنرل سیکرٹری صاحب نے یکے بعد دیگرے درج ذیل معززین ملک و مہمانان (احمدی و غیر احمدی) کو اظہار خیال کی دعوت دی: چیئرمین آف انٹرریلیجیس کونسل، کیلاہوں کے چیف بائیاں (سابق نائب امیر اول جماعت سیرالیون)، مکرم ابراہیم سما صاحب ڈپٹی کمشنر پولیسOSD (احمدی)، محمد سالیو ایس تراولے صاحب، ٹمنی سینٹرل مسجد کے جنرل سیکرٹری، علی جا صاحب (امریکہ میں مقیم سیرالیونین احمدی)، عزت مآب آدما بنگورا صاحبہ ممبر آف پارلیمنٹ کامبیا ڈسٹرکٹ زوجہ مکرم موسیٰ محمود صاحب( صدر ضلع کامبیا و پرنسپل احمدیہ سیکنڈری سکول روکوپر)، ڈاکٹر شیخو تامو صاحب (انچارج احمدیہ مسلم ہسپتال کینیما) اور ڈاکٹر امتیاز احمد چودھری صاحب آف امریکہ۔ پروگرام کے مطابق اس کے بعد چھ نکاحوں کے اعلان تھے جو خاکسار (سعید الحسن شاہ ۔مبلغ سلسلہ مغربی فری ٹاؤن) نے کیے۔ نمازِظہر و عصر کے بعد امیر صاحب نے غیر احمدی مہمانان میں تحائف تقسیم کیے۔ پھر احبابِ جماعت کھانے کے لیے تشریف لے گئے۔ تیسرا اجلاس:سہ پہر چار بجے جلسہ کا تیسرا اجلاس مکرم عبدالحئی کروما صاحب نائب امیر ثالث کی زیرِ صدارت شروع ہوا۔ مولوی عثمان کمارا صاحب نے تلاوت کی جبکہ الفا مامبو صاحب نے ترجمہ پیش کیا جس کے بعد عزیزم فیضان محمود اور خاقان محمود نے قصیدہ یا عین فیض اللّٰہ اور اس کا ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد درج ذیل تقاریر ہوئیں:’’احمدیت نے دنیا کو کیا دیا‘‘ از مولوی منیر ابوبکر یوسف صاحب (نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ)، ’’احمدیت کے چمکتے ستارے(حضرت صاحبزادہ عبداللطیف شہیدؓ اور شہدائے برکینا فاسو)‘‘ از مولوی حسن سیسے صاحب (سرکٹ مشنری گوری سٹریٹ۔ فری ٹاؤن) اور ایک نظم کے بعد ’’خلافت اسلامی معاشرہ کے استحکام کی ضامن‘‘ از مولوی عبد اللطیف بایاں صاحب (سرکٹ مشنری ناصر مسجد، بو)۔ مکرم فواد لولے صاحب نے پرائمری، بےکے اور واس (یعنی پرائمری، مڈل اور میٹرک) بورڈ میں سو فیصد نتائج حاصل کرنے والے احمدی سکولوں کے طلبہ کی اول و دوم پوزیشنز کا اعلان کیا اور اسناد پیش کیں۔ اس کے ساتھ ہی اجلاس برخواست ہوا۔ شام ساڑھے سات بجے نمازِ مغرب اورعشاء جمع کر کے ادا کی گئیں جس کے بعد تمام شاملین جلسہ کو مقامی جماعتوں میں احمدیت کے قیام اور تعارف پر مشتمل ڈاکومنٹریز دکھائی گئیں اور احباب عشائیے اور آرام کے لیے تشریف لے گئے۔ تیسرا اور آخری روز ۱۶؍فروری بروز اتوار: جلسہ سالانہ کے تیسرے روز کا آغاز نماز تہجد سے ہوا۔ نمازِ تہجد سے قبل دعائیہ اعلانات کیے گئے۔ صبح پونے پانچ بجے مکرم ملک محمد قاسم طاہر صاحب (ریجنل مبلغ پورٹ لوکو ریجن و مبلغ ضلع ٹونکولی لی ) نے نمازِ تہجد پڑھائی۔ اس کے بعد مکرم حامد علی بنگورا صاحب مبلغ ضلع میامبا نے ’’مالی قربانی‘‘ کے موضوع پر درس دیا۔ بعد ازاں الحاجی ابو بکر بنگورا صاحب(معلم سلسلہ) نے اذان دی اور پھر مکرم محمد قاسم طاہر صاحب نے نمازِ فجر پڑھائی۔ نماز کے فوراً بعد چند اعلانات ہوئے۔ مکرم امیر صاحب و مرکزی مہمان نے پہلے سرکٹ مشنریز کے ساتھ پھر ناظمین شعبہ جات اور نیشنل عاملہ کے ساتھ میٹنگ کی۔ اختتامی اجلاس: صبح دس بجے اختتامی اجلاس کا آغاز ڈاکٹر منیر کمارا صاحب کی زیرِ صدارت ہوا۔ تلاوت عزیزم فیضان محمود نے خوش الحانی سے پیش کی اور مکرم موسیٰ محمود صاحب ریجنل صدر کامبیا نے ترجمہ پیش کیا جس کے بعد عزیزم ابراہیم کوجو محمود ابن مکرم جمال محمود صاحب مرحوم نے نظم ’’ہے دستِ قبلہ نما‘‘ ترنم سے پیش کی۔ اس کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے پیغام کے درج ذیل تراجم پیش کیے گئے:مینڈے ترجمہ:مولوی منیر ابوبکر یوسف صاحب(نیشنل سیکرٹری رشتہ ناطہ) اور ٹمنی ترجمہ: اسماعیل ایس ایم سیسے صاحب۔ پھر جنرل سیکرٹری صاحب نے مہمانان کا تعارف کروایا۔ مہمانان نے ساتھ ساتھ کھڑے ہوکر مجمع کو ہاتھ اٹھا کر سلام کیا۔ اس کے بعد درج ذیل تقاریر ہوئیں: ’’حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت از روئے قرآن‘‘ از مولانا منیر حسین صاحب (ریجنل مبلغ ویسٹرن ایریا و فری ٹاؤن مشرقی ریجن)، ’’صدق سے میری طرف آؤ اسی میں خیر ہے‘‘ از مولانا محمد نعیم اظہر صاحب (مبلغ انچارج سیرالیون) اور ’’پیشگوئی-میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا کا مصداق ایم ٹی اے‘‘ از مکرم میر وسیم الرشید صاحب (مبلغ سلسلہ ناردرن ریجن)۔ مرکزی نمائندہ صاحب نے عربی زبان میں ’’حضرت مسیح موعودؑکی بنی نوع انسان سے ہمدردی‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔ اس تقریر کا رواں کریول ترجمہ مکرم منیر ابو بکر یوسف صاحب نے پیش کیا۔ مکرم امیر صاحب نے ’’حضرت مسیح موعودؑ کے دل میں عظمتِ اسلام کی تڑپ‘‘ کے موضوع پر اپنی اختتامی تقریر میں حضرت مسیح موعودؑ کی قلمی و لسانی خدمات کا ذکر کیا۔ اس کے بعد آپ نے اعلان کیا کہ مینڈے قرآن کی کاپیاں مترجمین کو پیش کی جائیں گی۔ چنانچہ مرکزی نمائندہ نے تمام مترجمین کو قرآن کی کاپیاں تقسیم کیں۔ امیر صاحب نے درج ذیل اعداد و شمار بتائے:جلسہ سالانہ کے بابرکت موقع پر ۲۰؍سعید روحیں بیعت کر کے اسلام احمدیت میں شامل ہوئیں۔ امیر صاحب نے ان کے نام پڑھے اور ان کی استقامت کے لیے دعا کی درخواست کی۔ جلسہ کے موقع پر حضور انور کی خدمت میں تیرہ ہزار خطوط لکھے گئے ہیں۔ جلسہ کے موقع پر ریویوآف ریلیجنز کی بارہ ہزار ۲۰۰؍کاپیاں خریدی گئیں۔ حاضری: نظامت رجسٹریشن کے مطابق جلسہ میں مجموعی حاضری ۲۲؍ہزار ۳۸۴؍رہی جو کہ گذشتہ سال کے ۱۹؍ہزار ۲۱۹؍کے مقابلے میں تین ہزار ۱۶۵؍افراد کا اضافہ ہے۔ نمازِظہر و عصر کے بعد تصاویر ہوئیں۔ پھر احبابِ جماعت کھانے کے لیے تشریف لے گئے اور کھانے کے بعد وفود کی واپس روانگی شروع ہوئی۔ متفرق و رپورٹ شعبہ جات امریکہ میں موجود سیرالیونین احمدیوں نے ساٹھویں جلسے کے لیے خصوصی بیجز اور قلم تیار کروا کر بھجوائے جنہیں بطور سونیئر تقسیم کیا گیا۔ نظامت نمائش: انیس احمد خلیل صاحب ناظم نمائش کہتے ہیں کہ جلسہ سالانہ کے دوران نمائش کا بندوبست بھی کیا گیا جس میں۶۳؍تراجم قرآن کے علاوہ مختلف بینرز اور فلیکسز کے ذریعہ قرآنی تعلیمات، تاریخ احمدیت و تاریخ جماعت احمدیہ سیرالیون اور ترقی کے ادوار کو نمایاں کیا گیا تھا۔ پہلے روز مہمان خصوصی نے نمائش کا افتتاح کیا۔ جلسہ کے پہلے اور تیسرے روز مرد حضرات جبکہ دوسرے روز مستورات کی بہت بڑی تعداد نے نمائش دیکھی۔ بہت سارے احمدی اور غیر احمدی مہمانوں نے اسے دیکھا اور سراہا۔ نظامت سمعی وبصری : جلسہ کے اجلاسات کی کارروائی جلسہ سالانہ سیرالیون کے یوٹیوب چینلز پر براہِ راست نشر کی گئی۔ احمدیہ مسلم ریڈیوز، کئی مقامی ریڈیوز اور ایک مقامی ٹی وی چینل Africa Young Voices پر جلسہ کی مکمل کارروائی براہِ راست نشر کی گئی۔ کئی اخبارات میں جلسہ کی رپورٹس شائع ہوئیں۔ نظامت سوشل میڈیا: جلسہ سالانہ سے قبل، دوران اور بعد مختلف اعدادو شمارپر مشتمل پوسٹرزو ویڈیوز شیئر کی گئیں۔ سوشل میڈیا کے لیے آفیشل ہینڈل @JalsaSalanaSL جبکہ ہیش ٹیگ #JalsaSaloneہے۔ شعبہ سمعی و بصری کے تعاون سے آخری روز جلسہ کو فیس بک پر بھی لائیو کوریج کرنے میں کامیاب رہے۔مجموعی طور پر جلسہ کی دو ماہ کی کوریج سے ڈیڑھ ملین سے زائد صارفین نےاستفادہ کیا۔ (رپورٹ: ذیشان محمود۔ ناظم سوشل میڈیااور سید سعید الحسن شاہ۔ نمائندہ روزنامہ الفضل انٹرنیشنل) حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکے ساٹھویں ڈائمنڈ جوبلی جلسہ سالانہ سیرالیون ۲۰۲۵ءکے موقع پر بصیرت افروز پیغام کا اردو مفہوم پیارے احباب جماعت احمدیہ سیرالیون، السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ آپ اپنا ساٹھواں ڈائمنڈ جوبلی جلسہ سالانہ مورخہ ۱۴، ۱۵ اور ۱۶؍فروری ۲۰۲۵ء کو منعقد کر رہے ہیں۔ میری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے جلسہ کو بڑی کامیابی سے نوازے، آپ سب بے انتہا فضلوں کے وارث بنیں اور ہمارے مذہب یعنی اسلام اور ہمارے پیارے نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی تعلیمات اور ہدایات کے متعلق علم و فہم میں اضافہ کرنے والے ہوں۔ یاد رکھیں کہ یہ کوئی عام دنیاوی تہوار یا میلہ نہیں ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:’’اس جلسہ کے اغراض میں سے بڑی غرض تو یہ ہے کہ تا ہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اُٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل و توفیق سے ان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۳۴۰، ایڈیشن ۱۹۸۹ء) تو آپ کو اس منفرد قسم کی تقریب کے مقدس ماحول سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنے تقویٰ یعنی راستبازی کے معیار کو بڑھانے کی ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہیے اور اپنے اندر اللہ کا حقیقی خوف پیدا کریں۔ اپنے اندرون کو بہتر کرنے کی کوشش کریں اور اپنی اخلاقی حالت کو پاک کریں تاکہ آپ ان بلند معیاروں کو پاسکیں جن کی توقع حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جماعت کے ممبران سے کی ہے۔ یقیناً یہ جلسہ آپ کے دلوں میں نرمی، شفقت اور عاجزی پیدا کرنے والا ہونا چاہیے۔ یہ جماعت کے اندر پیار اور بھائی چارے کے رشتوں کو بڑھانے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور آپ کو اس قابل بنانے والا ہونا چاہیے کہ آپ نہ صرف ایک دوسرے کا خیال رکھیں بلکہ ایک بڑے پیمانے پر دوسرے ضرورت مند لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی بہترین مثال قائم کریں۔ آپ کو اپنے روزمرہ کے طرز عمل اور سلوک میں عاجزی اور نرمی پیدا کرنی چاہیے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ آپ کو اسلام کی خدمت کے لیے جوش و جذبہ پیدا کرنا چاہیے اور آپ کا حتمی مقصد ہمارے خالق، اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایک زندہ اور ذاتی تعلق قائم کرنا ہونا چاہیے۔ لہٰذا اپنی پنج وقتہ نمازیں باقاعدگی سے اور باجماعت ادا کریں، اپنی دعاؤں میں اضافہ کریں اور اپنے دلوں میں اللہ کا ذکر ہمیشہ رکھیں۔ تمام شرائط بیعت پر عمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ یاد رکھیں کہ بیعت کی ہر ایک شرط اپنے اندر بےانتہا حکمتیں رکھتی ہے۔ ایک احمدی مسلمان کو اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کے لیے ان میں سے ہر ایک پر غور و فکر جاری رکھنا چاہیے۔ یقیناً یہ شرائط آپ کی زندگی میں بطور مشعل راہ ہونی چاہئیں اور اگر اپنے آپ کو ان کے مطابق چلائیں گے، خود احتسابی سے کام لیں گے اور اپنے روزمرہ کے کاموں اور اعمال کا جائزہ لیں گے تو آپ نہ صرف بہتر احمدی مسلمان بنیں گے بلکہ دوسروں کے لیے تقویٰ اور راستبازی کی ایک عمدہ مثال قائم کریں گے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اپنی جماعت کے ممبران سے توقعات کے حوالے سے فرمایا ہے:’’اسلامی کاموں کے انجام دینے کے لئے عاشق زار کی طرح فدا ہونے کو تیار ہوں اور تمام تر کوشش اس بات کے لئے کریں کہ ان کی عام برکات دنیا میں پھیلیں۔ اور محبت الٰہی اور ہمدردی بندگان خدا کا پاک چشمہ ہر یک دل سے نکل کر اور ایک جگہ اکٹھا ہوکر ایک دریا کی صورت میں بہتا ہوا نظر آوے… خدا تعالیٰ نے اس گروہ کو اپنا جلال ظاہر کرنے کے لئے اور اپنی قدرت دکھانے کے لئے پیدا کرنا اور پھر ترقی دینا چاہا ہے تا دنیا میں محبتِ الٰہی اور توبہ نصوح اور پاکیزگی اور حقیقی نیکی اور امن اور صلاحیت اور بنی نوع کی ہمدردی کو پھیلا دے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد۱صفحہ ۱۹۷-۱۹۸، ایڈیشن اول) میں آپ کو تلقین کرتا ہوں کہ خلافت احمدیہ کے الٰہی نظام کو مضبوطی سے تھامے رکھیں اور خلیفۃ المسیح سے ایک مضبوط تعلق قائم کریں۔ آپ کو ایم ٹی اے باقاعدگی کے ساتھ دیکھنا چاہیے اور اپنی فیملی اور خاص طور پر بچوں کو بھی اس کی تلقین کریں۔ بالخصوص آپ کو میرے خطبات جمعہ کو اور دیگر تقریبات اور مواقع پر دیے گئے میرے خطابات کو باقاعدگی سے سننا چاہیے۔ اس سے آپ کا خلافت کے ساتھ مستقل تعلق قائم رہے گااور آپ کے ایمان کو مضبوطی اور تقویت بخشے گا۔ میں آپ کو ایک بار پھر تبلیغ کے حوالے سے آپ کی ذمہ داریوں کی یاددہانی کرواتا ہوں جو کہ ہر احمدی مسلمان کا فرض اور ذمہ داری ہے۔ لہٰذا آپ کو چاہیے کہ اسلام احمدیت کے پرامن پیغام کو سیرالیون کے تمام لوگوں تک پہنچانے کے لیے حکمت سے منصوبہ بندی کریں اور موثر پروگرام ترتیب دیں۔ آخر میں مَیں آپ سب سے کہتا ہوں کہ اب وقت آ گیا ہے کہ آپ آگے بڑھیں اور پختہ عزم اور ثابت قدمی کے ساتھ عہد کریں کہ آپ ہمیشہ اپنی زندگیوں میں تمام خالص تبدیلیاں لانے کی کوشش کریں گے تاکہ آپ شرائط بیعت کی ہر شرط پر قائم رہ سکیں اور اسے پورا کرسکیں جس کا آپ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے وعدہ کیا ہے۔ ان شاء اللہ اگر آپ ایسا کریں گے تو دنیا میں ایک حقیقی روحانی انقلاب پیدا کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اس ہدایت پر بہترین انداز میں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ پر فضل فرمائے۔ مزید پڑھیں: کینیا بھر میں جلسہ ہائے یوم مسیح موعود کا با برکت انعقاد