https://youtu.be/fix1lS_HQXM ہر جماعت میں جو کمانے والے افراد ہیں ،جو چندہ دہند ہیں اُن میں سے کم از کم پچاس فیصد تو ایسے ہوں جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اس عظیم الشان نظام میں شامل ہو چکے ہوں۔ اور روحانیت کو بڑھانے کے اور قربانیوں کے یہ اعلیٰ معیار قائم کرنے والے بن چکے ہوں ۔اور یہ بھی جماعت کی طرف سے اللہ تعالیٰ کے حضور ایک حقیر سا نذرانہ ہوگا جو جماعت خلافت کے سَوسال پورے ہونے پر شکرانے کے طور پر اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کر رہی ہوگی ۔اور اس میںجیسا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا ہے ایسے لوگ شامل ہونے چاہئیں جو انجام بالخیر کی فکر کرنے والے اور عبادات بجا لانے والے ہیں۔ جیسا کہ پہلے ذکر ہوچکا ہے اس لئے خدام الاحمدیہ، انصار اللہ صف دوم جو ہے اور لجنہ اماء اللہ کو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔ کیونکہ ستر پچھترسال کی عمر میں پہنچ کر جب قبر میں پائوں لٹکائے ہوئے ہوں تو اُس وقت وصیت تو بچا کھچا ہی ہے جو پیش کیا جاتا ہے۔ امید ہے کہ احمدی نوجوان بھی اور خواتین بھی اس میں بھرپور کوشش کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ عورتوں کو خاص طور پر مَیں کہہ رہا ہوں کہ اپنے ساتھ اپنے خاوندوں اور بچوں کو بھی اس عظیم انقلابی نظام میں شامل کرنے کی کوشش کریں۔ دنیاوی لحاظ سے بھی اگر اس نظام کی اہمیت کا اندازہ لگانا ہے تو آج سے ساٹھ سال پہلے حضرت مصلح موعودؓ نے ایک تقریر فرمائی جلسے کے موقع پر’نظام نو‘ کے نام سے چھپی ہوئی کتاب ہے۔ اُسے پڑھیں تو آپ کو اندازہ ہو کہ آج کل دنیا کے ازموں اور مختلف نظاموں کے جو نعرے لگائے جا رہے ہیں وہ سب کھوکھلے ہیں ۔اور اگر اس زمانے میں کوئی انقلابی نظام ہے جو دنیا کی تسکین کا باعث بن سکتا ہے، جو روح کی تسکین کا باعث بن سکتا ہے، جو انسانیت کی خدمت کرنے کا دعویٰ حقیقت میں کر سکتا ہے تو وہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا پیش کردہ نظام وصیت ہی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اس نظام کی قدر نہ کرنے والوں کو انذار بھی بہت فرمایا ہے، ڈرایا بھی بہت ہے… پس غور کریں، فکر کریں ۔ جو سستیاں، کوتاہیاں ہو چکی ہیں اُن پر استغفار کرتے ہوئے اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے جلد از جلد اس نظامِ وصیت میں شامل ہو جائیں ۔اور اپنے آپ کو بھی بچائیں اور اپنی نسلوں کو بھی بچائیں اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے بھی حصہ پائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔ (اختتامی خطاب جلسہ سالانہ برطانیہ ۲۰۰۴ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۰؍دسمبر۲۰۰۴ء) مزید پڑھیں: ہماری ساری ترقیات کا دار و مدار خلافت سے وابستگی میں پنہاں ہے