ہوا کے دوش پہ بکھری رہی فضاؤں میںتمہاری یاد کی خوشبو مری دعاؤں میں تمہاری یاد مری جستجو کا حاصل ہےتمہارا نام ہی رہتا ہے التجاؤں میں سفر جو دل کا میری خاکِ بے نوا سے اٹھاملی ہے روشنی تب سے مجھے خلاؤں میں تمہارا نام لیا جب بھی زیرِ لب میں نےعجیب نور سا برسا مری فضاؤں میں میں اپنی قید سے نکلا تو روشنی پائیعیاں ہے نور الٰہی تری عطاؤں میں ہر ایک درد نے سجدے کو خوشگوار کیانکھر گئی مری سوچیں مری خطاؤں میں (افضل مرزا۔ امریکہ) مزید پڑھیں: میری دھرتی بچا، ظالموں کو مٹا