https://youtu.be/vWMZF-66hs0 تم خوب ىاد رکھو کہ تمہارى ترقىات خلافت کے ساتھ وابستہ ہىں اور جس دن تم نے اس کو نہ سمجھا اور اسے قائم نہ رکھا وہى دن تمہارى ہلاکت اور تباہى کا دن ہوگا۔ لىکن اگر تم اس حقىقت کو سمجھے رہو گے اور اسے قائم رکھو گے تو پھر سارى دنىا مل کر بھى تمہىں ہلاک کرنا چاہے گى تو نہىں کر سکے گى(المصلح الموعودؓ) اللہ تعالیٰ کی بنی نو انسان پر نازل کی گئی بے انتہا نعمتوں میں سے ایک عظیم الشان نعمت قرآن کریم کا نزول ہے جو نہ صرف وقتی زمانے کے لیے راہنما تھی بلکہ تا قیامت بنی نوع کی ہر معاملے میں راہنمائی کرتی چلی جائے گی۔ قرآن کریم میں درج سب سے پہلا تاریخی واقعہ جو ملتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا زمین میں اپنا جانشین یعنی خلیفہ بنانے کا واقعہ ہے۔اِسی نیابت اور جانشینی کی وجہ سے روئے زمین پر روحانی مردے زندہ کیے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ہم میں اپنا جانشین مقرر کرنا بتاتا ہے کہ ہمارے خالق حقیقی کو اپنی اس مخلوق سے کتنی محبت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک مومن کے لیے روحانی بلندی اور اس کی دینی اور دنیاوی کامیابیوں کے واسطے خلافت کا وعدہ فرمایا ہے۔ پس اِس جانشینی سے چمٹے رہنے میں ہی ہماری روحانی زندگی ہے اور تمام کامیابیاں ہیں۔پس ہمارا بھی کام ہے کہ اپنے خدا سے وفا کرتے ہوئے اس کے جانشین کی ہر آواز پر لبیک کہیں اور اس کے ساتھ مضبوطی سے وابستہ ہو جائیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی نصیحت کرتے ہوئے فرماتا ہے:یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِہٖ وَاَنَّہٗٓ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَ۔ (الانفال:۲۵) ترجمہ:اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کی آواز پر لبیک کہا کرو جب وہ تمہیں بلائے تاکہ وہ تمہیں زندہ کرے اور جان لو کہ اللہ انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوتا ہے اور یہ بھی (جان لو) کہ تم اسی کی طرف اکٹھے کئے جاؤ گے۔ اللہ تعالیٰ کی روئے زمین پر جانشینی وہ نورِ نبوت ہے جس کے ذریعے سے دنیا میں تاریکی کا خاتمہ ہوتا ہے اور پھر اس نورِنبوت کے دنیا سے جانے کے بعد اللہ تعالیٰ اس کی نیابت یعنی خلافت کو قائم کر دیتا ہے جو لوگوں کے دلوں کی تسکین کا باعث ہوتی ہے اور خوف کی حالت کو امن میں بدل دیتی ہے (آیتِ استخلاف ) اور لوگوں کے لیے روحانی پناہ گاہ بن جاتی ہے۔ اسی لیے سرور کائنات، فخر موجودات خاتم النبیین محمد مصطفیٰ ﷺ نے نصیحت فرمائی تھی کہ اگر تم زمین میں خدا کا خلیفہ دیکھو تو اس کے ساتھ وابستہ ہو جانا خواہ تمہیں برف پر گھٹنوں کے بل جانا پڑے(مسند احمد بن حنبل، حدیث حذیفہ بن یمان حدیث نمبر ۲۲۹۱۶) آج دنیا پر بدامنی، بے چینی، نفسا نفسی اور جنگ و جدل و فتن کا سماں ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ لوگ ایک خدا کو بھول چکے ہیں اور خدا کے نمائندہ اور خاتم الخلفاء، امام آخر الزماں مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کا انکار کر چکے ہیں لیکن جماعت احمدیہ پوری دنیا میں ترقی کی شاہراہوں پر گامزن ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے ایک خدا کو مانا ہے، اس کے بھیجے ہوئے فرستادے کو مانا ہے اور ہم حبلُ اللہ یعنی خلافت سے وابستہ ہوچکے ہیں اور خلیفہ وہ خدا کا پیارا وجود ہے جو ہمارے دکھوں کو اپنا دکھ سمجھنے والا، ہمارے لیے بے چین ہونے والا، ہمارے لیے خوش ہونے والا اور ہماری ترقی اور کامیابی کے واسطے ہمیں صراطِ مستقیم کی طرف چلانے والا اور ہر معاملے میں ہماری بہترین راہنمائی کرنے والا ہے۔ ہر روز نصرتوں کے نشاں پر نشان ہیںبرکات ہیں یہ صدق خلافت کے نور کی حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ جماعت کو خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کے نتیجے میں کامیابیاں سمیٹنے کی نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’ تم اپنے آپ کو امام کے ساتھ ایسا وابستہ کرو جیسے گاڑیاں انجن کے ساتھ۔ اور پھر ہر روز دیکھو کہ ظلمت سے نکلتے ہو یا نہیں۔ استغفار کثرت سے کرو اور دعاؤں میں لگے رہو…تیرہ سو برس کے بعد یہ زمانہ ملا ہے اور آئندہ یہ زمانہ قیامت تک نہیں آسکتا۔پس اس نعمت کا شکر ادا کرو کیونکہ شکر کرنے پر ازدیادِ نعمت ہوتا ہے۔‘‘(خطبہ عید الفطرفرمودہ جنوری ۱۹۰۳ءمطبوعہ خطبات نور صفحہ ۱۳۱) حضرت مصلح موعود ؓ فرماتے ہیں: ’’تمہارے لیے ایک شخص تمہارا درد رکھنے والا، تمہاری محبت رکھنے والا، تمہارے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنے والا، تمہاری تکلیف کو اپنی تکلیف جاننے والا، تمہارے لیے خدا کے حضور دعائیں کرنے والا۔ مگر ان کے لیے نہیں ہے۔ تمہارا اسے فکر ہے، درد ہے اور وہ تمہارے لیے اپنے مولیٰ کے حضور تڑپتا رہتا ہے لیکن ان کے لیے ایسا کوئی نہیں ہے۔ کسی کا اگر ایک بیمار ہو تو اس کو چین نہیں آتا۔ لیکن کیا تم ایسے انسان کی حالت کا اندازہ کرسکتے ہو جس کے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بیمار ہوں۔‘‘ (برکات خلافت، انوارالعلوم جلد۲ صفحہ۱۵۸) حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ فرماتے ہیں: ’’میں آپ میں سے آپ کی طرح کا ہی ایک انسان ہوں اور آپ میں سے ہر ایک کے لیے اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں اتنا پیار پیدا کیا ہے کہ آپ لوگ اس کا اندازہ بھی نہیں کرسکتے۔بعض دفعہ سجدہ میں میں جماعت کے لیے اور جماعت کے افراد کے لیے یوں دعا کرتا ہوں کہ اے خدا! جو مجھے خط لکھنا چاہتے تھے لیکن کسی سستی کی وجہ سے نہیں لکھ سکے ان کی مرادیں پوری کردے۔اور اے خدا! جنہوں نے مجھے خط نہیں لکھا اور نہ اْنہیں خیال آیا ہے کہ دعا کے لیے خط لکھیں اگر انہیں کوئی تکلیف ہے یا اْن کی کوئی حاجت اور ضرورت ہے تو ان کی تکلیف کو بھی دور کردے اور حاجتیں بھی پوری کردے۔‘‘ (روزنامہ الفضل ربوہ۲۱؍ دسمبر۱۹۶۶ءصفحہ۵) حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں : ’’خلیفہ وقت کی پیروی اور اطاعت اختیار کر لیں۔ خلیفہ وقت کی طرف سے ملنے والی ہدایات اور حکموں پر عمل کریں اور ان کی توجیہیں اور تاویلات نکالنی بند کر دیں گے تو علم بھی اور عقل بھی اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرتے ہوئے ثمرآور ہوگی اور پھل پھول لائے گی۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ۶؍جون ۲۰۱۴ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۷؍جون۲۰۱۴ء) حضرت مصلح موعود رضى اللہ عنہ خلافت سے وابستگى کى اہمىت و برکات بىان کرتے ہوئے فرماتے ہىں:’’تم خوب ىاد رکھو کہ تمہارى ترقىات خلافت کے ساتھ وابستہ ہىں اور جس دن تم نے اس کو نہ سمجھا اور اسے قائم نہ رکھا وہى دن تمہارى ہلاکت اور تباہى کا دن ہوگا۔ لىکن اگر تم اس حقىقت کو سمجھے رہو گے اور اسے قائم رکھو گے تو پھر سارى دنىا مل کر بھى تمہىں ہلاک کرنا چاہے گى تو نہىں کر سکے گى۔‘‘ (حقائق القرآن مجموعہ القرآن زیرِ آیت استخلاف صفحہ ۷۳) خلافت سے وابستگی کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ دنیا کی رفعتیں اور بلندیاں اور کامیابیاں بھی عطا فرماتا ہے اس کی سب سے بڑی مثال حضرت چودھری سر ظفراللہ خاں صاحبؓ کی ہے۔ آپ کا اپنی زندگی میں ہر خلافت کے ساتھ بہت گہرا تعلق رہا ہے۔ آپؓ ہر قدم پر خلافت کی راہنمائی حاصل کرتے اور چھوٹی چھوٹی باتوں میں بھی خلافت سے مشورہ لیتے اور پھر اس کے مطابق عمل کرتے۔اسی لیے خدا نے آپ کو دنیا میں اعلیٰ کامیابیاں عطا فرمائیں جس کا اظہار غیر بھی کرتے تھکتے نہیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے دور کی بات ہے۔ ایک دفعہ آپ چونکہ وائسرائے کی ایگزیکٹو کونسل کے ممبر تھے وائسرائے نے بتایا جب ممبر کو ۲ سال ہوجائیں تو اُسے ’’سر‘‘ کا خطاب دیا جاتا ہے اور آپ کو دو سال ہونے والے ہیں اس لیے آپ سرمحمد ظفراللہ خان ہوجائیں گے۔ یہ سن کر کہنے لگے مجھے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ سے پوچھ لینے دیں اور پھر حضورؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کردیا۔ حضورؓ نے فرمایا جب ان کا یہ دستور اور طریق کار ہے تو پھر سر کا خطاب لینے میں کوئی ہرج نہیں۔ اس طرح پھر آپ نے سر کے خطاب کو قبول کرلیا اور محمد ظفر اللہ خان ’’سر محمد ظفر اللہ خان ‘‘ہوگئے۔(ماخوذ از الفضل انٹرنیشنل ۲۷؍مئی ۲۰۲۰ء) حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے یو م خلافت کے حوالے سے جماعت احمدیہ راولپنڈی کے نام پیغام میں فرمایا: ’’آپ میں سے ہر ایک کا فرض ہے کہ دعاؤں پر بہت زور دے اور اپنے آپ کو خلافت سے وابستہ رکھے اور یہ نکتہ ہمیشہ یاد رکھے کہ اس کی ساری ترقیات اور کامیابیوں کا راز خلافت سے وابستگی میں ہی ہے۔ وہی شخص سلسلہ کا مفید وجود بن سکتا ہے جو اپنے آ پ کو امام سے وابستہ رکھتا ہے۔اگر کوئی شخص امام کے ساتھ اپنے آپ کو وابستہ نہ رکھے تو خواہ دنیا بھر کے علوم جانتا ہو اس کی کوئی بھی حیثیت نہیں۔جب تک آپ کی عقلیں اور تدبیریں خلافت کے ماتحت رہیں گی اور آپ اپنے امام کے پیچھے پیچھے اس کے اشاروں پر چلتے رہیں گے اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت آپ کو حاصل رہے گی۔‘‘(روزنامہ الفضل۳۰؍مئی۲۰۰۳ءصفحہ۲) حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے ایک پیغام میں فرمایا: یہ خلافت کی ہی نعمت ہے جو جماعت کی جان ہے اس لیے اگر زندگی چاہتے ہیں تو خلافتِ احمدیہ کے ساتھ اخلاص اور وفا کے ساتھ چمٹ جائیں، پوری طرح اس سے وابستہ ہوجائیں کہ آپ کی ہر ترقی کا راز خلافت سے وابستگی میں ہی مضمر ہے۔ ایسے بن جائیں کہ خلیفۂ وقت کی رضا آپ کی رضا ہو جائے۔ خلیفۂ وقت کے قدموں پر آپ کا قدم ہو اور خلیفۂ وقت کی خوشنودی آپ کا مطمح نظر ہو جائے۔ (ماہنامہ خالد سیدنا طاہر نمبر مارچ اپریل۲۰۰۴ءصفحہ۴) آج ہمارے پاس حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی صورت میں امام موجود ہیں جو ہم سے محبت کرتے ہیں اور ہمارے لیے دعائیں کرتے ہیں۔ ہمارا بھی کام ہے کہ ہم بھی ان سے محبت کریں اور ان کے لیے دعائیں کریں۔ خلافت سے محبت کا تقاضا ہے کہ ہم خدا کے حضور التجائیں کریں کہ اللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَکُنْ مَعَہٗ حَیْثُ مَا کَانَ وَانْصُرْہُ نَصْرًا عَزِیْزًا وَ بَارِکْ لَنَا فِیْ عُمُرِہٖ وَ اَمْرِہٖ اسی طرح محبت یہ بھی تقاضا کرتی ہے کہ ہم فیضانِ خلافت کے ذکر میں مجلسیں لگائیں نیز خلافت سے وابستہ رہنے اور مضبوط تعلق کے لیے حضرت امیر المومنین نصرہ اللہ نصراً عزیزاً کی خدمت اقدس میں مسلسل خطوط لکھنا بہت ضروری ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفید ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: اپنے بچوں کو خلیفۂ وقت کے خطبات سنوانا اور سمجھانا وقت کی اہم ضرورت