قدرت ثانیہ خدا کی طرف سے ایک بڑا انعام ہے جس کا مقصد قوم کو متحد کرنا اور تفرقہ سے محفوظ رکھنا ہے۔ یہ وہ لڑی ہے جس میں جماعت موتیوں کی مانند پروئی ہوئی ہے۔ اگر موتی بکھرے ہوں تو نہ تو محفوظ ہوتے ہیں اور نہ ہی خوبصورت معلوم ہوتے ہیں۔ ایک لڑی میں پروئے ہوئے موتی ہی خوبصورت اور محفوظ ہوتے ہیں۔ اگر قدرت ثانیہ نہ ہو تو دین حق کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔ پس اس قدرت کے ساتھ کامل اخلاص اور محبت اور وفا اور عقیدت کا تعلق رکھیں اور خلافت کی اطاعت کے جذبہ کو دائمی بنائیں اور اس کے ساتھ محبت کے جذبہ کو اس قدر بڑھائیں کہ اس محبت کے بالمقابل دوسرے تمام رشتے کم تر نظر آئیں۔ امام سے وابستگی میں ہی سب برکتیں ہیں اور وہی آپ کے لیے ہر قسم کے فتنوں اور ابتلاؤں کے مقابلہ کے لیے ایک ڈھال ہے۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی المصلح المو عود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’جس طرح وہی شاخ پھل لا سکتی ہے جو درخت کے ساتھ ہو۔ وہ کٹی ہوئی شاخ پھل پیدا نہیں کر سکتی جو درخت سے جدا ہو اس طرح وہی شخص سلسلہ کا مفید کام کر سکتا ہے جو اپنے آپ کو امام سے وابستہ رکھتاہے۔ اگر کوئی شخص امام کے ساتھ اپنے آپ کو وابستہ نہ رکھے تو خواہ وہ دنیا بھر کے علو م جانتا ہو وہ اتنا بھی کام نہیں کر سکے گا جتنا بکر ی کا بکروٹا۔‘‘ پس اگرآپ نے ترقی کرنی ہے اور دنیا پر غالب آنا ہے تو میری آپ کو یہی نصیحت ہے اور میرا یہی پیغام ہے کہ آپ خلافت سے وابستہ ہو جائیں۔اس حبل اللہ کو مضبوطی سے تھامے رکھیں۔ ہماری ساری ترقیات کا دار و مدار خلافت سے وابستگی میں ہی پنہاں ہے۔ (سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا احباب جماعت کے نام ایک خصوصی پیغام،مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۳تا۳۰؍مئی۲۰۰۳ء صفحہ۱) مزید پڑھیں: ایمان و یقین میں کامل ہونا بغیر عمل کے بے فائدہ ہے