نرے ایمان کے دعوے اور اظہار اور اس کی جڑ کی مضبوطی کا اعلان کسی کام کا نہیں جب تک اعمال صالحہ کی سرسبز شاخیں اور پھل خوبصورتی نہ دکھا رہی ہوں اور فیض نہ پہنچا رہی ہوں۔ اور جب یہ خوبصورتی اور فیض رسانی ہو تو پھر دنیا بھی متوجہ ہوتی ہے اور اس کے گرد جمع بھی ہوتی ہے اور ان کی حفاظت کے لئے پھر کوشش بھی کرتی ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کو صرف ایمان میں مضبوطی کا نہیں کہا بلکہ تقریباً ہر جگہ جہاں ایمان کا ذکر آیا ہے ایمان کو اعمال صالحہ کے ساتھ جوڑ کر مشروط کیا اور یہ حالت پیدا کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ انبیاء بھی بھیجتا ہے۔ یہ حالت مومنوں میں اس وقت پیدا ہوتی ہے جب زمانے کے نبی کے ساتھ تعلق بھی پیدا ہو۔ جیسا کہ مَیں نے کہا بڑے بڑے گروہ ہیں جو دین کے نام پر اور ایمان کے نام پر اپنی مضبوط جڑوں کا اظہار کرتے ہیں لیکن ہو کیا رہا ہے؟ ان کی نہ صرف آپس میں نفرتیں بڑھ رہی ہیں اور ایک گروہ دوسرے گروہ پر اپنی برتری ثابت کرنے کے لئے جو بھی کوشش ہو سکتی ہے جائز ناجائز طریقے سے، ظلم سے، وہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ غیر مسلم بھی پریشان ہو کر ان کی وجہ سے اسلام سے خوفزدہ ہو رہے ہیں۔ وہ مذہب جس نے غیر مسلموں کی محبتوں کو سمیٹا اور مسلمان حکومتوں کی حفاظت کے لئے غیر مسلم بھی مسلمانوں کی طرف سے لڑنے کے لئے تیار ہو گئے۔ اس کی یہ حالت ہے کہ غیروں کو تو کیا کھینچنا ہے خود مسلمانوں کی آپس کی حالت اعمال صالحہ کی کمی کی وجہ سے قُلُوْبُھُمْ شَتّٰی (الحشر: 15) کا نظارہ پیش کررہی ہے۔ دل ان کے پھٹے ہوئے ہیں۔ آج ان صحیح اعمال کی تصویر پیش کرنا ہر احمدی کا کام ہے جس نے زمانے کے امام اور نبی کو مانا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جماعت ہی وہ خدا تعالیٰ کا لگایا ہوا درخت ہے جس کی جڑیں مضبوط ہیں اور شاخیں بھی سرسبز، خوبصورت اور پھلدار ہیں جو دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ اور یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ہمیں حقیقی اسلام کی تعلیم سے آشنا کیا ہے۔ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اُسوہ پر چلنے کی طرف ترغیب دلائی، زور دیا، توجہ دلائی، اُس کی اہمیت واضح کی۔ پس یہ جماعت احمدیہ ہی ہے جس کی جڑیں بھی مضبوط ہیں اور شاخیں بھی سرسبز و خوبصورت ہیں اور پھلدار ہیں جو دنیا کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ یہ وہ درخت ہے جس کو دیکھ کر دنیا کے ہر خطے میں بسنے والے لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ کون سا اسلام ہے جو تم پیش کرتے ہو۔ …پس جیسا کہ مَیں نے کہا کہ زمانے کے امام کو ماننے کی وجہ سے ہر احمدی کا فرض ہے کہ ایمان کی مضبوطی کے ساتھ سرسبز شاخیں بن جائے۔ سرسبز شاخوں کے خوبصورت پتے بن جائے۔ اُن پر لگنے والے خوبصورت پھول اور پھل بن جائے۔ جو دنیا کو نہ صرف خوبصورت نظر آئے بلکہ فیض رساں بھی ہو۔ فیض پہنچانے والا بھی ہو۔ ورنہ ایمان و یقین میں کامل ہونا بغیر عمل کے بے فائدہ ہے۔ … ہم احمدی ہونے کا حق اس وقت ادا کر سکتے ہیں جب ہم اپنے اعمال صالحہ کی وجہ سے ہر طرف اعلیٰ اخلاق دکھانے کا مظاہرہ کرنے والے ہوں۔ جب ہم اپنے محلے اور شہر اور اپنے ملک میں اعمال صالحہ کی وجہ سے اسلام کی خوبصورتی دکھانے والے بنیں۔ ہر قسم کے فسادوں، جھگڑوں، چغلی کرنے کی عادتوں، دوسروں کی تحقیر کرنے، رحم سے عاری ہونے، احسان کر کے پھر جتانے والے لوگوں میں شامل نہ ہوں بلکہ ان چیزوں سے بچنے والے ہوں اور اعلیٰ اخلاق کا مظاہرہ کرنے والے ہوں۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۹؍ستمبر ۲۰۱۴ء، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۰؍اکتوبر ۲۰۱۴ء) مزید پڑھیں: عہدہ بھی ایک عہد ہے، خدمت بھی ایک عہد ہے