https://youtu.be/4-OibFqrO_U ہمیشہ یادرکھنا چاہئے عہدیداران کو، کارکنان کو کہ عہدہ بھی ایک عہد ہے، خدمت بھی ایک عہد ہے جو خدا اور ا س کے بندوں سے ایک کارکن، ایک عہدیدار، اپنے فرائض کی ادائیگی کے لئے کرتاہے۔ اگر ہر عہدیدار یہ سمجھنے لگ جائے کہ نہ صرف قول سے بلکہ دل کی گہرائیوں سے اس بات پر قائم ہو کہ خدمت دین ایک فضل الٰہی ہے۔ میری غلط سوچوں سے یہ فضل مجھ سے کہیں چھن نہ جائے تو ہماری ترقی کی رفتار اللہ تعالیٰ کے فضل سے کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ہم سب کے لئے لمحہ ٔفکریہ ہے، ایک سوچنے کا مقام ہے کہ امانت ایمان کا حصہ ہے، اگر امانت کی صحیح ادائیگی نہیں کر رہے،اگر اپنے عہد پر صحیح طرح کاربند نہیں ،جو حدود تمہارے لئے متعین کی گئی ہیں ان میں رہ کر خدمت انجام نہیں دے رہے تو اس حدیث کی رُو سے ایسے شخص میں دین ہی نہیں اور دین کو درست کرنے کے لئے اپنی زبان کو درست کرنا ہوگا۔ اور فرمایا کہ زبان اس وقت تک درست نہ ہوگی جب تک دل درست نہ ہوگا۔ اور پھر ایک کڑی سے دوسری کڑی ملتی چلی جائے گی۔ تو حسین معاشرے کو قائم رکھنے کے لئے ان تمام امور کی درستگی ضروری ہے۔ ایک بات اور واضح ہو کہ صرف منہ سے یہ کہہ دینے سے کہ میرا دل درست ہے،کافی نہیں ۔ ہروقت ہم میں سے ہر ایک کے ذہن میں یہ بات رہنی چاہئے کہ خدا تعالیٰ دلوں کا حال جانتاہے۔ وہ ہماری پاتال تک سے واقف ہے۔وہ سمیع وبصیر ہے اس لئے اپنے تمام قبلے درست کرنے پڑیں گے۔ تو خدمت دین کرنے کے مواقع بھی ملتے رہیں گے۔تو یہ تقویٰ کے معیار قائم رہیں گے تو نظام جماعت بھی مضبوط ہوگا اور ہوتا چلا جائے گا انشاء اللہ تعالیٰ۔ ایسے عہدیدار جو پورے تقویٰ کے ساتھ خدمت سرانجام دیتے ہیں اور دے رہے ہیں ان کے لئے ایک حدیث میں جو مَیں پڑھتاہوں، ایک خوشخبری ہے۔ حضرت ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺنے فرمایا کہ وہ مسلمان جو مسلمانوں کے اموال کا نگران مقرر ہوا اگر وہ ا مین اور دیانتدار ہے اور جو اسے حکم دیا جاتاہے اسے صحیح صحیح نافذ کرتاہے اور جسے کچھ دینے کا حکم دیا جاتا ہے اسے پوری بشاشت اور خو ش دلی کے ساتھ اس کاحق سمجھتے ہوئے دیتاہے تو ایساشخص بھی عملاً صدقہ دینے والے کی طرح صدقہ دینے والا شمار ہوگا۔ (مسلم کتاب الزکوٰۃ باب اجر الخازن الامین والمرأۃ…) تو دیکھیں نیکی سے کس طرح نیکیاں نکلتی چلی جا رہی ہیں ۔ خداکی جماعت کی خدمت کا موقع بھی ملا،خدا کی مخلوق کی خدمت کا موقع بھی ملا، حکم کی پابندی کرکے، امانت کی ادائیگی کر کے، صدقے کا ثواب بھی کما لیا۔ بلاؤں سے بھی اپنے آپ کو محفوظ کر لیا۔اور اللہ تعالیٰ کی رضا بھی حاصل ہو گئی۔ (خطبہ جمعہ فرمودہ ۸؍اگست ۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۳؍اکتوبر ۲۰۰۳ء) مزید پڑھیں: ایسی مجالس کی تلاش رہنی چاہئے جہاں سے سلامتی ملتی ہو