https://youtu.be/jCwzmc8LUHE مومن وہ ہیں جو اپنی امانتوں اور عہدوں کی رعایت رکھتے ہیں یعنی ادائے امانت اور ایفائے عہد کے بارہ میں کوئی دقیقہ تقویٰ اور احتیاط کا باقی نہیں چھوڑتے۔یہ اس امانت کی طرف اشارہ ہے کہ انسان کا نفس اور اس کے تمام قویٰ اور آنکھ کی بینائی اور کانوں کی شنوائی اور زبان کی گویائی اورہاتھوں پیروں کی قوت یہ سب خداتعالیٰ کی امانتیں ہیں جو اس نے دی ہیں اور جس وقت وہ چاہے اپنی امانتوں کو واپس لے سکتاہے۔پس ان تمام امانتوں کا رعایت رکھنا یہ ہے کہ باریک در باریک تقویٰ کی پابندی سے خداتعالیٰ کی خدمت میں نفس اور اس کے تمام قویٰ اور جسم اور اس کے تمام قویٰ اور جوارح کو لگایا جائے اس طرح پر کہ گویا یہ تمام چیزیں اس کی نہیں بلکہ خدا کی ہو جائیں اور اُس کی مرضی سے نہیں بلکہ خداکی مرضی کے موافق ان تمام قویٰ اور اعضاء کا حرکت اورسکون ہو۔ اوراس کا ارادہ کچھ بھی نہ رہے بلکہ خدا کا ارادہ ان میں کام کرے اور خدا’تعالیٰ کے ہاتھ میں اس کا نفس ایساہوجیساکہ مردہ زندہ کے ہاتھ میں ہوتاہے۔ اور یہ خود رائی سے بے دخل ہو اور خدا تعالیٰ کا پورا تصرف اس کے وجود پرہو جائے۔یہاں تک کہ اُسی سے دیکھے اور اُسی سے سنے اور اُسی سے بولے اور اسی سے حرکت یا سکون کرے۔ اور نفس کی دقیق در دقیق آلائشیں جو کسی خوردبین سے بھی نظر نہیں آ سکتیں دور ہو کر فقط روح رہ جائے۔ غرض مہیمنت خدا کی اس پر احاطہ کرلے اور اپنے وجود سے اس کو کھو دے اور اس کی حکومت اپنے وجود پر کچھ نہ رہے اور سب حکومت خدا کی ہو جائے اور انسانی جوش سب مفقود ہوجائیں (اور تمام آرزوئیں اور تمام ارادے اور تمام خواہشیں خدا میں ہو جائیں ۔اور نفس امارہ کی تمام عمارتیں منہدم کرکے خاک میں ملا دی جائیں ۔اور ایک ایسا پاک محل تقدس اور تطہر کا دل میں تیارکیاجاوے جس میں حضرت عزت نازل ہو سکے اوراس کی روح اس میں آباد ہو سکے۔ اس قدر تکمیل کے بعد کہا جائے گا کہ وہ امانتیں جو منعم حقیقی نے انسان کو دی تھیں وہ واپس کی گئیں۔ تب ایسے شخص پر یہ آیت صادق آئے گی وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِاَمٰـنٰـتھِِمْ وَعَہْدِھِمْ رَاعُوْنَ۔ (المومنون:۹) (ضمیمہ براہین احمدیہ جلد پنجم ، روحانی خزائن جلد۲۱، صفحہ ۲۳۹۔۲۴۱) مزید پڑھیں: تمام محفلیں اور مجلسیں جن میں گناہ کی تحریک ہوتی ہے ان کو ترک کردو