(رپورٹ:عطاءالواسع طارق۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) مورخہ ۱۸؍مئی ۲۰۲۵ء کو ویٹیکن سٹی، اٹلی میں نئے پوپ لیو چہاردہم کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی جس میں خاکسار (مبلغ انچارج اٹلی) کو دیگر مذاہب کے نمائندوں کے ہمراہ خصوصی دعوت دی گئی۔ یہ دعوت پوپ فرانسس کے دور سے جاری بین المذاہب مکالمے کا نتیجہ تھی۔ گذشتہ کئی سالوں سے جماعت احمدیہ اٹلی اور ارجنٹائن مسلسل کیتھولک چرچ کے ساتھ رابطے میں ہے جس کے نتیجہ میں اس خاص موقع پر جماعت احمدیہ بھی دیگر مذاہب کے نمائندوں کے ساتھ مدعو تھی۔ تقریب میں دنیا بھر سے آئے مذہبی راہنماؤں اور مختلف مذاہب کے نمائندوں نے شرکت کی جن کے لیے خصوصی نشستوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ یہ افتتاحی دعائیہ تقریب (Mass) تقریباً تین گھنٹے جاری رہی۔ پوپ لیو چہاردہم نے اپنی تقریر میں کہا کہ انہیں یہ ذمہ داری کسی ذاتی خوبی کے بغیر ملی ہے اور وہ اسے خوف اور احسان ذمہ داری کے ساتھ قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے حاضرین سے دعا کی درخواست کی اور مسیحیوں کے مابین اتحاد کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ تقریب کے بعد ویٹیکن میں ظہرانہ کا اہتمام ہوا جس میں دنیا بھر سے آئے سفارت کار، عیسائی راہنماء اور دیگر مذاہب کے نمائندے شامل تھے۔ بین المذاہب وفد کی پوپ لیو چہاردہم کے ساتھ خصوصی ملاقات ۱۹؍مئی ۲۰۲۵ء کو بین المذاہب وفد کی پوپ لیو چہاردہم کے ساتھ خصوصی ملاقات ہوئی۔ اپنی تقریر میں پوپ نے مسلمانوں اور یہودیوں کو خصوصی طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’میں خاص طور پر اپنے یہودی اور مسلمان بہن بھائیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ عیسائیت کی یہودی جڑوں کی وجہ سے تمام مسیحیوں کا یہودیت کے ساتھ خاص تعلق ہے… کیتھولک چرچ اور مسلمانوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات، مکالمے اور بھائی چارے کے جذبات مستحکم ہو رہے ہیں۔ مسلمان اس خدا کی عبادت کرتے ہیں جو واحد، زندہ و قائم، رحیم و قادر ہے اور جس نے انسانوں سے کلام کیا ہے۔ باہمی احترام اور آزادیٔ ضمیر پر مبنی یہ تعلق ہمارے معاشروں کے درمیان پل بنانے کے لیے مضبوط بنیاد ہے۔‘‘ تقریب کے اختتام پر خاکسار کو پوپ سے مختصر ملاقات کرنے کا موقع ملا۔ اس موقع پر جماعت احمدیہ کا تعارف کروایاگیا، حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا سلام پہنچایا اور آپ کا خط پیش کیا جس میں حضور نے پوپ کو توجہ دلائی کہ وہ غزہ سمیت دنیا میں جاری جنگوں میں امن کے لیے اپنی عالمی اثر و رسوخ استعمال کریں۔ اس کے علاوہ پوپ موصوف کو جماعت کے ماٹو ’’محبت سب کے لیے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ کے بارے میں بھی بتایا نیز یہ کہ سابق پوپ فرانسس چار مرتبہ جماعت احمدیہ سے مل چکے ہیں اور جماعت کے اس ماٹو کو بےحد پسند کرتے تھے۔ آخر میں نئے پوپ کو بھی جماعت کی مسجد کا دورہ کرنے کی دعوت دی گئی۔