بر اعظم افریقہ کےچند اہم واقعات و تازہ حالات کا خلاصہ امریکہ کی طرف سےجنوبی سوڈان کے شہریوں کے تمام ویزے منسوخ کرنے کا اعلان امریکی وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ سے ملک بدر ہونے والے سوڈانی شہریوں کو جنوبی سوڈان کی عبوری حکومت نے بروقت قبول کرنے سے انکار کردیاہے اس لیے امریکہ نے جنوبی سوڈان کے پاسپورٹ ہولڈرز کے تمام امریکی ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔نیز کہا ہے کہ مستقبل میں بھی ان کے لیے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔ امریکہ نے جنوبی سوڈان کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی واپسی کو فوری طور پر قبول کرے تاکہ ویزا پابندیاں ختم کی جا سکیں۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب جنوبی سوڈان کی عبوری حکومت کے امریکہ سے تعلقات مشکلات کا شکار ہیں اور دیگر ملکوں کے ساتھ بھی امیگریشن پالیسی پر شدید بحث جاری ہے۔ جنوبی سوڈان نے اس اقدام پر سخت مذمت کی ہے اور اس کو ناانصافی اور غلط شناخت پر مبنی قرار دیا ہے۔ جنوبی سوڈان کی وزارت خارجہ کا اصرار ہے کہ یہ معاملہ ایک کانگولیس شہری کا تھا جسے غلطی سے جنوبی سوڈانی سمجھا گیا اور اسے مزید کارروائی کے لیے امریکہ واپس بھیج دیا گیا۔ ٹرمپ کے دور حکومت میں یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ نے کسی بھی ایک ملک کے تمام ویزے منسوخ کر دیے ہوں۔ الجزائرنے مالی کا ڈرون گرا دیا۔دونوں ممالک میں کشیدگی ۶؍اپریل ۲۰۲۵ء کو الجزائر کی افواج نے مالی کا ایک ڈرون جہاز گرا دیا اور الزام لگایا کہ اس نے الجزائر کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ڈرون جہاز سرحدی گاؤںTin Zaouatineکے قریب گرا۔ یہ جگہ صحرا کے اندر ایک دُوردراز مقام ہے۔مالی حکومت کا کہنا ہے کہ ڈرون نے الجزائر کی سرحد کی خلاف ورزی نہیں کی اور ڈرون مالی کی سرحد کے اندر گرا ہے۔اس واقعہ نے دونوں ممالک میں تناؤ بڑھا دیا ہے۔ الجزائر اور مالی نے ایک دوسرے کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔مالی نے الزام لگایا ہےکہ الجزائر، مالی میں دہشتگردی کروا رہا ہے۔مالی کے ساتھ ساتھ برکینافاسواور نائیجر نے بھی الجزائر کے لیے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں اوراپنے اپنے سفیر دوسرے ممالک سے واپس بلوا لیے ہیں۔الجزائر نے حال ہی میں اپنی سرحدوں کے ساتھ فوجی تعینات کیے ہیں تاکہ مالی اور مغربی افریقہ کے ساحل کے دیگر ممالک میں سرگرم جہادی گروپوں سے جنگجوؤں اور ہتھیاروں کی دراندازی کو روکا جا سکے۔ گبون میں انتخابات ۱۲؍اپریل ۲۰۲۵ء کو گبون میں صدارتی انتخابات ہوئے۔سابق فوجی راہنما برائس اولیگوئی نگوما نے ۹۵؍ فیصدسے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ اگست ۲۰۲۳ء کے متنازع انتخابات میں گذشتہ حکمران علی بونگو کی فتح پر فوج نے بونگو فیملی کی۵۵؍سالہ حکمرانی کا تختہ الٹ دیا تھا اوراقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے دو سال میں شفاف انتخابات کروانے کا اعلان کیا تھا۔نومبر ۲۰۲۴ء میں انتخابی قوانین میں تبدیلیوں کے بعد ملک میں دوبارہ سول حکومت کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔برائس اولیگوئی نے مارچ ۲۰۲۵ء میں فوج سے استعفیٰ دیتے ہوئے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا اور اب بطور صد ر ملک کی باگ ڈور سنبھال لی ہے۔ووٹوں کا ٹرن آؤٹ ۷۰؍فیصد سے زائد تھا۔۳؍مئی کو برائس اولیگوئی نے بطور صدر حلف اٹھایا۔اس تقریب میں ۲۰؍سے زیادہ افریقی سربراہان مملکت نے شرکت کی۔ نائیجیریا میں دہشتگرد وں کے حملوں کے مختلف واقعات میں سینکڑوں ہلاک ۱۷؍اپریل کو نائیجیریا کی وسطی ریاست Benue میں مشتبہ مسلح افراد کے ایک گروہ نے کچھ دیہات پر حملہ کرتے ہوئے ۵۶؍ ۱فراد کو ہلاک کر دیا۔اسی ریاست میں ہی دو روز قبل ۱۱؍ افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ایک اور قریبی ریاست Plateau میں دو ہفتوں کے دوران مسلح افراد کے حملوں میں ۱۰۰؍سے زائد افراد کو ہلاک کیا گیا ہے۔حکومت کے مطابق یہ حملہ آور چرواہے ہیں اور زیادہ تر فلانی قبیلے کے مسلمان ہیں۔ جبکہ نشانہ بننے والے کسان زیادہ تر عیسائی ہیں۔اس سے قبل سال ۲۰۱۹ء میں بھی چرواہوں اور کسانوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ۵۰۰؍سے زائد جانیں ضائع ہو گئی تھیں۔ اسی طرح نائیجیریا کے شمال مشرق میں کیمرون کی سرحدسے ملحقہ Borno ریاست میں ۲۸؍اپریل کو ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ۲۶؍ افراد لقمہ اجل بن گئے۔یہ علاقہ بوکو حرام کی کارروائیوں کا گڑھ ہے۔ایک اور کارروائی میںPulkaگاؤں میں دہشت گروں نے درجن سے زائد کسانوں کو بھی ہلاک کیا ہے۔ ڈی آر کانگو میں کشتی میں آگ لگنے سے ۱۴۸؍ افراد ہلاک ہو گئے۔ کانگو کے شمال مغربی علاقے میں واقع دریائے کانگو میں لکڑی کی بنی کشتی میں آگ لگ گئی۔ جس کے نتیجے میں کشتی ڈوب گئی اور۱۴۸؍ افراد ہلاک ہوگئے۔کشتی میں خواتین اور بچوں سمیت ۵۰۰؍افراد سوار تھے۔یہ حادثہ Mbandaka قصبے کے قریب پیش آیا۔ مذکور ہ کشتی Matankumu کی بندرگاہ سے Bolomba جا رہی تھی۔حادثہ اُس وقت پیش آیا جب ایک عورت نے کھانا پکانے کے لیے کشتی میں چولہے پر آگ جلائی جس سے کشتی میں آگ بھڑک اٹھی۔ درجنوں مسافر بشمول خواتین اور بچے جو تیرنا نہیں جانتے تھے کشتی میں آگ لگنے کے بعد دریا میں چھلانگ لگانے سے ہلاک ہوگئے ۔ سوڈان میں باغیوں کے حملوں میں متعدد شہری ہلاکتیں۔ سوڈان کا متحدہ عرب امارات سے تعلقات ختم کرنے کا اعلان سوڈانی فوج نےدو سالہ خانہ جنگی کے بعد اپنی فتح کا اعلان کرتے ہوئے خرطوم شہر پر اپنے مضبوط تسلط کا اعلان کیا ہے اور باغیوں کو شہر سے دُُور دھکیل دیا ہے۔تاہم ملک کے کئی حصوں میں ابھی تک باغی قابض ہیں۔ دوران ماہ مخالف ’’ریپڈ سپورٹ فورسز‘‘ (RSF) اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں نے الفاشر اور زمزم کیمپ کے علاوہ قریبی شہر ابوشوک اور دیگر علاقوں پر حملے کیے جس میں متعدد لوگ بشمول عورتیں اور بچے جاں بحق ہوئے ہیں۔ان حملوں میں بین الاقوامی امدادی ادارے ’’ریلیف انٹرنیشنل‘‘ کے ۹؍ اہلکاروں کی بھی ہلاکت ہوئی ہے۔ یہ کارکن زمزم کیمپ میں ایک طبی مرکز پر تعینات تھے جہاں وہ ضرورت مند لوگوں کو ہنگامی طبی امداد مہیا کررہے تھے۔سوڈان کی خانہ جنگی میں اب تک کل ۹۰؍امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔ حالیہ بمباری سے پہلے زمزم پناہ گزین کیمپ میں کم از کم چار لاکھ لوگ مقیم تھے جو اب تقریباً خالی ہو گیا ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق سوڈان میں دو سال سے جاری خانہ جنگی میں کم از کم ایک کروڑ ۲۴؍لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے ۳۵؍لاکھ نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لے رکھی ہے۔ سوڈانی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان نے دفع اللہ الحاج علی کو ملک کا قائم مقام وزیراعظم مقرر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فوج کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ ماہ سوڈان نے عالمی عدالت انصاف میں متحدہ عرب امارات کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں الزام لگایا ہے کہ اس نے سوڈان کی خانہ جنگی میںRSFکو اسلحہ اور مالی اعانت فراہم کرکے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔عالمی عدالت انصاف نے اس الزام کو رد کر دیا ہے۔ سوڈان نے متحدہ عرب امارات سے تمام سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بینن میں ۵۴؍ فوجی مشتبہ دہشتگردوں کے ہاتھوں ہلاک بینن کی حکومت نے کہا ہے کہ ۱۷؍اپریل کو ملک کے شمال میں برکینا فاسو اور نائیجر کی سرحدوں کے قریب بینن نیشنل پارک میں مشتبہ جہادیوں کے ہاتھوں ۵۴؍ فوجی ہلاک ہوگئے۔ بینن میں باغیوں کا یہ حملہ اس صدی کا سب سے مہلک ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ سے منسلک گروپ ’’جماعت نصرت الاسلام والمسلمین ‘‘ نے قبول کی ہے۔ اس تنظیم کے مراکز مالی میں ہیں۔ لیکن حالیہ برسوں میں اس نے اپنے آپریشنز کو ہمسایہ ممالک تک پھیلایا ہے۔جہادی گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے ۷۰؍ فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بینن اور ٹوگو میں جہادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اسلامک سٹیٹ اور القاعدہ سے منسلک گروپ جنوب کی طرف پھیل رہے ہیں۔حکومتی ترجمانWilfried Leandre نے کہا کہ بینن جہادیوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔ کانگو حکومت اور ایم ۲۳گروپ کے درمیان جنگ بندی،روانڈا کے ساتھ امن معاہدہ کا امکان ۲۳؍اپریل کو کونگو حکومت اور ایم ۲۳گروپ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے کہ انہوں نے ملک کے مشرقی حصے میں لڑائی روکنے پر اتفاق کیا ہے اور وہ مستقل جنگ بندی پر کام کر رہے ہیں۔یہ غیر متوقع اعلان قطر کی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد آیا۔ دونوں فریقوں نے کہا کہ انہوں نے اس تنازعے میں ’’مستقل جنگ بندی ‘‘ تک پہنچنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ۲۰۲۱ء کے بعد سےاب تک چھ سے زیادہ جنگ بندیوں اور فائر بندیوں پر اتفاق کیا گیا ہے اور پھر وہ دوبارہ ناکام ہو گئی ہیں۔ اقوام متحدہ اور کئی مغربی حکومتوں کا کہنا ہے کہ ایم ۲۳ کو روانڈا کی حمایت حاصل ہے۔ روانڈا نے اس الزام کی بارہا تردید کی ہے۔ تاہم پچھلے ہفتے امریکی نمائندے نے روانڈا سےڈی آر کونگو کے علاقے سے نکل جانے کی اپیل کی۔جس کے بعد ایم ۲۳ گروپ بھی غیر متوقع طور پر جنگ بندی پر متفق ہو گیا۔اسی کے ساتھ امریکی دباؤ پر کانگو اور روانڈا نے امن معاہدے پراتفاق کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہےجس کی کارروائی ابھی جاری ہے۔امریکہ کا بنیادی مقصد معدنیات سے بھرپور اس علاقے میں بڑی امریکی سرمایہ کاری کے مواقع کو کھولنا ہے۔کانگو نے بھی امریکہ کو سیکیورٹی کے بدلے نایاب معدنیا ت کے معاہدے کی پیشکش کی ہے۔ امریکہ متعدد افریقی ممالک میں اپنے سفارتخانے بند کرنے پر غور کر رہا ہے سی این این کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ تقریباً ۳۰؍غیرملکی سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔ رپورٹ میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ امریکہ کے انسداد دہشتگردی سے متعلقہ صومالیہ اور عراق میں سفارتی مشنوں کے اثر و رسوخ کو کم کیا جائے۔نیز۱۰؍ سفارتخانوں اور ۱۷؍قونصل خانوں کو بند کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ افریقی ممالک میں لیسوتھو، جمہوریہ کانگو، وسطی افریقی جمہوریہ اور جنوبی سوڈان شامل ہیں۔قونصل خانوں میں جنوبی افریقہ کا ایک قونصل خانہ شامل ہے۔ان سفارت خانوں کے فرائض ہمسایہ ممالک میں قائم دفاتر سے پورےکیے جائیں گے۔ مالی، برکینا فاسو اور نائیجر نے درآمدی سامان پر ۰.۵ فیصد نیا ٹیکس عائد کرنے کا اعلان مغربی افریقی ممالک مالی، برکینا فاسو اور نائیجر نے درآمدی سامان پر ۰.۵؍فیصد نیا ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس سے قبل یہ ممالک (ECOWAS)اتحاد میں شامل تھے۔ تاہم ۲۰۲۳ء میں انہوں نے ایک نیا سیکیورٹی اتحاد قائم کرلیا اور مغربی افریقی ممالک کےمعاشی اتحاد سے باہر ہو گئے۔حکام کی طرف سے کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک میں باہر سے آنے والے تمام درآمدی سامان پریہ ٹیکس لاگو ہو گا تاہم انسانی امدادی اشیاء اس سے مستثنیٰ ہیں۔اس اقدام سے مغربی افریقہ میں آزادانہ تجارت کے معاہدے کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ (ECOWAS) نے فوجی بغاوتوں کے بعد ان ممالک پراقتصادی، سیاسی اور مالی پابندیاں عائد کیں تاکہ انہیں آئینی نظام کی طرف لوٹنے پر مجبور کیا جا سکے، لیکن اس کا اثر بہت کم ہوا۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: مکتوب مشرق بعید (اپریل ۲۰۲۵ء)