https://youtu.be/UXXhFdFM4mA مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۹؍اپریل ۲۰۲۵ء بروز منگل بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ) میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ تنویر اسلام صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری نذیر احمد دھنشہ صاحب مرحوم (لیّہ۔ حال سکنتھورپ۔ یوکے) کی نماز جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر مکرمہ تنویر اسلام صاحبہ اہلیہ مکرم چودھری نذیر احمد دھنشہ صاحب مرحوم (لیّہ۔ حال سکنتھورپ۔ یوکے) 25؍اپریل 2025ء کو 92 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ صوم وصلوٰۃ کی پابند، نیک، مخلص اور باوفا خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ گہرا عقیدت کا تعلق تھا۔ ہمیشہ بچوں کو بھی خلافت کی اطاعت کی تلقین کرتی تھیں۔ آپ نے صدر لجنہ اماءاللہ محمد آباد تھر پار کر سندھ کے علاوہ ربوہ میں اپنے محلہ میں مختلف حیثیتوں سے خدمت کی توفیق پائی۔ گذشتہ دس سال سے سکنتھورپ میں رہائش پذیر تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرم چودھری اشتیاق احمد صاحب ابن مکرم چودھری عنایت اللہ صاحب (حلقہ شاہ رکن عالم کالونی ملتان شہر) 29؍مارچ 2025ء کو 91 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا حضرت مولوی عبد الکریم صاحب انبالوی رضی اللہ عنہ کے ذریعہ آئی جنہوں نے 1903ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دست مبارک پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ مرحوم نے ابتدائی تعلیم سمندری ہائی سکول سے حاصل کی اور 1954ء میں محکمہ جیل خانہ جات میں ملازمت کا آغاز کیا۔ 1986ء میں اسسٹنٹ سپر نٹنڈنٹ کے عہدے پر ترقی ہوئی اور یہ ذمہ داری در حقیقت اسیران راہِ مولا کی خدمت کے لیے خدائی تقدیر ثابت ہوئی۔ ملتان اور خاص طور پر ساہیوال کے اسیر ان کی بے لوث خدمت کی توفیق پائی۔ اسیر ان کے لیے کھانے بھجوانا، آرام کا خیال رکھنا، حتٰی کہ ان کی تعلیمی معاونت کا بھی خیال رکھتے تھے۔ اسیر ان کی خدمت پر آپ کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی طرف سے خوشنودی کے خطوط بھی موصول ہوتے رہے۔ 1992ء میں 34 سالہ سروس کے بعد ریٹائر منٹ لی، اور شاہ رکن عالم کالونی ملتان شہر میں نائب صدر و سیکرٹری مال کے طور پر ایک لمبا عرصہ خدمت کی توفیق پائی۔ تہجدگزار، دعا گو اور تقویٰ شعار شخصیت کے حامل تھے۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ جبکہ آپ کی ایک بیٹی آپ کی وفات سے کچھ روز قبل وفات پاگئی تھیں اور ان کا جنازہ بھی آج کے جنازوںمیں شامل ہے۔ مرحوم کے ایک بیٹے مکرم محمد احمد صاحب …خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔آپ کے چھوٹے بھائی مکرم چودھری ظہور احمد صاحب لمبا عرصہ امیر جماعت جھنگ رہ چکے ہیں اور آجکل یوکے میں مقیم ہیں۔ ۲۔مکرمہ عزیزہ بشریٰ صاحبہ اہلیہ سیف اللہ خالد صاحب (ملتان) 11؍مارچ 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ وفات سے قبل آپ ایک مقامی سکول میں بطور پرنسپل کے کام کر رہی تھیں۔ آپ کے نانا مکرم عبد اللہ ایرانی صاحب حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے کلاس فیلو اور دوستوں میں سے تھے۔ پارٹیشن کے بعد آپ کی والدہ کی تربیت حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ارشاد پر حضرت ام وسیم نے کی جو ان کی بیٹی میں بھی بہت نمایاں نظر آتی تھی۔ مرحومہ نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر اسیر ان ساہیوال کی بہت خدمت کی توفیق پائی۔ آپ صو م و صلوٰۃ کی پابند،دعا گو، نیک اور خلافت کی عاشق خاتون تھیں۔بڑھ چڑھ کر مالی قربانی کرنے والی تھیں۔ آپ جاب کے ساتھ ساتھ تمام عمر لجنہ کی مختلف ذمہ داریاں بھی بڑی خوش اسلوبی سے ادا کرتی رہیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں شوہر کے علاوہ دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔آپ کے بڑے بیٹے …قائد علاقہ ملتان ہیں اور دوسرے بیٹے بلال بن سیف صاحب یوکے میں مقیم ہیں۔آپ مکرم عامر احمد طارق صاحب …کی خوش دامن تھیں۔ ۳۔مکرمہ امۃالوحید خورشید صاحبہ اہلیہ مکرم صفی الرحمٰن خورشید صاحب (ربوہ) 18؍مارچ 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پا گئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مرزا برکت علی صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی نواسی تھیں۔ آپ کی شادی 1978ء میں مکرم صفی الرحمٰن خورشید صاحب (واقف زندگی) سے ہوئی اور شادی کے بعد نائیجیریا چلی گئیں۔ جہاں تقریباً گیارہ سال تک خدمت دین میں مصروف رہیں۔ لوکل خواتین سے محبت اور مقامی زبان سے واقفیت کی بنا پر بہت مقبول ہوئیں۔ آپ نے بچوں کو قرآن اور نماز سکھائی اور آپ کی تبلیغ کے ذریعہ ایک فیملی احمدیت میں شامل ہوئی۔ پاکستان واپسی پر آپ نے قادیان کا سفر کیا اور لگاتار کئی سال ڈیوٹی دیتی رہیں۔ لاہور میں بطور سیکرٹری ناصرات خدمت کی اور 2000ء میں صدر لجنہ اماء اللہ ربوہ نے آپ کو سیکرٹری تحریک جدید و وقف جدید مقرر کیا۔ یہ خدمت آپ نے 2018ء تک بخوبی انجام دی۔ لجنہ اماء اللہ ربوہ میں اصلاحی کمیٹی کی رکن بھی رہیں۔ مسجد اقصیٰ میں سیکیورٹی کی نگران بھی تھیں اور مختلف تربیتی سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کرتی رہیں۔آپ بچوں سے بے پناہ محبت کرتی تھیں اور ایک بچی کو گود لے کر اس کی تعلیم و تربیت اور شادی کا بھی انتظام کیا۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں چار بہنیں اور دو بھائی شامل ہیں۔ ۴۔مکرم مسعود احمد طاہر صاحب ابن مکرم محمد شفیع صاحب (چک نمبر 96 گ ب صریح، تحصیل جڑانوالہ، ضلع فیصل آباد ) 18؍دسمبر 2024ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے دادا حضرت حکیم روشن دین صاحب رضی اللہ عنہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔ جنہوں نے 1903ء میں بیعت کی اور 1904ء میں دستی بیعت کی سعادت حاصل کی۔ آپ کے خاندان نے ہجرت کرکے چک 96 گ ب میں قیام کیا اور علاقہ میں آپ کا گھر احمدیت کا مرکز بنا رہا۔ مرحوم نے ابتدائی تعلیم مقامی گاؤں سے حاصل کی اور بی ایڈ، ایم اے سیاسیات اور ایم ایڈ کی ڈگریاں فیصل آباد سے حاصل کیں۔ 1986ء میں بطور استاد ملازمت کا آغاز کیا اور اپریل 2023ء میں سینئر استاد کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ دوران ملازمت نو ماہ تک قائمقام پرنسپل بھی رہے لیکن جماعتی مخالفت کے سبب مستقل پرنسپل بننے سے معذرت کی۔ مرحوم نے مقامی سطح پر سیکرٹری تعلیم، سیکرٹری مال، صدر جماعت، نائب صدر کے علاوہ زعیم اعلیٰ انصار اللہ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ 2023ء میں آپ کی قیادت میں مجلس انصار اللہ 96 گ ب نے پاکستان بھر میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔آپ تہجد گزار، صوم و صلوٰۃ کے پابند، مہمان نواز اور دعوت الی اللہ کے شیدائی تھے۔ خلافت سے بے پناہ محبت اور اخلاص کا تعلق تھا۔ مالی قربانی میں نمایاں تھے۔ مقامی قبرستان کی چار دیواری کے لیے ایک لاکھ روپے کا عطیہ پیش کیا۔ غریبوں کا بہت خیال رکھتے۔ علمی، ادبی، اور سیاسی علم میں مہارت رکھتے تھے اور جماعتی پروگراموں میں مدلل تقاریرکیا کرتے تھے۔ آپ کوکئی بیعتیں کروانے کی بھی توفیق ملی۔ مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں اہلیہ، چار بیٹے، چار بھائی اور چار بہنیں شامل ہیں۔آپ کی اہلیہ مقامی ناصر elementary سکول میں پرنسپل ہیں اور بیٹے … مربی سلسلہ کے طور پر خدمت بجا لا رہے ہیں۔ ۵۔مکرم مصطفیٰ کامل جامع صاحب (آف مصر۔ حال سویڈن) 14؍اپریل 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم نے 1975ء میں ایک خواب کی بنا پر بیعت کی جس میں انہیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زیارت کروائی گئی تھی۔ آپ خاندان میں اکیلے ہی احمدی تھے۔ سویڈن کے مشنری انچارج صاحب کا کہنا ہے کہ انہیں جب بھی ملنے جاتا تو ہمیشہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے علم کلام میں سے کچھ اچھوتی بات پیش کر کے ایسے محظوظ ہوتے تھے کہ اس کی لذت ان کے چہرے سے عیاں ہوتی تھی۔ خصوصاً تفسیر کے نئے نئے نکتے نکال کر سنایا کرتے تھے۔ بعض دفعہ کسی تحریر کو پڑھتے ہی فون کال کرتے اور آدھ پون گھنٹے تک اس پہ تبصرہ کر کے خوش ہوتےرہتے تھے۔اپنے سفر قادیان اور ربوہ کا بھی تفصیل سے ذکر کیا کرتے تھے۔ جب بیت الدعا میں پہلی مرتبہ داخل ہونے لگے اور سامنے اس تحریر پر نظر پڑی مَنْ دَخَلَ كَانَ آمِناً تو بہت حیران اور جذباتی ہوگئے اور بتایا کہ یہ کمرہ اور یہ جگہ مجھے بالکل اسی طرح خواب میں پہلے سے دکھائی گئی ہے۔آپ پیشہ کے اعتبار سے وکیل تھے۔ 1980ء میں وصیت کے نظام میں شمولت کی سعادت پائی اور چندوں کی ادائیگی میں بہت باقاعدہ تھے۔ خلافت کے ساتھ ایک خاص اخلاص کا جذباتی تعلق رکھتے تھے۔مہمان نوازی ان کا ایک خاص وصف تھا۔ جب بھی کوئی ان سے ملنے ان کے گھر جاتا تو بیماری کے باوجود بہت محبت سے تواضح کیا کرتے تھے۔ آپ کی اہلیہ اور بچوں نے گو کہ بیعت نہیں کی تاہم وہ احمدیوں کے ساتھ ہمیشہ بہت عزت کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ ۶۔مکرم چودھری عزیز احمد صاحب ابن مکرم غوث محمد صاحب (الطاف پارک لاہور) 5؍نومبر2024ء کو 80سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم کے والد نے 1932ء میں خود تحقیق کر کے احمدیت قبول کی تھی۔ مرحوم صوم و صلوٰۃ کے پابند، خدمت کے جذبہ سے سرشار، چندہ جات میں باقاعدہ، مہمان نواز، ہمدرد، نیک اورمخلص انسان تھے۔ لوکل جماعت میں سیکرٹری زراعت کے طور پر خدمت کی توفیق ملی۔ خلافت کے ساتھ خاص عقیدت کا تعلق تھا۔ پسماندگان میں دو بیٹے، 4 پوتے اور 2 پوتیاں شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین ٭…٭…٭