https://youtu.be/u9GbU4yNfeY خدا تعالیٰ سے کامل تعلق پیدا کرنے والے اُس شخص سے مشابہت رکھتے ہیں جو اوّل دور سے آگ کی روشنی دیکھے اور پھر اُس سے نزدیک ہو جائے یہاں تک کہ اُس آگ میں اپنے تئیں داخل کر دے اور تمام جسم جل جائے اور صرف آگ ہی باقی رہ جائے۔اسی طرح کامل تعلق والا دن بدن خدا تعالیٰ کے نزدیک ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ محبتِ الٰہی کی آگ میں تمام وجود اُس کا پڑجاتا ہے اور شعلۂ نور سے قالب نفسانی جل کر خاک ہو جاتا ہے اور اُس کی جگہ آگ لے لیتی ہے یہ انتہا اس مبارک محبت کا ہے جو خدا سے ہوتی ہے۔یہ امر کہ خدا تعالیٰ سے کسی کا کامل تعلق، اس کی بڑی علامت یہ ہے کہ صفات الٰہیہ اُس میں پیدا ہو جاتی ہیں اور بشریت کے رذائل شعلۂنور سے جل کر ایک نئی ہستی پیدا ہوتی ہے اور ایک نئی زندگی نمودار ہوتی ہے جو پہلی زندگی سے بالکل مغائر ہوتی ہے …اِسی طرح اُس کی پیشانی کو ایک نُور عطا کیاجاتا ہے جو بجز عُشّاقِ الٰہی کے اور کسی کو نہیں دیا جاتا۔اور بعض خاص وقتوں میں وہ نُور ایسا چمکتا ہے کہ ایک کافر بھی اُس کو محسوس کر سکتا ہے بالخصوص ایسی حالت میں جبکہ وہ لوگ ستائے جاتے اورنصرت الٰہی حاصل کرنے کے لئے خدا تعالیٰ کی طرف توجہ کرتے ہیں۔پس وہ اقبال علی اللہ کا وقت ان کے لئے ایک خاص وقت ہوتا ہے اور خدا کا نور ان کی پیشانی میں اپنا جلوہ ظاہر کرتا ہے۔ ایسا ہی اُن کے ہاتھوں میں اور پیروں میں اور تمام بدن میں ایک برکت دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اُن کا پہنا ہوا کپڑا بھی متبرک ہو جاتا ہےاور اکثر اوقات کسی شخص کو چھونا یا اُس کو ہاتھ لگانااُس کے امراض روحانی یا جسمانی کے ازالہ کا موجب ٹھیرتا ہے۔ اِسی طرح اُن کے رہنے کے مکانات میں بھی خدائے عزّوجلّ ایک برکت رکھ دیتا ہے وہ مکان بلاؤں سے محفوظ رہتا ہے خدا کے فرشتے اُس کی حفاظت کرتے ہیں۔ اِسی طرح اُن کے شہریا گانؤں میں بھی ایک برکت اور خصوصیت دی جاتی ہے۔اِسی طرح اُس خاک کو بھی کچھ برکت دی جاتی ہے جس پراُن کا قدم پڑتا ہے۔ اِسی طرح اِس درجہ کے لوگوں کی تمام خواہشیں بھی اکثر اوقات پیشگوئی کا رنگ پیدا کر لیتی ہیں یعنی جب کسی چیز کے کھانے یا پینے یا پہننے یا دیکھنے کی بشدّت اُن کے اندر خواہش پیدا ہوتی ہے تو وہ خواہش ہی پیشگوئی کی صورت پکڑ لیتی ہے اور جب قبل از وقت اضطرار کے ساتھ اُن کے دل میں ایک خواہش پیدا ہوتی ہے تو وہ چیز میسر آجاتی ہے۔ اِسی طرح اُن کی رضامندی اور ناراضگی بھی پیشگوئی کا رنگ اپنے اندر رکھتی ہے پس جِس شخص پر وہ شدّت سے راضی اور خوش ہوتے ہیں اس کے آئندہ اقبال کے لئے یہ بشارت ہوتی ہے اور جس پر وہ بشدّت ناراض ہوتے ہیں اُس کے آئندہ ادبار اور تباہی پر دلیل ہوتی ہے کیونکہ بباعث فنافی اللہ ہونے کے وہ سرائے حق میں ہوتے ہیں اور اُن کی رضا اور غضب خدا کا رضا اور غضب ہوتا ہے اور نفس کی تحریک سے نہیں بلکہ خدا کی طرف سے یہ حالات اُن میں پیدا ہوتے ہیں۔ (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد۲۲صفحہ۱۶ تا ۱۹) مزید پڑھیں: حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت کے تقاضے