https://youtu.be/6mIzS85jlRI ڈاکٹر صاحب کو انتہا پسند عناصر کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔جس کی بنا پر ملازمت کی جگہ بدلنی پڑی۔ احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز تحریر و تقریر کرنے والے عناصر کی فوری گرفت ضروری ہے ۔: ترجمان جماعت احمدیہ چناب نگر :( پریس ریلیز ) تھانہ ساجد شہید سرگودھا کی حدود میں معروف احمدی ڈاکٹر شیخ محمد محمود کو فاطمہ ہسپتال میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ ابتدائی تفصیلات کے مطابق معروف ماہر امراض معدہ و جگر ڈاکٹر شیخ محمد محمود مورخہ ۱۶؍مئی کو دوپہر اڑھائی بجے اپنے معمول کے مطابق مریضوں کو دیکھنے فاطمہ ہسپتال پہنچے۔ وہ ہسپتال کے اندر گیلری میں اپنے کلینک کی طرف جا رہے تھے کہ پہلے سے تاک میں موجود نامعلوم قاتل نے ان پر عقب سے فائرنگ کر دی اور موقع سے پستول لہراتا ہوا فرار ہو گیا۔ ڈاکٹر شیخ محمد محمود کو دو گولیاں لگیں ۔انہیں فوری طور پر سول ہسپتال سرگودھا منتقل کیا گیا مگر وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے۔ وہ انتہائی نافع الناس وجود تھے اور ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ ان کی عمر 58 سال تھی۔ ان کے پس ماندگان میں والدہ کے علاوہ، اہلیہ ، 2بیٹیاں اور 2بیٹے شامل ہیں۔ جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان عامر محمود نے ڈاکٹر شیخ محمد محمود کے وحشیانہ قتل پر دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے شدید مذمت کی اور کہا کہ ڈاکٹر شیخ محمد محمودصاحب ایک معروف احمدی تھے اور ان کو احمدی ہونے کی بنا پر دھمکیاں ملتی رہیں۔ ان کے احمدی ہونے کی وجہ سے مذہبی بنیادوں پر ان کی مخالفت کی جاتی رہی جس کے نتیجے میں انہیں ہسپتال بدلنا پڑا۔ ترجمان نے کہا کہ گذشتہ ایک ماہ میں یہ تیسرے احمدی ہیں جن کو ہدف بنا کر قتل کیا گیا ہے۔ عقیدے کے اختلاف کی بنا پر احمدیوں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ میں یکدم تیزی منظم لہر کا پتہ دے رہی ہے۔ جس سے احمدیوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے۔ جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری توجہ دینے اور موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ترجمان کے مطابق دیگر علاقوں کی طرح سرگودھا میں بھی گذشتہ کچھ عرصہ سے مذہبی انتہا پسند عناصر احمدیوں کے خلاف متحرک ہیں۔ احمدیوں کو جمعہ اور دیگر عبادات سے روکنے کے لئے بے بنیاد مقدمات کا اندراج اور نفرت انگیز تقاریر کی جا رہی ہیں۔ احمدیوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں مسلسل اضافہ قابل مذمت ہے۔ اعلیٰ حکام کو ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے مجرمان کو قانون کے مطابق کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔###