https://youtu.be/Wxj-mVMcUrY?si=1vuJt48KhiJzUOaO&t=2523 کچھ بچے بائیں ہاتھ سے کیوں لکھتے ہیں؟ پیارے بچو! محققین کے مطابق دنیا میں ہر 10میں سے ایک شخص بائیں ہاتھ سے کام کرتا ہے۔یعنی وہ لکھائی، برتن دھونا، قینچی سے کاٹنا یا پینٹ برش چلانا، سب کچھ بائیں ہاتھ سے کرتے ہیں۔بچو! کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کی بہت سی مشہور شخصیات بھی بائیں ہاتھ سے لکھتی تھیں؟ ذرا ان ناموں پر غور کریں: سابق امریکی صدر براک اوباما سمیت 8 امریکی صدور، البرٹ آئن سٹائن، مارک ٹوئن، میری کیوری، نیکولا ٹیسلا، ارسطو، برطانیہ کے شہزادہ ولیم، مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اور فیس بک کے بانی مارک زکربرگ بھی بائیں ہاتھ سے لکھنے والوں میں شامل تھے۔واہ! یہ تو سب بہت ہی ذہین اور کامیاب لوگ ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمارے دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں اور ان دونوں حصوں کا مختلف کاموں پر اثر ہوتا ہے۔کچھ بچوں کا دماغ اس طرح ترتیب پاتا ہے کہ بایاں ہاتھ زیادہ تیز اور ماہر بن جاتا ہے۔اور یہ بات ہماری جینز یعنی جسم کی اندرونی ترتیب سے بھی جڑی ہوتی ہے، اس لیے یہ موروثی بھی ہو سکتی ہے۔ پیارے بچو! ایک آٹھ سالہ بچی نے حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں اس حوالے سے راہنمائی کی درخواست کی تو اس پر حضور انور نے بے حد محبت اور شفقت سے جواب دیتے ہوئے فرمایا: ’’اگر آپ بایاں ہاتھ استعمال کرتی ہو تو کوئی بات نہیں۔بہت سے لوگ بایاں ہاتھ استعمال کرتے ہیں۔لیکن اس بات کی عادت ڈالو کہ کھانا کھاتے وقت دایاں ہاتھ استعمال کرنا ہے۔چونکہ آپ بایاں ہاتھ استعمال کرتی ہو تو ظاہر ہے کہ لکھنے کے لیے بھی وہی استعمال کرو گی، لیکن کھانے کے لیے دایاں ہاتھ ضرور استعمال کرو۔اگر کچھ عرصہ کوشش کرو تو اللہ تعالیٰ بھی مدد کرے گا۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس طرح بنایا ہے، اس عادت کو چھوڑنا مشکل ہے، لیکن کھانے کے آداب کا خیال ضرور رکھو۔‘‘(الفضل انٹرنیشنل 4؍جولائی 2024ء) پیارے بچو! اگر آپ بھی بائیں ہاتھ سے کام کرنے والوں میں سے ہیں اور کبھی قینچی یا دراز کھولنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں تو پریشان مت ہوں۔آپ کے دماغ میں چیزوں کو یاد رکھنے، نیا سوچنے اور مشاہدہ کرنے کی خاص طاقت ہو سکتی ہے۔اچھی خبر یہ ہے کہ سائنس بھی مانتی ہے کہ بائیں ہاتھ والے بچے اکثر زیادہ تخلیقی اور ذہین ہوتے ہیں۔اسی لیے تو ان بچوں کو خاص سمجھا جاتا ہے اور دنیا میں ان کی کامیابیوں کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ تو پیارے بچو! آج ہم نے سیکھا کہ بائیں ہاتھ سے لکھنا کوئی کمزوری نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کا خاص انداز ہے۔بس ہمیں یہ یاد رکھنا ہے کہ کھانے کے آداب کا خیال رکھیں اور دایاں ہاتھ استعمال کریں۔اور اگر ہمارے اردگرد کوئی بچہ بائیں ہاتھ سے کام کرتا ہو تو اسے سراہیں، اس کا حوصلہ بڑھائیں۔آپ کو وہ حدیث تو یاد ہے نا: نیکی پر آگاہ کرنے والا، نیکی کرنے والے کی طرح ہوتا ہے۔ تو بچو آپ کو آج کا سوال اور اس کا جواب کیسا لگا؟ ان شاءاللہ اگلے سوال اور اس کے جواب کے ساتھ پھر حاضر ہوں گا۔آپ کا بھائی۔خلیق احمد شرجیل(جرمنی)