https://youtu.be/Wxj-mVMcUrY?si=9ZftsgLf_skqGwb5&t=1994 احمد نے دروازہ بندکیااور دادی جان کے پاس آکر کہا: صدر صاحب کی جانب سے اعلان تھا کہ 27؍مئی کو مغرب و عشاء کے بعد جلسہ یومِ خلافت ہوگا۔ گڑیا اور محمود نیم کے درخت کے نیچے دادی جان کے پاس ہی آنگن میں کھیل رہے تھے۔دادی جان نےموبائل پر لگی نظم کو بند کر کے مسکراتے ہوئے کہا، جزاکم اللہ اطلاع دینے کے لیے۔آپ نے ان سے پانی کا پوچھا تھا؟ جی پوچھا تھا لیکن انہوں نے اپنی بوتل دکھا کر کہا تھا کہ ان کے پاس پانی ہے۔احمد بولا دادی جان! محمود نے کھیلتے کھیلتے سوال کیا، 27 مئی کو یوم خلافت منایا جاتا ہے۔یہ دن اتنا خاص کیوں ہے؟ دادی جان نے بچوں کو پاس بلایا اور کہا، بیٹا، 27؍مئی وہ دن ہے جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے وصال کے اگلے دن اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدے کے مطابق خلافت کا بابرکت نظام قائم فرمایا۔یہ دن جماعت احمدیہ کی تاریخ میں روشنی کا نیا سورج لے کر آیا۔ کیا اللہ تعالیٰ نے خلافت کا وعدہ کیا تھا؟ گڑیا نے دلچسپی سے پوچھا۔ جی ہاں، دادی جان نے قرآنِ کریم کی آیت استخلاف پڑھ کر کہا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ ایمان لانے والوں کو زمین میں خلافت عطا کرے گا۔ محمود نے پوچھا، کیا حضرت محمد ﷺ کے بعد بھی خلافت آئی تھی؟ دادی جان نے سر ہلاتے ہوئے کہا، ہاں بیٹا، آنحضرت ﷺ کے بعد خلافتِ راشدہ کا دور آیاتھا۔پھر ایک طویل زمانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ خلافت علی منہاج النبوۃ کو دوبارہ قائم فرمایا۔ دادی جان، کیا خلیفہ وقت کو بھی اللہ تعالیٰ کی نصرت ملتی ہے؟ احمد نے سوال کیا۔ بالکل! دادی جان نے فخر سے کہا، حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ سے لے کر آج کے ہمارے پیارے خلیفہ حضرت مرزا مسرور احمد ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تک، ہر خلیفہ نے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سےجماعت کو علم، روحانیت، امن، تعلیم اور خدمتِ انسانیت کے میدانوں میں ترقی دی۔ گڑیا نے کہا، مجھے یاد ہے کہ جلسہ یوکے پر حضور ہر سال کی ترقیات کا ذکر فرماتے ہیں۔ دادی جان نے کہا، یہی تو خلافت کا حسن ہے، دادی جان نے مزید کہا، خلیفہ وقت کا دل پوری جماعت کے لیے دھڑکتا ہے۔وہ ہر احمدی کے لیے دعا کرتا ہے، چاہے وہ کسی بھی ملک میں ہو۔ اور ہم خلافت سے محبت کیسے کر سکتے ہیں؟ محمود نے سنجیدگی سے پوچھا۔ دادی جان نے نرمی سے سمجھایا، محبت کا مطلب صرف کہنا نہیں بلکہ، عمل کرنا ہے۔خلیفہ وقت کی بات غور سے سنو، خطبات جمعہ کو سُننامعمول بناؤ، ایم ٹی اے کے ذریعہ اُن سے جُڑے رہو، اور اُن کی ہر بات پر عمل کرو۔ اور دعا بھی کریں؟ گڑیا نے معصومیت سے پوچھا۔ جی ہاں بیٹا، دادی جان نے کہا، روزانہ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ خلافتِ احمدیہ کو قیامت تک قائم رکھے، اور ہم ہمیشہ خلیفہ وقت کے سچے فرمانبردار رہیں۔گیمبیا میں ایک موٹر مکینک سامبا صاحب نے ایم ٹی اے پر حضور کا کوئی خطبہ دیکھا تو یہ سن کے کہنے لگے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس شخص کو خدا تعالیٰ کی حمایت حاصل ہے۔پھر انہوں نے اپنے خاندان کے چودہ افراد سمیت بیعت کر لی۔ان کے کاروبار میں کمی تھی تو اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا۔تو وہ کہنے لگے کہ یہ سب کچھ احمدیت کی وجہ سے ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ احمدیت اندھیروں کے لیے ایک روشن سورج کی مانند ہے۔ محمود بولا، اور بھی کوئی واقعہ سنائیں۔ کیوںنہیں، دادی جان بولیں، برکینا فاسو میں ایک جگہ کافی تبلیغ کی گئی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔معلم صاحب کہتے ہیں، انہوں نے چند لوگوں کو کہا کہ آپ جب شہر آئیں تو میرے گھر ضرور آنا۔چنانچہ کچھ دنوں بعد ان میں سے ایک آدمی بون (Bone) صاحب ہمارے گھر آئے تو انہیں ایم ٹی اے کے سامنے بٹھا دیا۔تھوڑی دیر بعد جب انہوں نے ایم ٹی اے پر حضور انور ایدہ اللہ کا چہرہ مبارک دیکھا تو کہنے لگے کہ اس شخص کو تو میں پہلے ہی خواب میں دیکھ چکا ہوں۔چنانچہ وہ اسی وقت احمدیت میں داخل ہو گئے۔اور واپس جا کر اپنے گاؤں والوں کو بتایا تو گاؤں کے کافی اَور لوگوں نے احمدیت قبول کر لی۔اب خدا کے فضل سے اس گاؤں میں ایک مضبوط جماعت قائم ہو چکی ہے۔ پھر مالی میں ایک شخص احمدیہ ریڈیو تشریف لائے اور کہا کہ میں بیعت کرنا چاہتا ہوں۔احمدیت کی وجہ سے آج میں جہنم کی آگ سے بچ رہا ہوں۔کہتے ہیں میں نے ان سے پوچھا کہ وجہ کیا ہے؟ تو کہنے لگے۔بعض علماء نےان کو نماز کے متعلق کہا کہ اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے اس لیے انہوں نے بھی نماز پڑھنا ترک کر دی تھی۔مگر ریڈیو احمدیہ پر خلیفہ کا خطبہ جس میں انہوں نے نماز کی اہمیت کا بتایا اس کا مجھ پر بہت گہرا اثر ہوا ہے۔اس کے بعد نماز ترک کرنا میں جہنم میں جانا خیال کرتا ہوں۔پس آج سے میں احمدی ہوں اور کبھی بھی نماز نہیں چھوڑوں گا۔ احمد نے پرجوش ہو کر کہا، دادی جان میں بھی حضور سے محبت کرتا ہوں۔لیکن میں حضور کو بتاؤں کیسے؟ گڑیا بولی، بھول گئے ہو کیا؟ حضور کو خط لکھ کر۔ محمود، دادی جان کیا آپ میرا خط لکھ دیں گی؟ دادی جان کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں۔شاباش میرے بچو! خلافت سے محبت اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے۔اللہ کرے کہ تم ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہو۔گڑیا بیٹا جائیں اور قلم، خط والا کاغذ اورگتا لے آئیں۔