https://youtu.be/zLq9OEui4UI حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نےخطبہ جمعہ فرمودہ ۱۱؍اپریل ۲۰۲۵ء میں غزوہ ذات الرقاع کا ذکر فرمایا۔خطبہ میں مذکور مقامات کا مختصر تعارف پیش ہے۔۷ ہجری میں رسول اللہﷺ غطفان کے دو قبائل بنوانمار اوربنوثعلبہ کی سرکوبی کے لئے نجد کی طرف نکلے۔ اطم صرار وادی الشقرۃ: نجد کی طرف روانہ ہوتے ہوئے رسول اللہﷺ سب سے پہلے وادی الشقرۃ پہنچے۔وادی الشقرۃ مدینہ سے مشرقی جانب تقریبا ۸۷ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں موجود پہاڑوں کےسرخ و سفید رنگ کی وجہ سے اس کو الشقرۃ کہا جاتا ہے۔قدیم زمانے کی تقسیم کے مطابق الشقرۃ نجد اور حجاز کی حد تھی۔ اس کے مشرقی جانب حصہ کو نجد میں شامل کرتے تھے اور مغربی حصہ کو حجاز میں شمار کرتے ہیں۔ ذات الرقاع نخل؍ذات الرقاع: وادی الشقرۃ میں دشمن کو موجود نہ پا کر آپ ﷺ نخل مقام پر آ گئے۔نخل مقام محافظہ الحناکیہ میں شامل ہے اورالنخیل کے نام سے موسوم ہے۔ مدینہ سے اس کا فاصلہ ۱۳۰کلومیٹر ہے۔ النخیل کے قریب ہی ایک مقام ذات الرقاع موجود ہے۔ ممکنہ طور پر رسول اللہﷺ اس مقام تک تشریف لائے تھے۔تاہم دشمن سے دُو بدُو جنگ پیش نہیں آئی۔ صرار: یہ جگہ حرّۃ واقم میں مدینہ کی مشرقی جانب مسجد نبوی سے ۵کلومیٹر دور ہے۔یہاں ایک کنواں بھی موجود تھا۔موجود ہ نقشے میں یہ جگہ العریض کے علاقہ میں أطم صرار کے نام سے موسوم ہےاور بطور آثار قدیمہ محفوظ ہے۔ غزوہ سے واپسی پر رسول اللہﷺ نے یہاں کچھ دیر قیام فرمایا۔ یہاں حضرت عمرؓ سے منسوب ایک معروف واقعہ بھی پیش آیا۔ جس میں آپ ؓنے اپنے دور خلافت میں ایک غریب عورت اور اس کے بچوں کو بھوک سے بے حال پایا تو آپ ؓنے خود بیت المال سے آٹا اور کھانے کاسامان اٹھا کر انہیں لا کر دیا۔ ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: اپنے بچوں کو خلیفۂ وقت کے خطبات سنوانا اور سمجھانا وقت کی اہم ضرورت