مردوں کے رویّے اور ان کو نصائح مردوں کے نامناسب رویوں کی نشاندہی کرتے ہوئے حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنے ایک خطبہ جمعہ میں ارشاد فرماتے ہیں:بعض ایسی شکایات بھی آتی ہیں کہ ایک شخص گھر میں کرسی پہ بیٹھا اخبار پڑھ رہا ہے، پیاس لگی تو بیوی کو آواز دی کہ فریج میں سے پانی یا جوس نکال کر مجھے پلا دو۔ حالانکہ قریب ہی فریج پڑا ہوا ہے خود نکال کر پی سکتے ہیں اور اگر بیوی بیچاری اپنے کام کی وجہ سے یا مصروفیت کی وجہ سے یا کسی وجہ سے لیٹ ہو گئی تو پھر اس پر گرجنا، برسنا شروع کر دیا۔ تو ایک طرف تو یہ دعویٰ ہے کہ ہمیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہے اور دوسری طرف عمل کیا ہے، ادنیٰ سے اخلاق کا بھی مظاہرہ نہیں کرتےاور کئی ایسی مثالیں آتی ہیں جو پوچھو تو جواب ہوتا ہے کہ ہمیں تو قرآن میں اجازت ہے عورت کو سرزنش کرنے کی۔ تو واضح ہو کہ قرآن میں اس طرح کی کوئی ایسی اجازت نہیں ہے۔ اس طرح آپ اپنی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے قرآن کو بدنام نہ کریں۔ گھریلو زندگی کے بارے میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی گواہی یہ ہے کہ نبی کریمﷺ تمام لوگوں سے زیادہ نرم خو تھے اور سب سے زیادہ کریم، عام آدمیوں کی طرح بلا تکلف گھر میں رہنے والے، آپ نے کبھی تیوری نہیں چڑھائی، ہمیشہ مسکراتے رہتے تھے۔ نیز آپ ؓفرماتی ہیں کہ اپنی ساری زندگی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنی بیوی پر ہاتھ اٹھا یا نہ کبھی خادم کو مارا۔ خادم کو بھی کبھی کچھ نہیں کہا۔ (شمائل ترمذی باب ما جاء فی خلق رسول اللہﷺ) (خطبہ جمعہ فرمودہ ۲؍جولائی ۲۰۰۴ء بمقام انٹرنیشنل سنٹر، مسی ساگا، کینیڈا۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۱۶؍جولائی ۲۰۰۴ء) (ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ ۱۷۷-۱۷۸) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: اپنے بچوں کو خلیفۂ وقت کے خطبات سنوانا اور سمجھانا وقت کی اہم ضرورت