حقیقت میں کوئی قوم اور جماعت طیار نہیں ہو سکتی جب تک اس میں اپنے امام کی اطاعت اور اتباع کے واسطے اس قسم کا جوش اور اخلاص اور وفا کا مادہ نہ ہو۔حضرت مسیح علیہ السلام کو جو مشکلات اور مصائب اٹھانے پڑے ۔ ان کے عوارض اور اسباب میں سے جماعت کی کمزوری اور بےدلی بھی تھی۔چنانچہ جب ان کو گرفتار کیا گیا تو پطرس جیسے اعظم الحواریین نے اپنے آقا اور مرشد کے سامنے انکا ر کر دیا اور نہ صرف انکار کیا بلکہ تین مرتبہ لعنت بھی بھیج دی اور اکثر ان کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔اس کے برخلاف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہؓ نے وہ صدق و وفا کا نمونہ دکھایاجس کی نظیر دنیا کی تاریخ میں نہیں مل سکتی۔انہوں نے آپ کی خاطر ہر قسم کا دکھ اٹھانا سہل سمجھایہاں تک کہ عزیز وطن چھوڑ دیا اپنے املاک و اسباب اور احباب سے الگ ہو گئے اور بالآخر آپؐ کی خاطر جان تک دینے سے تامل اور افسوس نہیں کیا۔یہی صدق اور وفا تھی جس نے ان کو آخر کا ر بامراد کیا۔اسی طرح میں اب دیکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے میری جماعت کو بھی اس کی قدر اور مرتبہ کے موافق ایک جوش بخشا ہے اور وہ وفا داری اورصدق کا نمونہ دکھاتے ہیں۔ (ملفوظات جلد۱ صفحہ۳۰۷، ایڈیشن۲۰۲۲ء) مزید پڑھیں: بین المذاہب احترام اور صلح کی قرآنی بنیاد