امریکہ کی جانب سے ۶۰؍ممالک پر درآمدی ٹیرف نافذکردیا گیا امریکہ نے دنیا کے ۶۰؍مختلف ممالک پر درآمدی ٹیرف نافذ کردیا ہے۔ جس میں سب سے زیادہ ٹیرف چین پر لگایا گیا ہے۔ چین سے درآمد ہونے والی تمام اشیاء پر مجموعی طور پر ۱۴۵؍فیصد تک کے ٹیرف عائد کیے گئے ہیں۔ یہ ٹیرف مختلف مراحل میں نافذ کیے گئے، جن میں ’’فینٹانائل ٹیرف‘‘ اور ’’ریسیپروکل ٹیرف‘‘شامل ہیں۔ ابتدائی ٹیرف: ۴؍فروری ۲۰۲۵ء کو ۱۰؍فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا۔ مزید اضافہ: ۴؍مارچ ۲۰۲۵ء کو ۱۰؍فیصد اضافہ کے ساتھ مجموعی ٹیرف ۲۰؍فیصد ہو گیا۔ ’’ریسیپروکل ٹیرف‘‘: ۳۴؍فیصد ابتدائی، ۵۰؍فیصد انتقامی اور ۴۱؍فیصد اضافی ٹیرف، جس سے مجموعی ٹیرف ۱۲۵؍فیصد تک پہنچ گیا۔ ’’فینٹانائل ٹیرف‘‘: ۲۰؍فیصد اضافی، جس سے مجموعی ٹیرف ۱۴۵؍فیصد ہو گیا۔ چین نے امریکی درآمدات پر ۱۲۵؍فیصد تک کے جوابی ٹیرف عائد کیے ہیں اور کچھ امریکی زرعی مصنوعات کی خریداری معطل کر دی ہے۔ ان ٹیرف کی وجہ سے دنیا بھر کی کاروباری مارکیٹ اور سٹاک ایکسچینج کریش کر گئے۔ مشرق بعید کے ممالک پر بھی اس کا اثر ہوا۔ جاپان کی نکئی ۲۲۵؍انڈیکس میں ۴ اعشاریہ۳ فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ جنوبی کوریا کے حصص بازار کوسپی میں ۱عشاریہ ۴؍فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس ۳؍فیصد تک گر گیا، جو اکتوبر ۲۰۲۴ء کے بعد سب سے بڑی یومیہ کمی تھی۔ چین کے CSI 300 اور شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں بھی تقریباً ۲؍فیصد کمی آئی۔ سنگاپور کا اسٹریٹس ٹائمز انڈیکس۸؍فیصد نیچے آیا، جو علاقائی منڈیوں کی گراوٹ کا عکس تھا۔ چین نے معاشی دباؤ کے جواب میں متعدد مالیاتی اقدامات کیے۔ جن میں بینکوں کے ریزرو ریکوائرمنٹ میں ۰.۵؍فیصد پوائنٹس کی کمی شامل ہے جس سے تقریباً ایک ٹریلین یوآن (۱۳۹؍بلین ڈالر) کی لیکویڈیٹی فراہم ہوئی۔ اسی طرح کلیدی سود کی شرحوں میں ۰.۱؍فیصد پوائنٹس کی کمی، تاکہ قرضوں کی لاگت کم ہو۔ ٹیکنالوجی، فیکٹری اپ گریڈز، اور بزرگوں کی دیکھ بھال جیسے شعبوں میں مالی معاونت میں اضافہ متوقع ہے۔ تاہم، ان اقدامات کے باوجود علی بابا، بائدو اور JD.com جیسے بڑے چینی ٹیک اسٹاکس میں کمی دیکھی گئی، کیونکہ سرمایہ کاروں کو فوری بحالی کی امید کم نظر آئی۔ ان ٹیرف کے بعد کاروباری دنیا میں ایک عجیب ہیجانی کی کیفیت ہے۔ دنیا کے بہت سے ممالک اور کمپنیاں اس کی زد میں آئی ہیں۔ خاص طور پر ان ٹیرفز کے نتیجے میں امریکی صارفین کو مہنگائی کا سامنا ہے، خاص طور پر کھلونوں، کپڑوں، جوتوں اور الیکٹرانکس جیسی اشیاء میں۔ ماہرین کے مطابق، یہ ٹیرف امریکی جی ڈی پی کو ۳.۲؍فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔ امریکی معیشت کے سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ۰.۳؍فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اور اس کی بنیادی وجہ یہ ٹیرف ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی کمپنیوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شروع کی جانے والی تجارتی جنگ کی توقع میں سامان درآمد کرنے کے لیے دوڑ لگا دی تھی۔ جی ڈی پی میں یہ کمی ماہرین اقتصادیات کی حالیہ توقعات سے بھی بدتر تھی کیونکہ گذشتہ برس کی چوتھی سہ ماہی میں ریکارڈ کی گئی شرح نمو ۲.۴؍فیصد تھی۔یہ اقدامات عالمی تجارتی تعلقات اور معیشت پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں، اور دونوں ممالک (چین و امریکہ) کے درمیان جاری مذاکرات کے باوجود، غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ جاپان کے شہر اوساکا میں دنیا کی سب سے بڑی تجارتی اور ثقافتی نمائش ’’ورلڈ ایکسپو ۲۰۲۵ء‘‘ کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ ورلڈ ایکسپو ۲۰۲۵ء جاپان کے شہر اوساکا میں ۱۳؍اپریل کو شروع ہوگئی ہے اور یہ ۱۳؍اکتوبر ۲۰۲۵ء تک جاری رہے گی۔ اس نمائش میں دنیا بھر کے ۱۶۰؍سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیمیں شریک ہیں۔ منتظمین کے مطابق ڈھائی کروڑ سے زائد افراد کی آمد متوقع ہے۔ اس نمائش کا مرکزی تھیم ہے: Designing Future Society for Our Lives، جس کے تحت تین ذیلی موضوعات شامل ہیں: ’زندگیاں بچانا‘، ’زندگیاں بااختیار بنانا‘، اور ’زندگیاں جوڑنا‘۔ افتتاحی تقریب انسان ساختہ جزیرے یُومے شِیما میں واقع مقام پر منعقد ہوئی۔افتتاحی تقریب میں جاپان کے وزیراعظم فومیو کشیدا نے خصوصی شرکت کی اور نمائش کے تھیم ’’ہماری زندگیوں کے لیے مستقبل کی سوسائٹی کو ڈیزائن کرنا‘‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ ایکسپو عالمی تعاون اور مشترکہ ترقی کی علامت ہے۔نمائش کے افتتاحی دن عوامی دلچسپی دیدنی رہی اور منتظمین کے مطابق تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد نے ایکسپو کا دورہ کیا، جو ان کی توقعات سے کہیں زیادہ تھا۔ اس سے قبل اوساکا نے ۱۹۷۰ء اور ۱۹۹۰ء میں بھی ورلڈ ایکسپو کا انعقاد کیا تھا۔ اس بار بھی جاپانی حکومت نے بڑے پیمانے پر تیاری کی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ یہ عالمی میلہ نہ صرف جاپان بلکہ دنیا بھر کے ممالک کے لیے اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی اعتبار سے ایک یادگار موقع بنے گا۔ ’’گرینڈ رِنگ‘‘ جو کہ ایکسپو کی علامت ہے، یہ دنیا کی سب سے بڑی لکڑی کی تعمیر ہے، جو ۲؍کلومیٹر لمبی اور ۲۰؍ میٹر اونچی ہے۔ یہ ساخت جاپانی روایتی فن تعمیر اور جدید زلزلہ مزاحم تکنیکوں کا امتزاج ہے، اور یہ زائرین کو موسم سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔ اس نمائش میں تقریباً ۱۸۰؍ممالک اور تنظیمیں اپنے منفرد پویلینز کے ذریعے شرکت کر رہے ہیں۔پہلے ایکسپو کا بجٹ ¥۱۲۵ بلین تھا جسے اب بڑھا کر ¥۲۳۵ بلین کر دیا گیا ہے۔ ایکسپو ۲۰۲۵ء کے نقشے اور مزید تفصیلات کے لیے، آپ سرکاری ویب سائٹ کا دورہ کر سکتے ہیں: (https://www.expo2025.or.jp/en/ )(https://insideosaka.com/expo-2025-osaka-venues-site-guide-and-map/) چین میں نصف صدی کا شدید ترین طوفان چین کے دارالحکومت بیجنگ سمیت شمالی حصوں میں شدید طوفانی ہواؤں کے باعث سینکڑوں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں جبکہ طوفان کے پیش نظر ریل سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔۱۲؍اپریل کی صبح دارالحکومت کے دو بڑے ہوائی اڈوں پر ایک ہزارکے قریب پروازیں منسوخ کر دی گئیں تھیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بیجنگ میں چلنے والی ہوا کی رفتار ۱۵۰؍کلومیٹر فی گھنٹہ (۹۳؍میل فی گھنٹہ) تک ریکارڈ کی گئی ہے، جو گذشتہ نصف صدی کی سب سے شدید آندھی تصور کی جارہی ہے۔ کچھ سرکاری میڈیا اداروں نے یہاں تک خبردار کیا تھا کہ ۵۰ کلوگرام سے کم وزن رکھنے والے افراد تیز ہواؤں میں آسانی سے اُڑ بھی سکتے ہیں۔بیجنگ شہر میں تقریباً ۳۰۰؍درخت اس آندھی سے گر گئے۔متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے، تاہم کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ماہرین کے مطابق یہ شدید ہوائیں منگولیا کے اوپر موجود سرد ویکسی نظام کا نتیجہ ہیں۔ اگرچہ بہار کے موسم میں منگولیا سے آنے والی گرد اور ہوائیں معمول کا حصہ ہیں، تاہم ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ان کی شدت اور تباہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بیجنگ نے گذشتہ ۱۰ برسوں میں پہلی بار شدید ہواؤں کے لیے اورنج الرٹ جاری کیا ہے۔آندھی کے باعث شہر میں سیاحتی اور تاریخی مقامات عارضی طور پر بند کر دیے گئے تھے۔ انڈونیشیا کی ’برکس(BRICS)‘ میں باقاعدہ شمولیت ، انڈونیشین وزیر خارجہ کی اجلاس میں بطور رکن شرکت ’برکس‘کے وزرائے خارجہ کا سالانہ اجلاس ۲۸ اور ۲۹؍اپریل ۲۰۲۵ء کو برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں واقع ایتاماراتی پیلیس (Itamaraty Palace) میں منعقد ہوا۔ یہ اجلاس BRICS کی توسیع کے بعد پہلا موقع تھا جب تمام ۱۱؍رکن ممالک، جن میں نئے شامل ہونے والے مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ایتھوپیا، انڈونیشیا اور ایران شامل ہیںایک رسمی اجلاس میں اکٹھے ہوئے۔ اس پلیٹ فارم میں ابتدائی طور پر جو ملک شامل ہوئے تھے ان میں برازیل ، روس ، بھارت، چین اورجنوبی افریقہ شامل تھے۔ بعد ازاں اس گروپ میں وسعت آنے کے ساتھ مصر ، ایران ، متحدہ عرب امارات ، ایتھوپیا اور اب جرمنی بھی شامل ہوگیا ہے۔ یہ مغربی دنیا کے علاوہ تشکیل پانے والا بین الاقوامی مقابلۃً زیادہ مؤثر فورم کے طور پر ابھرا ہے۔ جو دنیا کی ۴۸؍فیصد آبادی کی نمائندگی کرتا ہے اور جس میں ۳؍ جوہری طاقتیں بھی شامل ہیں۔ جبکہ دنیا کی ۳۷؍فیصد معیشت اور وسائل ان ملکوں کے پاس ہیں۔ اس پلیٹ فارم کا مقصد ترقی پذیر ممالک کو متحد کرنا اور ترقی یافتہ ممالک کی معاشی و سیاسی بالادستی کو چیلنج کرنا ہے۔ رواں سال کا موضوع دنیا کے جنوبی حصے میں مؤثر حکومتی اور شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔اس اجلاس میں ٹیرف کے لیے جاری ماحول اور اس کے چین کی درآمدات پر پڑنے والے اثرات کا خاص طور پر جائزہ لیا گیا۔ اسی طرح باقی رکن ممالک پر ہونے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزرائے خارجہ نے عالمی معیشت میں بڑھتی ہوئی تجارتی تحفظ پسندی اور یکطرفہ تجارتی اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایسے اقدامات کو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) کے اصولوں کے منافی قرار دیا۔ اجلاس میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک سے زیادہ مالی امداد، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور صلاحیت سازی کی اپیل کی گئی۔ چین نے BRICS کے ساتھ مل کر مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز میں تعاون کے لیے ایک مرکز قائم کرنے کا اعلان کیا، جس کا مقصد اقتصادی ترقی کو فروغ دینا اور سائبر سیکیورٹی اور ڈیجیٹل عدم مساوات جیسے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔ انڈونیشیا کی BRICS میں شمولیت نے مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ اور جاپان میں تشویش پیدا کی ہے، کیونکہ یہ اقدام چین اور روس کے ساتھ انڈونیشیا کے قریبی تعلقات کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم، انڈونیشیا نے واضح کیا ہے کہ اس کی خارجہ پالیسی ’کثیر الجہتی‘ (multi-alignment) پر مبنی ہے، اور وہ مغرب کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ انڈونیشیا نے BRICS میں شمولیت کے بعد بھارت کے ساتھ دفاع، تجارت اور سمندری سلامتی کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط کیا ہے۔ اسی طرح جاپان کے ساتھ بھی بحری تعاون اور دفاعی آلات کی مشترکہ تیاری پر بات چیت جاری ہے۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ۲۵؍اپریل کے دن کی اہمیت۔ انزاک ڈے ۲۵؍اپریل کو نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ’انزاک ڈے(ANZAC Day)‘کے طور پر منایا جاتا ہے، جو ان دونوں ممالک کے لیے قومی یادگاری دن ہے۔ یہ دن ان تمام آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کے فوجیوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے منایا جاتا ہے جنہوں نے مختلف جنگوں، تنازعات اور امن قائم رکھنے کی کارروائیوں میں خدمات انجام دیں اور جانیں قربان کیں۔ ANZAC کا مطلب ہے ’Australian and New Zealand Army Corps‘۔ یہ دن خاص طور پر ۲۵؍اپریل ۱۹۱۵ء کو گیلی پولی (Gallipoli) کی جنگ میں آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کے فوجیوں کی پہلی بڑی شرکت کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس جنگ میں دونوں ممالک کے ہزاروں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔ اگرچہ یہ فوجی مہم ناکام رہی، لیکن اس نے دونوں ممالک کی قومی شناخت اور خودمختاری کے احساس کو مضبوط کیا۔ امسال انزاک ڈے کی ۱۱۰ویں سالگرہ منائی گئی۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں لاکھوں افراد نے مختلف تقریبات میں شرکت کی، جن میں یادگاری تقاریب، پریڈز و مارچز اور خصوصی تقاریر وغیرہ شام ہیں۔ آج کے دور میں انزاک ڈے صرف گیلی پولی کی جنگ کی یاد نہیں بلکہ تمام جنگوں اور تنازعات میں خدمات انجام دینے والے فوجیوں کی قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے۔ یہ دن قومی اتحاد، قربانی، اور دوستی کی علامت بن چکا ہے، جو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی قومی شناخت کا حصہ ہے۔ (محمد فاتح ملک) مزید پڑھیں: مکتوب جنوبی امریکہ(مارچ ۲۰۲۵ء)