اے عزیزو!! قدیم تجربہ اور بار بار کی آزمائش نے اس امر کو ثابت کردیا ہے کہ مختلف قوموں کے نبیوں اور رسولوں کو توہین سے یاد کرنا اور اُن کو گالیاں دینا ایک ایسی زہر ہے کہ نہ صرف انجام کار جسم کو ہلاک کرتی ہے بلکہ رُوح کو بھی ہلاک کرکے دین اور دُنیا دونوں کو تباہ کرتی ہے۔ وہ ملک آرام سے زندگی بسر نہیں کرسکتا جس کے باشندے ایک دوسرے کے رہبرِ ِدین کی عیب شماری اور ازالہ حیثیت عرفی میں مشغول ہیں۔ اور ان قوموں میں ہرگز سچا اتفاق نہیں ہوسکتا جن میں سے ایک قوم یا دونوں ایک دوسرے کے نبی یا رشی اور اوتار کو بدی یا بد زبانی کے ساتھ یاد کرتے رہتے ہیں۔ اپنے نبی یا پیشوا کی ہتک سن کر کس کو جوش نہیں آتا۔ خاص کر مسلمان ایک ایسی قوم ہے کہ وہ اگرچہ اپنے نبی کو خدایا خدا کا بیٹا تو نہیں بناتی مگر آنجنابؐ کو ان تمام برگزیدہ انسانوں سے بزرگ تر جانتے ہیں کہ جو ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئے پس ایک سچے مسلمان سے صلح کرنا کسی حالت میں بجز اس صورت کے ممکن نہیں کہ اُن کے پاک نبی کی نسبت جب گفتگو ہو تو بجز تعظیم اور پاک الفاظ کے یاد نہ کیا جائے۔ اور ہم لوگ دوسری قوموں کے نبیوں کی نسبت ہرگز بد زبانی نہیں کرتے بلکہ ہم یہی عقیدہ رکھتے ہیں کہ جس قدر دنیا میں مختلف قوموں کے لئے نبی آئے ہیں اور کروڑہا لوگوں نے ان کو مان لیاہے اور دنیا کے کسی ایک حصہ میں اُن کی محبت اور عظمت جاگزیں ہوگئی ہے اور ایک زمانہ دراز اس محبت اور اعتقاد پر گذر گیا ہے تو بس یہی ایک دلیل اُن کی سچائی کے لئے کافی ہے کیونکہ اگر وہ خدا کی طرف سے نہ ہوتے تو یہ قبولیت کروڑہا لوگوں کے دلوں میں نہ پھیلتی خدا اپنے مقبول بندوں کی عزت دوسروں کو ہرگز نہیں دیتا اور اگر کوئی کاذب اُن کی کرسی پر بیٹھنا چاہے تو جلد تباہ ہوتا اور ہلاک کیا جاتا ہے… میں اس وقت کسی خاص قوم کو بے وجہ ملامت کرنا نہیں چاہتا اور نہ کسی کا دل دُکھانا چاہتا ہوں بلکہ نہایت افسوس سے آہ کھینچ کر مجھے یہ کہنا پڑا ہے کہ اِسلام وہ پاک اور صلح کار مذہب تھا جس نے کسی قوم کے پیشوا پر حملہ نہیں کیا۔ اور قرآن وہ قابل تعظیم کتاب ہے جس نے قوموں میں صلح کی بنیاد ڈالی اور ہرایک قوم کے نبی کو مان لیا۔ اور تمام دُنیا میں یہ فخر خاص قرآن شریف کو حاصل ہے۔ جس نے دُنیا کی نسبت ہمیں یہ تعلیم دی کہ لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ۫ وَ نَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ (اٰل عمران:۸۵)۔یعنی تم اے مسلمانو! یہ کہو کہ ہم دُنیا کے تمام نبیوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں تفرقہ نہیں ڈالتے کہ بعض کو مانیں اور بعض کو رد کردیں۔ (پیغام صلح،روحانی خزائن جلد۲۳صفحہ ۴۵۲تا۴۵۹) مزید پڑھیں: درود بھیجنے والے کو بے انتہا برکتوں سے بقدر اپنے جوش کے حصہ ملتا ہے