ایک دوست نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں تحریر کیا کہ تمام انبیاء کے ساتھ علیہ السلام اور آنحضرتﷺ کے ساتھﷺ کیوں آتا ہے؟حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے مکتوب مورخہ ۵؍فروری ۲۰۲۳ء میں اس سوال کا درج ذیل جواب عطا فرمایا۔ حضور نے فرمایا: جواب: علیہ السلام اورﷺ دونوں ہی دعائیہ جملے ہیں جو ہم لوگ ان انبیاء کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اور ان دونوں قسم کے دعائیہ کلمات کی بنیاد قرآن کریم ہی سے ہمیں ملتی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مختلف انبیاء کے لیے سلامتی کا لفظ استعمال فرمایا ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ وَ سَلٰمٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی۔(النمل:60)یعنی تُو کہہ دے ہر تعریف کا اللہ (ہی) مستحق ہے اور اس کے وہ بندے جن کو اس نے چن لیا ہو ان پر ہمیشہ سلامتی نازل ہوتی ہے۔ اسی طرح سورۃ الصافات میں فرمایا: وَ سَلٰمٌ عَلٰی الۡمُرۡسَلِیۡنَ۔(182)یعنی رسولوں پر ہمیشہ سلامتی نازل ہوتی رہے گی۔نیز مختلف انبیاء کا نام لے کر فرمایا: سَلٰمٌ عَلٰی نُوۡحٍ فِی الۡعٰلَمِیۡنَ۔(80) سَلٰمٌ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ۔(110) سَلٰمٌ عَلٰی مُوْسٰی وَھٰرُوْنَ۔ (121) سَلٰمٌ عَلٰی اِلۡ یَاسِیۡنَ (131) پس قرآن کریم کی اس تعلیم کی پیروی میں ہم بھی تمام انبیاء کے ساتھ علیہ السلام کا دعائیہ کلمہ پڑھتے ہیں، جس سے ہماری غرض یہ ہوتی ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حضور عرض کرتے ہیں کہ اے اللہ!تو ان بزرگ ہستیوں پر ہمیشہ اپنی سلامتی نازل فرماتا چلا جا۔ آنحضورﷺ کے بابرکت نام کے ساتھ جو ہمﷺ کے الفاظ پڑھتے ہیں تو اس کی وجہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کا فرمان ہے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے:اِنَّ اللّٰہَ وَمَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَسَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا۔(الاحزاب:57)یعنی اللہ یقیناً اس نبی پر اپنی رحمت نازل کر رہا ہے اور اس کے فرشتے بھی (یقیناً اس کے لیے دعائیں کر رہے ہیں) اے مومنو! تم بھی اس نبی پر درود بھیجتے اور ان کے لیے دعائیں کرتے رہا کرو اور (خوب جوش و خروش سے) ان کے لیے سلامتی مانگتے رہا کرو۔ پس اس قرآنی حکم کے تابع ہم آنحضورﷺ کے نام نامی کے ساتھﷺ کے دعائیہ کلمات پڑھتے ہیں۔ بعض صحیح احادیث میں آنحضورﷺ نے سابقہ انبیاء کے ناموں کے ساتھ بھیﷺ کے دعائیہ کلمات استعمال فرمائے ہیں۔ چنانچہ صحیح مسلم کی ایک روایت میں حضورﷺ نے حضرت آدم،حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ علیہم السلام کے ناموں کے ساتھﷺ کے دعائیہ کلمات کہے ہیں۔ (مسلم کتاب الایمان بَاب أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا) اور سنن نسائی کی ایک روایت میں حضورﷺ نے حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما السلام کے لیےﷺ کے کلمات استعمال فرمائے ہیں۔ (سنن نسائی کتاب المساجد فَضْلُ الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى وَالصَّلَاةِ فِيهِ) لہٰذا اگر کوئی شخص آنحضورﷺ کے علاوہ کسی اور نبی کے نام کے ساتھﷺ کے دعائیہ کلمات پڑھ لے تو اس میں بھی کوئی ہرج کی بات نہیں۔ لیکن عمومی طریق یہی ہے کہ ہمﷺ کے الفاظ صرف آنحضرتﷺ کے لیے استعمال کرتے ہیں اور باقی انبیاء کے لیے علیہ السلام کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔ (بنیادی مسائل کے جوابات قسط۷۸، مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۹؍جون۲۰۲۴ء) مزید پڑھیں: مسجد کو آباد رکھنا ہماری ذمہ داری ہے