اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دوسرے کی دعا کی حاجت نہیں لیکن اس میں ایک نہایت عمیق بھید ہے۔ جو شخص ذاتی محبت سے کسی کے لئے رحمت اور برکت چاہتا ہے وہ بباعث علاقہ ذاتی محبت کے اس شخص کے وجود کی ایک جز ہو جاتا ہے اور چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فیضان حضرت احدیّت کے بے انتہا ہیں اس لئے درود بھیجنے والے کو کہ جو ذاتی محبت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برکت چاہتے ہیں بے انتہا برکتوں سے بقدر اپنے جوش کے حصہ ملتا ہے۔ مگر بغیر روحانی جوش اور ذاتی محبت کے یہ فیضان بہت ہی کم ظاہر ہوتا ہے۔ (مکتوبات احمد جلد اوّل صفحہ ۵۳۵مکتوب بنام میر عباس علی شاہ، مکتوب نمبر۱۸) ایک مرتبہ ایسا اتفاق ہوا کہ درود شریف کے پڑھنے میں یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے میں ایک زمانہ تک مجھے بہت استغراق رہا کیونکہ میرا یقین تھا کہ خداتعالیٰ کی راہیں نہایت دقیق راہیں ہیں وہ بجز وسیلہ نبی کریمؐ کے مل نہیں سکتیں۔ جیسا کہ خدا بھی فرماتا ہے۔وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِیْلَۃَ۔ (المائدہ :۳۶) تب ایک مدت کے بعد کشفی حالت میں مَیں نے دیکھا کہ دو سقے یعنی ماشکی آئے اور ایک اندرونی راستے سے اور ایک بیرونی راہ سے میرے گھر میں داخل ہوئے ہیں اور ان کے کاندھوں پر نور کی مشکیں ہیں اور کہتے ہیںھٰذَا بِمَا صَلَّیْتَ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔ (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ۱۳۱ حاشیہ) مزید پڑھیں: مسجد کا قیام جماعت کی ترقی کی بنیاد