https://youtu.be/_mWv-vs8hbI خدمت قرآن مجید ایسا میدان ہے جس میں آج جماعت احمدیہ کا کوئی ہم پلہ نہیں۔ ستر سے زائد زبانوں میں قرآن مجید کےمکمل تراجم شائع کرنا ایک غیر معمولی کام ہے جو محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور خلفائے کرام کی مسلسل توجہ اور راہنمائی سے پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے۔ ’’مورے‘‘ (Mòoré) زبان کا تعارف برکینا فاسو میں ’’مورے‘‘ (Mòoré) زبان سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانوں میں سے ایک ہے۔ یہ موسی (Mossi) قبیلے کی بنیادی زبان ہے۔ موسی قبیلہ برکینا فاسو، آئیوری کوسٹ اور گھانا کے شمالی ریجن میں آباد ہے۔ جبکہ یہ برکینافاسو کا سب سے بڑا اور طاقتور قبیلہ ہے جس میں مضبوط بادشاہی نظام آج بھی قائم ہے۔ قبیلے کا سب سے بڑا بادشاہ ’’مورو نابا‘‘ کہلاتا ہے جس کا صدر مقام واگادوگو ہے۔ برکینافاسو کی تقریباً پچاس فیصد آبادی مورے زبان بولتی ہے، جس کی تعداد گیارہ ملین سے زائد بنتی ہیں۔ برکینافاسو میں مقامی زبانوں میں یہ سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے اور عام طور پر روزمرہ گفتگو میں استعمال کی جاتی ہے۔ خاص طور پر دارالحکومت واگادوگو (Ouagadougou) اور اس کے ارد گرد کے علاقوں میں مورے زبان کا راج ہے۔ مورے زبا ن میں ترجمہ قرآن کا آغاز: برکینافاسو میں ۱۹۸۶ء میں جماعت احمدیہ کی رجسٹریشن کے بعدیہاں مبلغین کی تعیناتی شروع ہوئی۔ پہلے باقاعدہ امیر و مبلغ انچارج مکرم محمد ادریس صاحب ۱۹۹۰ء میں یہاں بھجوائے گئے۔ فروری ۱۹۹۷ء میں مرکز کی طرف سے حضرت خلیفۃ المسیح لرابع رحمہ اللہ کی خواہش کہ ’’صدی کے اختتام تک ایک سو زبانوں میں ترجمہ کر لیا جائے‘‘ کے ساتھ مقامی زبان میں ترجمہ کرنے کا جائزہ لینے کی ہدایت موصول ہوئی۔ بعد منظوری اسی سال اس پر کام تو شروع ہو گیا تاہم بعض تکنیکی اغلاط کے باعث اچھا ترجمہ نہ ہوسکا۔ اکتوبر ۲۰۰۰ء میں یہ طے پایا کہ مورے زبان میں قرآن کریم کا ترجمہ از سر نو جماعت کے فرنچ زبان کے ترجمہ سے کیا جائے۔ چنانچہ مورے زبان کے ایک پروفیسر Y. Raphaël BONKOUNGOU صاحب کے سپرد یہ کام ہوا۔ آپ مورے زبان کے پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ متفرق حکومتی تعلیمی اداروں میں مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ حکومتی سطح پر فرنچ سے مورے زبان میں شائع ہونے والی کتب انہی کی سربراہی اور نگرانی میں چیک کی جاتی ہیں۔ ترجمہ کا آغاز اور طریق کار: پروفیسر صاحب کو مرکزی مشن ہاؤس میں ایک دفتر دیا گیا اوردرج ذیل ٹیم ان کے ساتھ لگائی گئی۔ ودراگو عبدالکریم صاحب لوکل مشنری،سانفو قاسم صاحب لوکل معلم، زونو یونس صاحب، سوندو سعید صاحب اور زونو سلف صاحب۔ فائنل ترجمہ کی کمپوزنگ پروفیسر صاحب کرتے۔ مورے کمپوزنگ کے بعد ترجمہ کے بالمقابل عربی متن کو چسپاں کرنے کا کام محمد اکرم محمود صاحب مربی سلسلہ نے کیا۔ عربی متن لگانے کے بعد پھر اس کو پرنٹ کیا جاتا اور ٹیم کے مشورے کے بعد مزید دو پروفیسرز سےنظر ثانی کروائی جاتی اس طریق پر سارا ترجمہ ۲۰۰۳ء میں مکمل ہوگیا۔ ۲۰۰۷ء میں برکینافاسو کے جماعتی پریس سے اس کی پانچ صد کاپیاں پرنٹ کی گئیں۔ موجودہ ایڈیشن: ۲۰۲۳ء میں ایک مرتبہ پھر ترجمہ کی نظرثانی کاکام شروع کیا گیا اور اس کے ساتھ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے ترجمہ قرآن کریم میں دیے گئے سورتوں کے تعارف اور تشریحی نوٹس کا مورے ترجمہ کر کے شامل اشاعت کیا گیا۔ اس مرحلہ پر آیات کی سیٹنگ اور کمپوزنگ کا کام حافظ سید طیب احمد شاہ صاحب نے کیا۔ مکمل مسودہ ضائع ہو گیا: اس دوران مورے زبان کے الفاظ اور حروف کی مخصوص ہیئت کے باعث ایک خاص پرانا سافٹ ویئر استعمال کرنا پڑ رہا تھا جس کی وجہ سے تکنیکی مسائل ہر وقت سامنے آتے رہتے۔ اس مشکل پر قابو پاتے ہوئے آہستہ آہستہ کام آگے بڑھ رہا تھا کہ ایک ناگہانی صورت حال پیش آگئی۔ جب ۲۴ویں پارے تک ترجمہ اور نظر ثانی کا کام مکمل ہو گیا تو اچانک وہ ہارڈ ڈرائیو جس میں سارا ڈیٹا محفوظ تھا،کرپٹ ہو گئی۔ اس سارے کام کا کوئی بیک اپ بھی نہیں تھا۔ یہ ایک پریشان کن حالت تھی۔ مقامی طو رپر حل تلاش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ناکام رہے۔ پھر دیگر ماہرین سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن ہر ممکن کوشش کرنے کے باوجود ریکوری نہ ہو سکی۔ شاید اسی میں کوئی مصلحت تھی اور اللہ تعالیٰ کی رضا یہی تھی کہ ’’کتاب محفوظ‘‘ کا ترجمہ مزید بہتر ہو۔ از سر نو کام کا آغاز: جب کوئی حل نہیں نکلا تو مجبوراًازسرنو ترجمہ شروع کرنا پڑا۔ اس طرح اس کام میں مزید تاخیر ہوتی گئی۔تاہم اس بار مختلف جگہ پر بیک اپ رکھنے کے ساتھ ساتھ آن لائن بھی سارے کام کو محفوظ کیا جاتا رہا۔مرکز سے منظوری کے بعد موجودہ ایڈیشن کی اشاعت ترکی سے پندرہ سو کی تعداد میں کرواکے برکینا فاسو بھجوائی گئی۔ اعلیٰ پرنٹنگ، عمدہ کاغذ اور بہترین سیٹنگ کے ساتھ ایک دیدہ زیب ترجمہ شائع ہوا ہے۔ جلسہ کے موقع پر نمائش: دسمبر ۲۰۲۴ء میں جلسہ سالانہ برکینافاسو کے موقع پر تراجم قرآن مجید کی نمائش لگائی گئی تھی۔ جس میں ایک مکمل سیکشن مورے قرآن مجید کے ترجمہ کے لیے وقف کیا گیا۔ شاملین جلسہ اور معزز مہمانوں نے اس نمائش کا وزٹ کیا اور اسے بہت سراہا۔ تقریب رونمائی: مورخہ ۲۷؍مارچ بمطابق ۲۷؍ رمضان المبارک کے دن واگادوگو شہر کے وسط میں موجود نیشنل آرکائیوز کے ہال میں اس ترجمہ کی باقاعدہ تقریب رونمائی کی پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں معزز مہمانوں اور احباب جماعت کو شرکت کی دعوت دی گئی۔ تقریب کا آغاز شام سوا پانچ بجے تلاوت قرآن مجید مع فرنچ و مورے ترجمہ سے ہوا۔ بعد ازاں سانفو مختار صاحب نے جماعت کا مختصر تعارف اور مورے ترجمہ کے متعلق رپورٹ پیش کی۔ اس کے بعد مکرم میاں قمر احمد صاحب امیر و مبلغ انچارج برکینا فاسو نے تقریر کی۔ بعد ازاں شعبہ مقامی زبانوں کی ترویج، شرح خواندگی اور نیشنل تعلیم کے وزیر کے نمائندہ نے تقریر کرتے ہوئے اس ترجمہ کو مورے زبان کی ترویج کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ تقریر کے بعد مکرم امیر صاحب نے وزیر موصوف کے نمائندہ کو مورے ترجمہ قرآن پیش کیا۔ تقریب میں شامل دیگر عمائدین کو بھی جماعتی لٹریچر اور ترجمہ کی کاپی پیش کی گئی۔ دعا کے ساتھ تقریب اختتام پذیر ہوئی۔ تقریب کے اختتام پراجتماعی افطاری کا انتظام کیا گیا تھا جس میں تمام معزز مہمان شامل ہوئے۔ افطاری کے بعد اسی جگہ پر باجماعت نماز مغرب ادا کی گئی۔ نمائش و میڈیا کوریج: اس موقع پر جماعتی کتب اور تراجم قرآن مجید کی نمائش لگائی گئی تھی جو تمام شاملین نے وزٹ کی۔ میڈیا کے نمائندگان نے مکرم امیر صاحب اور نائب امیر صاحب مکرم کابورے سلیمان صاحب کے انٹرویوز ریکارڈ کیے۔ اسی طرح وزیر کے نمائندہ کے تاثرات ریکارڈ کیے۔ مقامی میڈیا میں بڑے پیمانے پر اس خبر کو جگہ ملی۔ جس میں نیشنل ٹی ویRTB، اور SavaneTV۔ اخبارات میں Sidwaya، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں lefaso.net اور ریڈیوز میںRTB Radio،Savane FM،Radio Rurale،Radio Salankoloto نے اس خبر کو نشر کیا۔ سوشل میڈیا سائٹس پر سینکڑوں کی تعداد میں اس تقریب اور مورےترجمہ کے متعلق کمنٹس کیے گئے۔ بعض نادان مخالفت پر بھی کمر بستہ نظر آئےجن کے مناسب جواب احباب جماعت کی طرف سے کمنٹس میں دیے جاتے رہے۔ لیکن ان سائٹس اور وہاں کیے جانے والے تبصروں اور پیغامات کی وجہ سے وسیع پیمانے پر لوگوں تک اس تقریب کی کارروائی پہنچی۔ دُور ونزدیک سے لوگ اس ترجمہ کے حصول کے لیے مشن سے رابطہ کر رہے ہیں۔ لائیو کوریج: جماعت احمدیہ برکینافاسو کے یوٹیوب چینل اور اسی طرح دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر اس تقریب کی تمام تر کارروائی لائیو نشر ہوئی۔ اسی طرح برکینافاسو میں موجود جماعت کے پانچوں ریڈیوز نے تقریب کو براہ راست نشر کیا۔ اس طرح ملک کے دُور دراز حصوں میں پیغام پہنچا۔ شاملین و حاضری: اس بابرکت اور پروقار تقریب میں مقامی اتھارٹیز، حکومتی عہدیداران، مورونابا کے نمائندہ، مقامی روایتی چیفس، موجودہ و سابق ممبران پارلیمنٹ،سپریم کونسل آف کمیونیکیشن برکینا فاسو کے سابق صدر، مسلمان کمیونٹی کے نمائندے، ممبران مجلس عاملہ، ذیلی تنظیموں کے صدور اور ان کی عاملہ، واگادوگو میں موجود مرکزی مبلغین، اسٹاف و طلبہ جامعۃ المبشرین برکینا فاسو، ڈاکٹرز پروفیسرز اور دیگر معززین کرام شامل ہوئے۔رمضان المبارک کی مصروفیت کے باوجود تقریب کی کل حاضری دو سو سے زائد رہی۔ اظہار تشکر: ۱۹۹۷ء میں اس کام کی داغ بیل پڑنے سے تکمیل کے تمام تر مراحل تک بے شمار لوگوں نے اپنے اپنے انداز سے خدمت کی توفیق پائی۔ اللہ تعالیٰ ان تمام افراد کو بہترین جزا عطا فرمائے جنہوں نے کسی بھی رنگ میں اس بابرکت کام میں حصہ ڈالنے کی سعادت حاصل کی۔ (رپورٹ: چودھری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) ٭…٭…٭ مزید پڑھیں: جماعت احمدیہ لائبیریا کے اکیسویں جلسہ سالانہ ۲۰۲۵ء کا بابرکت انعقاد