https://youtu.be/tMyWK11lV0o مکرم منیر احمد جاوید صاحب پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز تحریر کرتے ہیں کہ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ۲۳؍اپریل ۲۰۲۵ء بروز بدھ بارہ بجے بعد دوپہر اسلام آباد (ٹلفورڈ)میں اپنے دفتر سے باہر تشریف لاکر مکرمہ نعیمہ مبارکہ احمد صاحبہ اہلیہ مکرم راجہ بشیر احمد صاحب (ووسٹر پارک۔ یوکے)اور مکرمہ سکینہ بیگم صاحبہ عرف رضیہ اہلیہ مکرم ملک محمد حنیف آصف صاحب مرحوم (جلنگھم۔ یوکے)کی نماز جنازہ حاضر اور چھ مرحومین کی نمازِ جنازہ غائب پڑھائی۔ نماز جنازہ حاضر ۱۔مکرمہ نعیمہ مبارکہ احمد صاحبہ اہلیہ مکرم راجہ بشیر احمد صاحب (ووسٹر پارک۔یوکے) 19؍اپریل 2025ء کو 95 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت حافظ احمد دین صاحب رضی اللہ عنہ کی پوتی اور حضرت میاں خیرالدین سیکھوانی صاحب رضی اللہ عنہ کی نواسی تھیں۔ مرحومہ پابند صوم و صلوٰۃ، تہجد گزار، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت سے گہری وابستگی کاتعلق تھا۔ آپ نے بہت سے بچوں کو قرآن کریم پڑھایا۔ مالی قربانی میں پیش پیش رہیں۔ آپ کوحج اور عمرہ کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ ۲۔مکرمہ سکینہ بیگم صاحبہ عرف رضیہ اہلیہ مکرم ملک محمد حنیف آصف صاحب مرحوم (جلنگھم۔یوکے) 17؍اپریل 2025ء کو 79 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحومہ اور ان کے شوہر مکرم ملک محمد حنیف آصف صاحب نے 1966ء میں بیعت کی سعادت حاصل کی۔ آپ دونوں اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے۔ انہیں فیملی کی طرف سے شدید مخالفت کی وجہ سے اپنا آبائی شہر حافظ آباد چھوڑ کر جڑانوالہ جانا پڑا اوروہاں سے پھر ربوہ شفٹ ہو گئے۔ مرحومہ صوم و صلوٰۃ کی پابند، صابرہ و شاکرہ، ملنسار، دعاگو، صاحب رؤیا، نیک اور مخلص خاتون تھیں۔ خلافت کے ساتھ گہرا فدائیت کا تعلق تھا۔پسماندگان میں ایک بیٹا اور سات بیٹیاں شامل ہیں۔ نماز جنازہ غائب ۱۔مکرم عبد العزیز انعام صاحب ابن مکرم عبد الکریم رضی احمد صاحب (واقف زندگی آف مونگھیر صوبہ بہار انڈیا) 2؍مارچ2025ء کو ۵۳ سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ مرحوم مونگھیر صوبہ بہار سے قادیان نقل مکانی کر کے آئے تھےاور پھر سلسلہ کی ملازمت میں آگئے۔ مرحوم کا ابتدائی تقرر وکالت مال تحریک جدید میں کارکن درجہ اول کے طور پر ہوا۔ پھر حسن کارکردگی کی وجہ سے آ پ کو نائب وکیل المال مقرر کیا گیا۔2017ء میں نائب ناظر بیت المال خرچ مقرر ہوئے۔ اس کے بعد کچھ سال نائب ناظر بیت المال آمد بھی رہے۔ پھر دفتر آڈیٹر میں آپ کا تبادلہ ہوا۔ مرحوم اپنے فرائض منصبی نہایت محنت اور ذمہ داری اور لگن سے ادا کرتے رہے۔ مرحوم وقت کے پابند اورماتحت کارکنان کے ساتھ ہمیشہ نرمی سے پیش آتے۔ صوم وصلوٰۃ کے پابند، وقف کی روح کے ساتھ خدمت کرنے والے، ہر ایک سے تعاون کرنے والے، جماعتی املاک کا درد رکھنے والے، نیک فطرت،ملنسار، سادہ اور نرم طبیعت کے حامل ایک مخلص اور باوفا خادم سلسلہ تھے۔ مرحوم موصی تھے۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہیں۔ ۲۔مکرمہ عابدہ ناصر صاحبہ (ٹورانٹو۔ کینیڈا) اہلیہ مکرم مرزا ناصر احمد صاحب (سابق نائب امیر ضلع راولپنڈی) 5؍مارچ2025ء کو 72 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت مرزا نذیر علی صاحب رضی اللہ عنہ کی نواسی اور مکرم مرزا نصیر احمد صاحب ایڈووکیٹ (لاہور) کی بیٹی تھیں۔ آپ نے بی اے تک تعلیم کا عرصہ ربوہ میں اپنے نانا کی نگرانی میں گزارا۔ چھ سال اپنے حلقہ میں صدرلجنہ کے علاوہ تعلیم اور خدمتِ خلق کے شعبوں میں خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کو قرآنِ کریم سے عشق تھا۔ بہت سی عورتوں اور بچوں کوقرآن کے صحیح تلفظ اور اس کا ترجمہ سکھانے میں راہنمائی کرتی رہیں۔ صوم وصلوٰۃ اور تلاوت قرآن کریم کی پابند، تہجدگزار،سخی دل کی مالک، غریب پرور، مہمان نواز، منکسرالمزاج، ہمدرد، ملنسار نیک اور مخلص خاتون تھیں۔کئی مستحق بچیوں کی شادیوں میں بڑی فراخدلی سے مدد کرتی رہیں۔ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کا بڑا خیال رکھا اورانہیں ہمیشہ جماعت سے مضبوط تعلق کی تلقین کرتیں۔ خلافت سے غیر معمولی فدائیت کا تعلق تھا۔ چندوں کی ادائیگی میں بڑی باقاعد ہ تھیں۔ اکثر اپنی استطاعت سے زیادہ وعدہ لکھواتی تھیں۔ مرحومہ لمبے عرصے سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھیں اور تقریباً بارہ سالوں سے ڈائلیسز کرو ا رہی تھیں۔ لیکن ہمیشہ ہر حال میں اللہ کا شکر کرتیں اور اپنی بیمار ی کا بڑی بہادری سے مقابلہ کرتی رہیں۔ مرحومہ تیسرے حصہ کی موصیہ تھیں۔ پسماندگان میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ مکرم مرزا ندیم احمد صاحب (آف یوکے) کی ہمشیرہ تھیں۔ ۳۔مکرمہ قدسیہ پروین صاحبہ اہلیہ مکرم شیخ مبارک احمد صاحب مرحوم (سابق ناظر دیوان صدر انجمن احمدیہ ربوہ ) 6؍اپریل 2025ء کو 70 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئیں۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی حضرت قریشی عبدا للہ صاحب رضی اللہ عنہ کی پوتی تھیں۔ آپ کی شادی 19؍جون 1976ء کو شیخ مبارک احمد صاحب سے ہوئی۔ جب شیخ صاحب نے 1982ء میں زندگی وقف کی تو آپ نے بھی ان کے ساتھ وقف کو خوب نبھایا اور ہر مشکل حالات میں ان کا ساتھ دیا۔ آپ نے نہ صرف بچوں کی تعلیم و تربیت کی بلکہ جماعتی امانتیں جو گھر میں ہوتی تھیں ان کی بھی حفاظت کی۔خود نہایت سادہ رہتیں لیکن غریبوں کو اچھے تحفے دیا کرتی تھیں۔ نمازوں کی پابند اور تہجدگزار خاتون تھیں۔ قرآن مجید کی باقاعدہ تلاوت کرتی تھیں۔ آپ نے پوری زندگی نہایت خود داری اور اللہ پر توکل کرتے ہوئے گزاری۔ پڑھائی، تربیت اور جماعتی کاموں کے حوالے سے بچوں کو ترغیب دلایا کرتی تھیں۔ مرحومہ موصیہ تھیں۔پسماندگان میں ایک بیٹا اور چھ بیٹیاں شامل ہیں۔ آپ کے بیٹے مکرم محبوب عالم خالد صاحب …خدمت کر رہے ہیں۔ ۴۔مکرم عبد الرزاق بھٹی صاحب ابن مکرم عبد الغنی بھٹی صاحب (سابق کارکن نظارت امور عامہ۔ربوہ ) 16؍مارچ2025ء کو 69 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے دادا میاں عبد الرحمان صاحب راجوری کے بھائی حضرت قاضی محمد اکبر صاحب رضی اللہ عنہ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ ہوا۔ آپ نے چالیس سال سے زائد عرصہ مختلف جماعتی اور تنظیمی عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ربوہ میں لمبا عرصہ بطور محاسب خدام الاحمدیہ مقامی بھی خدمت بجالاتے رہے۔صوم وصلوٰۃ کے پابند، چندوں کی ادئیگی میں باقاعدہ،غریبوں اور ضرورت مندوں کا خیال رکھنے والےایک نیک، مخلص اور باوفا انسان تھے۔مرحوم موصی تھے۔ پسماندگان میں ایک بیٹی اور چار بیٹے شامل ہیں۔ آپ کے بڑے بیٹے مکرم عبدالوحید بھٹی صاحب … خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ دوسرے بیٹے مکرم عطاء المنعم صاحب ہالینڈ میں صدر جماعت اور قائد اشاعت انصاراللہ ہیں۔ آپ کی بیٹی مکرم کا شف احمد ورک صاحب مربی سلسلہ سویڈن سے بیاہی ہوئی ہیں۔ ۵۔مکرم امتیاز احمد ایوب صاحب عرف تقی ابن مکرم چودھری شریف احمد گوندل صاحب مرحوم (گوٹھ چودھری سلطان احمد گوندل حیدر آباد سندھ) 27؍مارچ کو 62 سال کی عمر میں بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ حضرت چودھری محمد خاں گوندل صاحب رضی اللہ عنہ کے پوتے اور حضرت میاں خان صاحب رضی اللہ عنہ کے پڑنواسے تھے۔ مرحوم نماز باجماعت کے پابند، خلافت سے والہانہ لگاؤ رکھنے والے، مخلص، خداترس اور ہردلعزیز انسان تھے۔ غریبوں کی مدد کے لیے ہمیشہ صف اول میں رہےاور پورے علاقے میں خدمت خلق کے حوالے سے جانے جاتے تھے۔ حیدر آباد ضلع میں جب بھی کسی موصی کے جنازہ کو ربوہ لے جانا ہوتا تواس کا پورا انتظام کرواتے اور کبھی کبھار جنازہ کے ساتھ ربوہ بھی جایا کرتے تھے۔ میرپور خاص،حیدر آباد اور کراچی کے ڈاکٹروں کے ساتھ آپ کے اچھے تعلقات تھےاور بلا امتیاز مذہب وملت مدد کرنے کے لحاظ سے بہت مقبول تھے۔ آپ کی نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں غیراز جماعت لوگوں نے شرکت کی۔ آپ نے اپنے آبائی گاؤں کے قبرستان کی چار دیواری بنا کر تمام قبریں درست طریقہ پر کتبہ جات کے ساتھ تیار کروائیں۔ پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور پانچ بیٹے شامل ہیں۔ آپ مکرم مبشر احمد گوندل صاحب (کارکن امیر صاحب آفس لندن) کے تایازاد بھائی تھے۔ ۶۔مکرم محمد اویس کوبایاشی صاحب (جاپان) 12؍مارچ 2025ء کو بقضائے الٰہی وفات پاگئے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ آپ جاپان کے پہلے احمدی مسلمان اور قرآن کریم کے جاپانی مترجم تھے۔ آپ 1931ء میں ٹوکیو میں پیدا ہوئے۔ نوجوانی میں ایک مسجد دیکھ کر اسلام میں دلچسپی پیدا ہوئی۔ مصر میں جامعہ الازہر جانے کا ارادہ تھا لیکن جاپان مسلم ایسوسی ایشن کے مشورے پر پاکستان میں رائے ونڈ چلے گئے جہاں مدرسہ میں دینی تعلیم حاصل کی اور تبلیغی جماعت کے ساتھ ملک بھر میں تبلیغی دورے کیے۔لاہور کے ایک احمدی فرد کے مشورے پر ربوہ گئے، جامعہ احمدیہ میں داخلہ لیا اور حضرت مصلح موعودؓ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ کو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے محمد اویس نام دیا۔ ویزہ کے مسائل کی وجہ سے تعلیم ادھوری رہی مگر جاپان واپسی پر جماعت سے رابطہ مضبوط رہا۔آپ نے جاپان میں احمدیہ مشن کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔ مختلف مبلغین کی مدد کی، سرکاری دفاتر میں تعارف کروایا، ویزہ کے حصول میں مدد دی۔ 1969ء اور 1975ء میں مشن کی تشکیل نو میں اہم کردار ادا کیا۔ 1982ء میں پہلی مجلس شوریٰ اور جلسہ سالانہ جاپان میں شرکت کی۔ مسجد بشارت سپین کے افتتاح میں جاپانی نمائندہ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے ارشاد پر 1985ء میں جاپانی ترجمہ قرآن کا کام شروع کیا جو 1988ء میں مکمل ہوا۔ بعد میں 2009ء میں نظرثانی کا کام بھی کیا۔ آپ نے یہ کام اخلاص، جانفشانی اور بغیر کسی معاوضے کے انجام دیا۔آپ کو چار خلفائے احمدیت سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ خلفاء کی زیارتوں اور ملاقاتوں کو اپنی زندگی کا قیمتی سرمایہ سمجھتے تھے۔ آپ کو قادیان، ربوہ اور لندن جانے کا موقع ملا۔ 1989ء میں حضورؒ کے جاپان کے دورے میں بھی بھرپور خدمات انجام دیں۔آپ نہایت منکسر المزاج، سادہ طبیعت، ہمدرد، اور جماعتی نظام سے گہری وابستگی رکھنے والےانسان تھے۔ ہمیشہ جماعت کے کام کو مقدم رکھا۔ جلسوں، شوریٰ، اور مقامی پروگراموں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے۔آپ نے جاپان کی 80 لائبریریوں میں قرآن کریم رکھوانے میں تعاون کیا اور مساجد و معابد کا دورہ کیا۔ جاپانی زبان میں قرآن کریم کے تعارف کے لیے بھرپور محنت کی۔ حتیٰ کہ اپنی آمد و رفت کے اخراجات خود برداشت کرکے اور وقت قربان کرکے جماعتی خدمت کو اپنی زندگی کا مشن بنایا۔ اللہ تعالیٰ تمام مرحومین سے مغفرت کا سلوک فرمائے اور انہیں اپنے پیاروں کے قرب میں جگہ دے۔ اللہ تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کی خوبیوں کو زندہ رکھنے کی توفیق دے۔آمین