متفرق

احمد یوں کو جس حد تک قرآن کریم حفظ ہوسکے حفظ کرنا چاہئے

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ایک اور تربیت کے پہلو سے بھی غافل نہیں رہنا چاہئے ۔ ہمارے بہت سے ایسے ممالک میں پلنے والے بچے جیسے انگلستان یا دوسرے مغربی ممالک ہیں قرآن کریم کی بہت تھوڑی سورتیں حفظ کرتے ہیں اور میں نے جو سرسری جائزہ لیا ہے بعض دفعہ تو سوائے قُلْ هُوَ اللّٰهُ کے ان کو کچھ بھی سورۃ یاد نہیں ہوتی اور یہ ایک بہت ہی نا پسندیدہ بات ہے۔ احمد یوں کو جس حد تک قرآن کریم حفظ ہوسکے حفظ کرنا چاہئے اور بالعموم اتنی کوشش تو کرنی چاہئے کہ سارا قرآن کریم نہیں تو ایک پارہ کے برابرمختلف جگہوں سے حفظ ہو اور اگر اتنی بھی توفیق نہیں تو کم سے کم اتنی چیدہ چیدہ سورتیں یاد ہو جانی چاہئیں بچوں کو کہ وہ مختلف نمازوں میں مختلف سورتیں پڑھ سکیں ۔ اس کمی کی وجہ سے عموماً وہ احمدی جن کی تربیت اس لحاظ سے نہیں ہوئی وہ سورۃ فاتحہ کے بعد ہر رکعت میں قُلْ هُوَ اللّٰهُ ہی پڑھ لیتے ہیں اور اس کے بعد ختم اور وہ بھی ایک ایسی Routine بن جاتی ہے کہ ان کو قُلْ هُوَ اللّٰهُکی بھی کوئی سمجھ نہیں آتی کہ کیا پڑھ رہے ہیں ‘‘۔(خطبات طاہر جلد ۷ صفحہ ۲۷۰)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button