تازہ ترین:حالیہ پاک بھارت جنگ کے تناظر میں نیز مظلومینِ فلسطین کے لیے دعاؤں کی تحریک
٭… دعا کرنی چاہیے کہ دونوں فریقین صلح پر راضی ہوں اور بڑے نقصان سے بچ جائیں
٭…خدا تعالی کی طرف جھکیں اور وہی ایک راستہ ہے جو ان کو بچا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اپنے خطبہ جمعہ ۹؍مئی ۲۰۲۵ء میں حالیہ پاک بھارت کشیدگی نیز فلسطین کے مسلمانوں اور مسلمان امّت کے لیے دعاؤں کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا کہ
آج میں یہ بھی کہنا چاہتا ہوں، گزشتہ جمعے میں بھی میں نے کہا تھا، کہ
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جو جنگ کی صورتحال ہے، اس بارے میں بہت دعا کریں کہ آپس میں صلح اور امن کی فضا قائم ہو جائے
کیونکہ جنگوں میں آج کل جو ہتھیار استعمال ہوتے ہیں اس سے شہری بھی مارے جاتے ہیں اور مارے جا رہے ہیں، اب جو جنگ کی نئی صورت بن رہی ہے۔
پس دعا کرنی چاہیے کہ دونوں فریقین صلح پر راضی ہوں اور بڑے نقصان سے بچ جائیں۔
اس حوالے سے یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ آج کل سوشل میڈیا پر یا انٹرنیٹ کے اور جو ذرائع ہیں، الیکٹرانک میڈیا جو بھی ہے، میسجز ہیں، اُس پر ہر ایک بڑے آزادانہ تبصرے کر دیتا ہے اور اپنی مرضی سے جو چاہے کہہ دیتا ہے۔ جس سے فائدہ کم ہے اور نقصان زیادہ ہے۔ اپنی طرف سے بڑا اظہار ہو رہا ہوتا ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں۔
احمدیوں کو اس سے پر ہیز کرنا چاہیے۔کیونکہ یہ اظہار جو ہے اس کا فائدہ کم ہے اور نقصان زیادہ ہے۔
اور
اگر کسی کو پیغام دینے کی بہت زیادہ خواہش ہے تو امن اورسلامتی کا پیغام دیں۔
حضرت مسیح موعودؑ نے بھی اپنی زندگی کے آخر میں جو ‘‘پیغام صلح’’ تصنیف فرمائی تھی اس میں آپؑ نے یہی پیغام دیا تھا۔ امن اور صلح کا پیغام تھا۔ اس لیے اسے ہر احمدی کو یاد رکھنا چاہیے اور اسی کے لیے کوشش کرنی چاہیے ۔
اللہ تعالیٰ سب کو معصوم جانوں کے نقصان سے بچائے ۔ لگتا ہے بعض بڑی طاقتیں اسے ہوا دینے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ دونوں طاقتیں لڑیں اور کمزور ہوں اور ان کا اسلحہ بھی بکے۔ اللہ تعالی ان کے شرسے بھی بچائے۔
اسی طرح
فلسطین کے عوام کے لیے بھی دُعا کریں ۔
اللہ تعالٰی ان کے لیے بھی آسانیاں پیدا کرے اور یہ امن سے اپنے ملک میں رہ سکیں لیکن بظاہر یہ لگتا ہے کہ امن کا کوئی امکان نہیں ہے بلکہ کوشش یہی ہے کہ کسی طرح ان کو یہاں سے نکالا جائے اور اس میں سب طاقتیں شامل ہو رہی ہیں ۔
مسلم ممالک کو اللہ تعالیٰ عقل دے اور وہ ایک ہو جائیں۔ اگر وہ ایک ہو جائیں تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
اگر عالمی جنگ ہوئی تو یہ بعض لوگوں کا، بعض ملکوں کا خیال غلط ہے کہ وہ بچ جائیں گے۔ یہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ پس اس غلط فہمی سے ہر ایک کو بچنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سب کو محفوظ رکھے۔
بہر حال اس کا حل جیسا میں ہمیشہ کہتا ہوں صرف اور صرف یہی ہے کہ
خدا تعالی کی طرف جھکیں اور وہی ایک راستہ ہے جو ان کو بچا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں۔
اللہ تعالیٰ سب کو اس کی توفیق دے۔
٭…٭…٭