کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

مالکیت یوم الدین اپنے فیضان کے لئے فقیرانہ تضرع اور الحاح کو چاہتی ہے

مالک لغت عرب میں اس کو کہتے ہیں جس کا اپنے مملوک پر قبضہ تامہ ہو اور جس طرح چاہے اپنے تصرف میں لا سکتا ہو اور بلااشتراک غیر اس پر حق رکھتا ہو اور یہ لفظ حقیقی طور پر یعنی بلحاظ اس کے معنوں کے بجز خداتعالیٰ کے کسی دوسرے پر اطلاق نہیں پا سکتا کیوں کہ قبضہ تامہ اور تصرف تام اور حقوق تامہ بجز خداتعالیٰ کے اور کسی کے لئے مسلّم نہیں۔

(منن الرحمٰن، روحانی خزائن جلد ۹ صفحہ ۱۵۲-۱۵۳،حاشیہ)

مالکیّت یوم الدّین اپنے فیضان کے لئے فقیرانہ تضرع اور الحاح کو چاہتی ہے اور صرف اُن انسانوں سے تعلّق رکھتی ہے جو گداؤں کی طرح حضرت احدیّت کے آستانہ پر گِرتے ہیں اور فیض پانے کے لئے دامنِ افلاس پھیلاتے ہیں اور سَچ مُچ اپنے تئیں تہی دست پاکر خدا تعالیٰ کی مالکیّت پر ایمان لاتے ہیں۔

یہ چار الٰہی صفتیں ہیں جو دنیا میں کام کر رہی ہیں اور ان میں سے جو رحیمیّت کی صفت ہے وہ دُعا کی تحریک کرتی ہے اور مالکیّتکی صفت خوف اور قلق کی آگ سے گداز کرکے سچا خشوع اور خضوع پیدا کرتی ہے کیونکہ اس صفت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ خدا تعالیٰ مالکِ جزا ہے کسی کا حق نہیں جو دعوے سے کچھ طلب کرے اور مغفرت اور نجات محض فضل پر ہے۔

(ایام الصلح، روحانی خزائن جلد ۱۴صفحہ۲۴۳)

مزید پڑھیں: بغیر لحاظ مذہب ملّت کے تم لوگوں سے ہمدردی کرو

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button